(ویب ڈیسک) کینیڈا کے ماہرین کی ایک ٹیم نے ایک ایسی گولی تیار کی ہے جو انجیکشن کے استعمال کے بغیر جسم میں انسولین پہنچا سکتی ہے۔
تفصیلات کے مطابق کینیڈا میں یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کے سائنسدانوں نے ایک ایسی گولی تیار کی ہے جو انسولین کی پوری خوراک ایک شخص کے جگر تک پہنچا سکتی ہے۔
ذیابیطس کے بہت سے مریضوں کو روزانہ انسولین کی کئی خوراکیں درکار ہوتی ہیں اور ابھی تک انسولین کی اس مطلوبہ مقدار کو پورا کرنے کے لیے دن میں کئی بار مریض کو انجیکشن کے ذریعے انسولین دی جاتی ہے جو خاصہ تکلیف دہ اور مشکل کام ہے۔
ماہرین کے مطابق ٹائپ 1 ذیابیطس میں مبتلا مریض خون میں شوگر کی مقدار کو مناسب رکھنے کے لیے مطلوبہ انسولین پیدا نہیں کرتا- ایسے میں ان مریضوں کو مطلوبہ انسولین حاصل کرنے کے لیے متعدد بار انجیکشن کے ذریعے انسولین لینا پڑتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: رواں سال کورونا کی تباہ کاریاں، ڈبلیو ایچ او کی رپورٹ سامنے آگئی
اسی طرح ٹائپ 2 ذیابیطس کے مریضوں کو بھی انسولین کی دوائیوں کی ضرورت پڑتی ہے کیونکہ ان کے جسم میں قدرتی طور پر جو مادہ پیدا ہوتا ہے وہ ان کے بلڈ شوگر میں اضافے سے نمٹنے کے لیے کافی نہیں ہوتا۔
ایسے میں انسولین کی مقدار کو پورا کرنے کے لیے ایک گولی کھا لینا ان مریضوں کے لیے انتہائی آسان ذریعہ ہوگا۔ جب کہ اس سے پہلے مریض کو انجیکشن کے مکلیف دہ عمل سے گزرنا پڑتا تھا۔
ماہرین کے مطابق یہاں یہ امر بھی قابلِ غور ہے کہ انجیکشن سے خارج ہونے والا سیرم زیادہ تیزی سے کام کرتا ہے اور جسم کو وہ انسولین جلدی فراہم کرتا ہے جسکی جسم کو ضرورت ہوتی ہے۔ جبکہ ماضی میں تیار کردہ گولیاں اس سے زیادہ دیر میں اثر کرتی تھیں۔
اس حوالے سے یونیورسٹی آف برٹش کولمبیا کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کی تیار کردہ انسولین کی گولی 30 منٹ سے دو گھنٹے کے اندر مکمل طور پر اپنا اثر دکھاتی ہے جو ان مریضوں میں انسولین کی مقدار کو پورا کرنے کے لیے قدرے آسان اور آرام دہ طریقہ ثابت ہوگا۔