(24 نیوز)انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز ( آئی پی پیز) کے خلاف جاری تحقیقات حتمی مرحلے میں داخل ہوگئیں جبکہ تحقیقاتی ٹیم نے سی پیک کے تحت لگنے والے پاور پلانٹس کی اضافی منافع خوری کی نشاندہی کرلی۔
آئی پی پیز کو بھاری ادائیگیوں اور کیپسٹی پیمنٹس کے معاملے پر حکومت کی بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی نے آئی پی پیز پر ٹھوس اقدامات کا فیصلہ کرلیا ہے۔
پاور ڈویژن ذرائع کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے سی پیک کے تحت لگنے والے پاور پلانٹس کی اضافی منافع خوری کی نشاندہی کرلی، مزید تفصیلات کے لیے 13 آئی پی پیز مالکان کو کل اسلام آباد طلب کیا گیا ہے جبکہ آئی پی پیز مالکان کو فنانشل رپورٹس بھی ہمراہ لانے کی ہدایت کی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز کے سینئر ایگزیکٹیوزکو مختلف شہروں میں پوچھ گچھ کے بعد اسلام آباد طلب کیا گیا ہے، آئی پی پیز مالکان کو باورکروایا جائے گا کہ ملک کو اس وقت ان کے تعاون کی ضرورت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مہنگائی سے پریشان عوام کیلئے خوشخبری
ذرائع کا بتانا ہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے پاور ڈویژن محمد علی تحقیقات میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں، آئی پی پیز مالکان سے 2021 میں ہونے والی تحقیقات کے طرز پر پوچھ گچھ کی جا رہی ہے جبکہ تحقیقاتی ٹیم کے بااثر ارکان نے ریکارڈ اور ڈیٹا اکٹھا کرنے کے لیے مختلف پلانٹس کا دورہ بھی کیا۔
ذرائع کے مطابق چینی آئی پی پیز سے رعایت حاصل کرنے کے لیے حکومتی ٹیم اعلیٰ سطح پر بات کرے گی جبکہ سرکاری پاورپلانٹس کے کپیسٹی پیمنٹ اور منافع میں بھی کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
دوسری جانب پاور ڈویژن نے آئی پی پیز مالکان کی طلبی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کمیٹی نے کل کسی بھی آئی پی پیز مالک کو طلب نہیں کیا۔