پاکستانی نامور گلوکار شوکت علی کو بچھڑے 2 سال بیت گئے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) کھلی اور طاقتور آواز کے مالک فنکار جن کا تکیہ کلام ’بسم اللہ بسم اللہ‘ تھا کئی مشہور لوک گیتوں کو زندگی دینے والے گلوکار شوکت علی کو مداحوں سے بچھڑے دوسال ہوگئے۔
دنیا بھر میں پاکستان کی پہچان گلوکار شوکت علی نے ضلع منڈی بہاءوالدین کے علاقےملکوال میں 3 مئی 1944ء کو آنکھ کھولی۔ پانچ دہائیوں پر محیط اپنے موسیقی کے سفر کے دوران انہوں نے بے شمار اردو اور پنجابی گانے گائے۔
ایک ملی نغمہ ’جاگ اٹھا ہے سارا وطن‘ آج بھی ان کی پہچان ہے اور کئی گلوکار اسے کئی مرتبہ گا چکے ہیں۔ شوکت علی پہلی مرتبہ 1960 کی دہائی میں شہرت کی بلندیوں پر اس وقت پہنچے جب انہوں نے اس وقت کی مشہور فلم ’تیس مار خان‘ کے لئے اپنی آواز پیش کی۔
جنگ کے دوران ان کے گائے ملی نغمے (اے دشمنِ دیں تو نے کس قوم کو للکارا ) آج بھی مقبول ہیں۔
انہوں نے اپنا پہلا قومی نغمہ 28نومبر 1964ء کو پاکستان ٹیلی ویژن لاہور مرکز پر پیش کیا۔ یہ شوکت علی کا ہی نہیں بلکہ پاکستان ٹیلی ویژن کی تاریخ کا بھی پہلا قومی نغمہ ثابت ہوا۔
مزید پڑھیں: سابق آل راؤنڈر سلیم درانی انتقال کرگئے
شوکت علی نے 1965 اور 1971 میں پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والی جنگ کے دوران ملی نغمے بھی گائے، ان کے نغمے ’’جاگ اٹھا ہے سارا وطن‘‘ سن کر آج بھی جوش و ولولہ پیدا ہوجاتا ہے۔
شوکت علی کو فلمی دنیا میں معروف میوزک ڈائریکٹر ایم اشرف نے متعارف کرایا۔ لوک گلوکارشوکت علی نہ صرف پاکستانی پنجاب بلکہ بھارتی پنجاب میں بھی بہت مقبول رہے۔ انہو ں نے برطانیہ، کینیڈا اور امریکا سمیت دنیا بھرمیں پرفارم کیا۔
شوکت علی غزل گائیکی میں بھی آئے لیکن لوک موسیقی ہی ان کی وجہ شہرت بنی۔ انہوں نے صوفی شاعر میاں محمد بخش، سیف الملوک، ہیر وارث شاہ کے کلام کوبھی جلا بخشی۔
لوک گلوکار شوکت علی کی خدمات کا اعتراف ان کی زندگی میں ہی کیا گیا اورانہیں کئی اعزازات سے نوازا گیا۔ حکومتِ پاکستان نے انہیں 1990 میں پرائڈ آف پرفارمنس کے اعزاز سے نوازا۔
2اپریل 2021 کو77 سال کی عمر میں وہ داعی اجل کولبیک کہہ گئے لیکن اپنے چاہنے والوں کے دلوں میں وہ آج بھی زندہ ہیں۔