(24نیوز)وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے واضح کیا ہے کہ سرحد پر باڑ بڑی مشکل سے اور اپنے جوانوں کی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے لگائی ہے جسے ہٹانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،افغانستان میں امن ہی پاکستان میں امن کی ضمانت ہے،افغانستان کے استحکام سے سارے خطے کی ترقی مل سکتی ہے،طالبان نے دنیا کے ساتھ جو وعدے کیے ہیں پورے ہونے چاہئیں، وزیرِ اعظم عمران خان طالبان کو تسلیم کرنے کے حوالے سے فیصلہ دنیا کے ساتھ مل کر کریں گے۔
ایک انٹرویومیں وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ افغانستان سے امریکی انخلا کے بعد پاکستان کی ذمہ داریاں بڑھ گئی ہیں، افغانستان میں امن ہی پاکستان میں امن کی ضمانت ہے، افغانستان کے استحکام سے سارے خطے کی ترقی مل سکتی ہے، پاکستان کی کوشش ہے کہ افغانستان میں استحکام کے لئے خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر طالبان کو ان کے وعدے کی تکمیل پر زور دے، طالبان نے دنیا کے ساتھ جو وعدے کیے ہیں وہ پورے ہونے چاہئیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ پاکستان کی جانب سے طالبان کے ساتھ کون رابطہ میں ہے میں نہیں جانتا، لیکن ہماری حکومت کے ذمے دار اور حکام بوقت ضرورت طالبان سے رابطے میں رہتے ہیں، ہمارا بنیادی مسئلہ یہی ہے کہ تحریکِ طالبان پاکستان اور داعش افغان سرزمین کو ہمارے خلاف استعمال نہ کرے، ٹی ٹی پی اور داعش دونوں دہشت گرد تنظیموں کے ممکنہ الحاق کے حوالے سے ابھی کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں لیکن ایسے خدشات اپنی جگہ موجود ہیں، افغان طالبان نے ٹی ٹی پی کی ضمانت دی ہے، لیکن داعش کے بارے میں فی الحال کچھ نہیں کہا جا سکتا، امید ہے کہ افغان طالبان ذمہ داری نبھاتے ہوئے ٹی ٹی پی کو سمجھائیں گے کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی نہ کریں، پھر بھی پاک فوج ہر طرح کے حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار ہے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ افغانستان میں جامع حکومت قائم ہو جس میں تمام افغان گروپوں کو نمائندگی حاصل ہو، یہ فیصلہ افغان عوام کا ہے اور حامد کرزئی یا عبداللہ عبداللہ جیسے سیاست دانوں کو حکومت میں شامل کرنے کا فیصلہ طالبان نے کرنا ہے،اگر ہم ملا عبدالغنی برادر اور امریکا کو ایک میز پر بٹھا سکتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ ہماری طالبان کے ساتھ ذہنی مطابقت ضرور ہے، لیکن وہ ہماری بات مانتے ہیں یا نہیں یہ کہنا قبل از وقت ہے۔انہوں نے کہاکہ خطے کی بدلتی صورتحال مین پاکستان کا اہم کردار، چین اور روس کے ساتھ بہترین پاکستان کے بڑھتے ہوئے بہترین تعلقات سے بھارت کو بہت تکلیف پہنچی ہے، بھارت نے پاکستان میں دہشت گردی کے لئے افغانستان میں موجود اپنے قونصل خانوں کو استعمال کیا، لیکن اب اس کے لئے افغانستان میں مشکلات پیدا ہوگئی ہیں، ہم افغانستان کے ساتھ اپنی سرحد پر آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت نہیں دے سکتے، تاہم تعلیم اور صحت کی سہولیات کےلئے آنے والے افراد کو ویزے دیئے جائیں گے، ویزے کے بغیر کسی شخص کو پاکستان میں داخلے کی اجازت نہیں ہوگی، اب تک ایک بھی افغان شہری مہاجر بن کر پاکستان نہیں آیا اور آج کے روز تک یہی فیصلہ ہے کہ کسی مہاجر کو پاکستان آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
وزیرداخلہ نے کہا کہ حالات کے پیشِ نظر گزشتہ دو تین ماہ سے سول آرمڈ فورسز پیچھے آگئی ہیں اور اس وقت پاکستانی فوج کے ریگولر دستے سرحد پر موجود ہیں ۔ پاک افغان سرحد 2700 کلومیٹر طویل بارڈر ہے، اس میں 2290 کلو میٹر پر باڑ لگ چکی ہے، اور اب پاک ایران سرحد پر بھی باڑ لگائی جا رہی ہے۔شیخ رشید نے کہا کہ ہم نے امریکا کی جنگ میں اپنا پورا انفراسٹرکچر تباہ کروا لیا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے 80 ہزار افراد شہید ہوئے، پاکستان کے 120 ارب ڈالر پرائی جنگ میں جھونک دیئے گئے، اور اب جب امریکا کی جانب سے جنگ ختم کرنے کا اعلان کردیا گیا ہے تو ان حالات میں بھی پاکستان نے افغانستان سے انخلا میں امریکا کی مدد کی ار ان کے ڈیڑھ سو سے زائد فوجی پاکستان آئے جنہیں سکیورٹی دی گئی، لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ امریکا ہمیشہ ہماری قربانیوں کو جلد ہی بھول جاتا ہے۔چینی شہریوں کی سکیورٹی کے حوالے سے وزیرداخلہ نے کہا کہ سی پیک میں چین کی 40 کمپنیاں کام کررہی ہیں، اور ان کی سکیورٹی پاک فوج کے پاس ہے، سی پیک کے علاوہ بھی چین کی 129 کمپنیاں پاکستان میں کام کررہی ہیں جن کے لئے چینی حکومت نے سکیورٹی طلب کی ہے، چینی حکام سے ملاقات کے بعد سی پیک منصوبوں کے علاوہ پاکستان میں مقیم چینی شہریوں کی سکیورٹی کےلئے ایک مربوط نظام وضع کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں۔حریم شا ہ کے بھارتی گانوں پر رقص کی نئی ویڈیوز وائرل
افغان سرحد پر باڑ بڑی مشکل سے لگائی ۔ہٹانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ شیخ رشید
Sep 01, 2021 | 21:17:PM