(ما نیٹر نگ ڈیسک)سید علی گیلانی نے علیحدگی کے علم بردار کثیر الجماعتی اتحاد حریت کانفرنس سے الگ ہونے کا اعلان کیا لیکن ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ وہ ’بھارتی استعمار‘ سے تاحیات برسرِ پیکار رہیں گے۔
بی بی سی کی ایک رپو رٹ کے مطابق کشمیر کے سیاسی منظرنامے پر پانچ دہائیوں تک چھائے رہنے والے بزرگ مزاحمتی رہنما سید علی گیلانی نے یہ اعلان پیر کے روز ایک مختصر آڈیو پیغام کے ذریعے کئی تنظیموں کے اتحاد حریت کانفرنس کے اُس دھڑے سے علیحدگی کا اعلان کیا جس کے وہ 17 سال قبل تاحیات چئیرمین منتخب ہوئے تھے۔
سوشل میڈیا پر جاری کی گئی 47 سیکنڈ کی آڈیو کلپ میں گیلانی کہتے ہیں ’کُل جماعتی حریت کانفرنس کی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے، میں اس فورم سے مکمل علیحدگی کا اعلان کرتا ہوں۔ اس ضمن میں فورم کی تمام اکائیوں کو ایک مفصل خط کے ذریعے مطلع کر دیا گیا ہے۔‘
دو صفحات پر مشتمل اس تفصیلی خط میں گیلانی نے کسی کا نام لیے بغیر حریت کانفرنس کی اکائیوں کے قائدین پر نظم شکنی اور مالی بے ضابطگیوں کا الزام عائد کیا۔
کسی کا نام لیے بغیر گیلانی نے حریت کے قائدین اور کارکنوں سے مخاطب ہوتے ہوئے لکھا ’تاریخی قدغنوں اور زیرِحراست ہونے کے باوجود میں نے آپ حضرات کو بہت تلاش کیا، پیغامات کے ذریعے رابطہ کرنے کی مسلسل کوشش کی مگر کوئی بھی کوشش بار آور ثابت نہیں ہوئی اور آپ تلاش بسیار کے باوجود دستیاب نہیں ہوئے۔‘
یہ بھی پڑھیں:ممتاز کشمیری رہنما سید علی گیلانی انتقال کر گئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون
گیلانی مزید لکھتے ہیں ’مستقبل کے حوالے سے لائحہ عمل پیش کرنے اور ان حالات میں قوم کی رہنمائی کرنے میں میری صحت اور نہ ہی ایک دہائی کی حراست کبھی میرے سامنے حائل ہوئی۔ آج جب آپ کے سروں پر احتساب کی تلوار لٹکنے لگی، جوابدہی کی تپش محسوس ہونے لگی، مالی بے ضابطگیوں سے پردہ سرکنے لگا اور اپنے منصب چھِن جانے کا خوف طاری ہوا تو وبائی مارا ماری اور سرکاری بندشوں کے باوجود آپ حضرات نام نہاد شوریٰ اجلاس منعقد کرنے کے لیے جمع ہوئے اور اپنے نمائندوں کے غیر آئینی فیصلے کی حمایت اور تصدیق کر کے یکجہتی اور یکسوئی کی انوکھی مثال قائم کی اور اس ڈرامے کو اپنے چہیتے نشریاتی اداروں کے ذریعے تشہیر دے کر انہیں بھی اس گناہِ بے لذّت میں شریک کیا۔
واضح رہے 2003 میں نئی دلی کے ساتھ مذاکرات اور جنرل مشرف کے چار نکاتی فارمولے کی حمایت کے معاملوں پر سید علی گیلانی نے میر واعظ عمر فاروق سمیت کئی قائدین پر تحریکی اہداف سے انحراف کا الزام عائد کیا تھا۔ یہ تنازع کئی ماہ تک جاری رہا اور بعد میں حریت کی بعض اکائیوں نے سید علی گیلانی کو حریت کانفرنس کا چئیرمین منتخب کیا۔ اس طرح حریت کانفرنس دو دھڑوں میں بٹ گئی۔
یہ بھی پڑھیں:سید علی گیلانی کےانتقال کے بعد مقبوضہ وادی میں بھارتی فوجی نقل و حرکت میں اضافہ۔۔کرفیو کا امکان