(ویب ڈیسک)سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ،عوام کی مشکلات میں روز بروز اضافہ ہونے لگا ،صوبائی اور وفاقی حکومتوں نے متاثرین کی بحالی کیلئے کام شروع کردیا ۔حکومت بلوچستان نے صوبے کے کل 34 اضلاع میں سے 32 کو آفت زدہ قرار دیا ہے ۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مشیر میر ضیا اللہ لانگو نے چیف سیکریٹری عبدالعزیز اور صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے ڈائریکٹر جنرل نصیر احمد نصر کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ جون میں شروع ہونے والی شدید بارشوں کے بعد سے بلوچستان میں کم از کم 254 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جب کہ اس دوران 13 لاکھ افراد اپنے گھر بار چھوڑ کر دوسرے مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور ہوئے۔
حکام نے بتایا کہ کم از کم 10 اضلاع کوئٹہ، نصیر آباد، جعفرآباد، صحبت پور، جھل مگسی، بولان (کچھی) خضدار، لسبیلہ، قلعہ سیف اللہ اور قلعہ عبداللہ خاص طور پر غیر معمولی بد ترین سیلاب سے شدید متاثر ہوئے جہاں فصلیں برباد اور ہزاروں گھر تباہ ہوگئے۔ اس قدرتی آفت کے دوران اب تک 29 ہزار لوگوں کو بچایا گیا، سیلاب سے ایک لاکھ 85 ہزار مکانات کو جزوی نقصان پہنچا جبکہ 64 ہزارگھر مکمل طور پر سیلاب میں بہہ گئے۔
ضرور پڑھیں : ترکیہ سے امدادی سامان کے مزید 2طیارے کراچی پہنچ گئے
انہوں نے کہا کہ سیلاب کے دوران 5 لاکھ مویشی بھی ہلاک ہوئے۔حکومت اور این جی اوز نے 98 ہزار شہریوں کو ایک ماہ کا راشن فراہم کیا ہے جبکہ سیلاب سے متاثرہ خاندانوں کو 40 ہزار خیمے دیے گئے ہیں۔ متاثرین کے لیے کم از کم ایک لاکھ 50 ہزار خیموں کی ضرورت ہے۔
اس دوران چیف سیکریٹری عبدالعزیز نے بتایا کہ حکومت نے سیلاب سے متعلقہ حادثات میں جان کی بازی ہارنے والے 170 افراد کے ورثا کو 20 لاکھ روپے معاوضہ دیا ہے جبکہ دیگر جاں بحق افراد کے اہل خانہ کو بھی آئندہ چند روز میں رقم فراہم کردی جائے گی۔ این ایچ اے قومی شاہراہوں کی بحالی کے لیے کام کر رہا ہے اور آئنہد 3سے 4 روز میں ان سڑکوں کو ٹریفک کے لیے کھول دیا جائے گا، تاہم ریلوے کے پلوں کی بحالی میں کئی ہفتے لگ سکتے ہیں۔