(ویب ڈیسک) تجزیہ نگاروں کی نظر میں پی ٹی آئی احتجاج اور جلسوں کا تو اعلان کر دیتی ہے مگر کوئی جلسہ کوئی احتجاج ڈھنگ سے نہیں کر پارہی۔جس کی وجہ سے بانی پی ٹی آئی میں فرسٹریشن بڑھتی چلی جارہی ہے۔پارٹی میں اِس قدر تقسیم ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو سمجھ ہی نہیں آرہا کہ وہ کس پر بھروسہ کریں اور کس پر بھروسہ نہ کریں اور جس پر بھروسہ کرتے ہیں وہ اُنہیں دھوکہ دے دیتا ہے۔
بانی پی ٹی آئی راولپنڈی کا احتجاج ختم کرنے پر بیرسٹر گوہر پر نہ صرف برہم ہوئے بلکہ اُنہیں پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے بھی کا حکم دے دیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے اڈیالہ جیل میں پی ٹی آئی رہنماؤں سے دوران گفتگو ان سے سوال کیا کہ احتجاج موخر کرنے کا فیصلہ کس کا تھا، جس پر اعظم سواتی نے انہیں بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے احتجاج مؤخر کرنے کی کال دی تھی۔
مزید پڑھیں:عمران خان کی ہدایت سسٹم کو قبول نہیں،حکومت کو کس چیز کا ڈر ہے؟
اعظم سواتی نے اس معاملے پر بانی پی ٹی آئی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ہمارا احتجاج بڑا زبردست تھا، لوگوں نے مزاحمت کی اور شام تک لڑتے رہے۔ جس پر بانی پی ٹی آئی نے ان سے پوچھا کہ اگر احتجاج کامیاب تھا تو مؤخر کیوں کیا گیا۔اعظم سواتی کا جواب سن کر بانی پی ٹی آئی نے برہمی کا اظہار کیا اور حکم دیا کہ بیرسٹر گوہر بزدل آدمی ہے، اسے فارغ کریں۔
دوران بریفنگ بانی پی ٹی آئی نے اعظم سواتی پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور ان سے پوچھا کہ کیا آپ کو یہاں صفائیاں دینے کے لیے بھیجا گیا ہے؟اب اِس سارے معاملے کی شیخ وقاص اکرم تردید کرتے ہوئے کہہ رہے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی نے بیرسٹر گوہر کو پارٹی سے نکالنے کا نہیں کہا بلکہ احتجاج کی کامیابی پر پارٹی کی تعریف کی ہے۔