مولانا فضل الرحمان کی جان کو خطرہ؟حملے کی منصوبہ بندی کہاں ہوئی؟تہلکہ خیز انکشافات
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)مولانا فضل الرحمان کی جان کو خطرہ؟حملے کی منصوبہ بندی کہاں ہوئی؟
پروگرام ’سلیم بخاری شو ‘میں گفتگو کرتے ہوئے گروپ ایڈیٹر سلیم بخاری کہتے ہیں کہ باجوڑ حملہ ایک سوچی سمجھی سازش ہے جو کہ سی پیک دشمن کی ایک چال ہے یہ حملہ وہ عناصر کروارہے ہیں جو کہ یہ نہیں چاہتے کہ سی پیک کامیاب ہو۔مولانا فضل االرحمان کہتے ہیں کہ’باجوڑ حملہ ایک بڑی اینٹیلجنس ناکامی ہے۔ کیا یہ مجھے اعتماد دلا سکتے ہیں کہ یہ میری جان کی حفاظت کرسکتے ہیں؟‘
اس پر پروگرام میں بات کرتے ہوئے سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ مولانا صاحب دبنگ بیانات دینے کے لیے جانے جاتے ہیں،آج کا جو پی ڈی ایم اتحاد ہے وہ مولانا صاحب کا مرہون منت ہے یہ ان کی ہی کوشش تھی کہ یہ اتحاد قائم ہو،وہی نواز شریف اور آصف علی زرداری کو اس اتحاد کو قائم کرنے کے لیے قریب لے کر آئے تھے ،مولانا نے فرمایا تھا کہ یہ گملہ اب نہیں ٹوٹے گا اور یہ اتحاد آج تک قائم ہے۔
پروگرام کی میزبان عائشہ سہیل نے سوال کرتے ہوئے کہا کہ آخر یہ قواتیں مولانا کے ہی پیچھےکیوں پڑی ہیں؟
ضرور پڑھیں:باجوڑ دھماکا،پورے صوبے میں بڑی پابندی لگ گئی
اس پر جواب دیتے ہوئے سلیم بخاری نے کہا ہے کہ یہ اس وجہ سے ہے کہ ہم نے دیکھا کہ کچھ عرصہ سے دینی جماعتیں سی پیک کی سب سے بڑی سپورٹر بن گئی ہیں یہ بات پاکستان کے دشمنوں کو قابل قبول نہیں ہے کہ دینی جماعتیں ایک پیج پر ہوں اور سی پیک بھی مضبوط بنیادوں پر استوار ہو۔
یہ بات واضح ہے کہ جب بھی آپ سی پیک کو مضبوط کرنے کی بات کریں گے یا اس میں توسیع کی بات کریں گے تو یہ اس طرح کی تنظیمیں آپ پر حملہ آور ہون گی۔ یہی سب سے مین ایجنڈا ہے کہ باجوڑ حملہ کرایا گیا۔کیونکہ سی پیک دوبارہ سے چلنا شروع ہوا ہے اس کی دس سالہ تکمیل کی تقریبات منائی گئی ہیں تو یہ بات دشمن عناصر کو کس طرح قابل قبول ہوسکتی ہیں؟
نائب چینی وزیراعظم پاکستان تشریف لائے ہیں ان کا پرتپاق استقبال ہوا ہے نئی مفاہمت کی یاداشوں پر دستخط ہوئے ہیں ،اس منصوبے میں توسیع کی گئی۔
ایک سوال کے جواب میں سلیم بخاری کہتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کی حکومت کو ختم کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا،عمران خان تو دشمن ہے ہیں مولانا کے لیکن ان کے سپورٹر بھی مولانا کے دشمن بن گئے ہیں، ایک وجہ تو یہ ہے اور دوسرا سی پیک ہے ۔
مولانا فضل الرحمان نے اس پر پات کرتے ہوئے کہا کہ اس ملک میں 26 انجینسیاں ہیں کیا وہ ہماری جان کی حفاظت نہیں کرسکتے؟ جب کہ ہم نے اس فتنے کو ختم کرنے میں ارو سی پیک میں نئی جان ڈالنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔اگر یہ دہشتگردی کے واقعات کو نہیں روکا گیا تو یہ ہمارے لیے بہت بڑے مسائل کا سبب بن سکتی ہے،جو حالات 2010 کے بعد ہوئے تھے خدانخواستہ وہی صورتحال پھر سے پیدا نہ ہوجائے کہ ہر جلسے میں ،مسجد میں اور ہر گلی محلے میں بم دھماکے ہورہے ہوں۔خدارا ہوش کے ناخن لیں اور ملکی صورتحال میں اپنا کلیدی کردار ادا کریں۔