(24 نیوز)بھارت میں شہادت بابری مسجد کے بعد اب دیگر مساجد کو مندر بنانے کی شرانگیز مہم شروع ہوگئی ہے۔
بھارتی اخبار کی رپورٹ کے مطابق متھرا کی شاہی عیدگاہ اور بنارس کی گیان واپی مسجد پر جہاں عدالتوں میں مقدمات درج کئے گئے ہیں وہیں متھرا کے ایک ایڈووکیٹ نے دعویٰ کیا ہے کہ آگرہ کے لال قلعہ میں دیوان خاص میں تعمیر کردہ مسجد کی سیڑھیوں کے نیچے زیر زمین ایک مورتی موجود ہے چنانچہ مہندرپرتاب سنگھ نامی ایڈووکیٹ نے سینئر سول جج نیہا پنوڈیا کی عدالت پر درخواست پیش کرتے ہوئے استدعا کی کہ محکمہ آثار قدیمہ یا دیگر مجاز عہدیداروں کو ہدایت دی جائے کہ دیوی کی مورتی دریافت کی جائے۔ ٹھاکور کترا کیشو دیو مندر میں واقع یہ مورتی مسجد کے سیڑھیوں کے نیچے رکھی گئی ہے۔ واضح رہے کہ اسی ایڈووکیٹ نے 17 ویں صدی کی شاہی مسجد کو کسی دوسرے مقام پر منتقل کرنے درخواست پیش کی ہے۔ درخواست گزار کا دعویٰ ہے کہ مسجد کا یہ احاطہ بھگوان کرشنا کی جائے پیدائش ہے۔ اس درخواست پر سماعت 19 اپریل کو مقرر کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت: درسی کتاب میں نبی کریم ﷺ کی خیالی تصویر شائع کرنے پر مسلمانوں میں سخت غم و غصہ