نیب ترامیم کیس؛ 29 اگست کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری

Sep 01, 2023 | 18:44:PM
نیب ترامیم کیس؛ 29 اگست کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری
کیپشن: سپریم کورٹ
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(امانت گشکوری)نیب ترامیم کیخلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پرسپریم کورٹ نے 29 اگست کی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری کر دیا،8 صفحات کے حکمنامے میں جسٹس منصور علی شاہ کا 4 صفحات پر مشتمل اختلافی نوٹ بھی شامل ہے۔
اختلافی نوٹ میں جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال اور جسٹس اعجاز الاحسن کی رائے سے اتفاق نہیں کرتا،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر حکم امتناع دیا گیا،جب تک پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ زیر التوا ہے اس کیس کی سماعت روک دی جائے ،دوسری صورت میں کیس کی سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دی جائے۔
اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملٹری کورٹس کیس میں بھی میرا موقف یہی تھا کہ فل کورٹ کیس سنے،آٹھ رکنی لارجر بنچ نے 13 اپریل کو سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر حکم امتناع دیا،4 ماہ سے زائد گزرنے کے باوجود پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس مقرر نہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے،پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ پر فوری فیصلہ دیا جائے تاکہ عدالت قانون کے تحت کام کرسکے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے کہاکہ سپریم کورٹ اس وقت حکم امتناع کی غیر یقینی صورتحال میں کام کر رہی ہے،سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ سے متعلق فیصلہ نہایت اہم ہوگا،پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے حق میں فیصلہ آیا تو نیب ترامیم کیس قانون کی نظر میں غیر موثر ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا پٹرول کے بعد عوام کو ایک اور بڑا جھٹکا، مہنگائی کا نیا بم گرا دیا
اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیاہے کہ ایکٹ پر فیصلہ نہ ہونے تک خطرے کی تلوار لٹکتی رہے گی،پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ بننے کے بعد سپریم کورٹ رولز تبدیل ہوچکے ہیں،پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کیس کا فیصلہ سپریم کورٹ کو قانونی طریقے سے چلانے کیلئے ناگزیر ہے۔
سپریم کورٹ نے اپنے حکمنامے میں کہا ہے کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 8 رکنی بنچ نے 13 اپریل اور 2 مئی کے آرڈرز سے معطل کیا،حکومت کی جانب سے ان آرڈرز کو واپس لینے یا تبدیل کرنے کی درخواست نہیں کی گئی،اس وقت پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ معطل ہے،50 سماعتیں ہونے کے بعد بنچ میں اس سطح پر تبدیلی ضروری نہیں،نیب ترامیم کیس میں عوام کا پیسہ اور عدالتی وقت صرف ہوچکا ہے، 50 سماعتوں کے بعد بنچ تبدیل کرنا عوامی پیسے کا ضیاع ہوگا،موجودہ تین رکنی خصوصی بنچ ہی نیب ترامیم کیس کی سماعت جاری رکھے گا۔

یہ بھی پڑھیں: جنوبی پنجاب سے تحریک انصاف کی اہم وکٹ گر گئی، کپتان کے دیرینہ کھلاڑی کا لاتعلقی کا اعلان