(ویب ڈیسک) مصر میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ سامنے آیا ہے جہاں کمسن بچے کو اُس کی ماں نے قتل کرکے اس کا گوشت پکا کر کھا لیا۔ عدالت سے اس بریت کے حوالے سے نئے اور تہلکہ خیز حقائق سامنے آگئے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ملزمہ کا طبی معائنے کرانے پر غور کیا گیا جس سے یہ معلوم ہوسکے کہ آیا ملزمہ خاتون واقعی کوئی زہنی مریضہ تھی یا پھر اسکے دل و دماغ میں اپنے بچے کو قتل کرنے کا جنون سوار تھا ۔
مزید یہ کہ ملزمہ دور اندیشی میں خرابی، معاملات کے ناقص فیصلے اور اپنے حالات کی سنگینی کو سمجھنے میں کمی کا شکار ہے، اور اس کا ماننا تھا کہ اس نے جو گھناؤنا جرم کیا وہ محض ایک غلطی تھی جس کے بدلے خون بہا ادا کرنا پڑا۔ خاتون کے عمال سے ظاہر ہے کہ وہ تکلیف میں تھی۔ اسے سوچنے میں دشواری تھی، خاص طور پر اس عرصے میں جب اس کے شوہر سے اس کی طلاق ہوئی تو وہ بہت زیادہ ذہنی دباؤ میں تھی۔
تمام میڈیکل رپورٹ کی بعد تہلکہ خیز حقائق سامنے آئے جس کے مطابق ملزمہ خاتون بے حس تھی اور اس کی سوچ میں ظلم و ستم کا وہم تھا۔ اس کے ذہن میں یہ سوچ تھی اس کی بھابھی اور اس کے چچا کی بیوی جان بوجھ کر اسے اور اس کے بیٹے کو جادو ٹونے سے نقصان پہنچا رہی تھی۔
وہ اپنے بچے کے لیے بیماری اور خوف کی حد تک پہنچ گئی تھی اور اسے لگتا تھا کہ اسے اور اس کے بچے کو زہر دے دے گا اس لیے اس نے خاندانی گھر چھوڑ دیا اور اپنے بچے کے ساتھ ویران گھر میں رہنے لگی۔
صرف یہی نہیں رپورٹ میں یہ بھی انکشاف بھی سامنے آیا کہ ملزمہ نے متعدد اور بگڑتے ہوئے طبی خدشات کے پیش نظر اپنی زینب نامی پڑوسی سے کہا کہ وہ ایک گڑھا تیار کر کے اسے اور اس کے بیٹے کو اس میں دفن کر دے۔
انہوں نے تصدیق کی کہ ملزمہ کے آئی کیو ٹیسٹ سے معلوم ہوا کہ اس کا آئی کیو 60 ہے. یہ اسکور اسے ہلکی ذہنی معذوری کے زمرے میں رکھتا ہے. اس بات کی وضاحت کرتے ہوئے کہ محدود ذہانت کی روشنی میں وہم میں مبتلا دماغ نے اسے اس گھناؤنے جرم کے ارتکاب پر مجبور کیا۔ اس میں اسے لگا کہ بچے کو مارنا ہی مسئلے کا واحد حل ہے۔