(24 نیوز)وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی سروسز ہسپتال پہنچ گئے، ہسپتال کے میڈیکل یونٹ ون کا معائنہ کیا اور اپ گریڈیشن پر ڈاکٹرز کو شاباش دی ۔
تفصیلات کے مطابق محسن نقوی نے اپ گریڈیشن کے بعد میڈیکل یونٹ ون میں مریضوں کے لئے فراہم کردہ سہولتوں کوسراہا۔ محسن نقوی میڈیکل یونٹ ون کے مختلف سیکشن میں گئے اور فراہم کردہ سہولتوں کا جائزہ لیا۔ وزیراعلیٰ نے میڈیکل یونٹ ون کی اپ گریڈیشن پر ڈاکٹرزکو شاباش دی۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے سروسز انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے آڈیٹوریم میں سینئر ڈاکٹرز سے ملاقات کی۔ اس موقع پر محسن نقوی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صرف لیڈر،سیاست دان اور بیورکریسی خرابیوں کی ذمہ دار نہیں ہے، مایوسی گناہ ہے، اللہ تعالی نے مایوسی کو سخت ناپسند فرمایا, بحیثیت پاکستانی حالات میں بہتری کیلئے اپناپورا حصہ ڈالنا ہمارا فرض ہے، ہر ایک کی چھوٹی سے چھوٹی کوشش سے مثبت اور بڑی تبدیلی آ سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سروسز ہسپتال کی حالت دیکھ کر مجبوراً کہنا پڑا کہ کسی دشمن کو بھی اس ہسپتال نہ بھیجوں، پورے پنجاب میں ہسپتالوں کے دورے کئے، سروسز سے ابتر حالت کسی ہسپتال کی نہیں دیکھی، خرابیوں اورخامیوں کے ذمہ دار محض ڈاکٹر ز نہیں بلکہ حکومت ہے، ہاتھ دھونے کیلئے صابن،فرش دھونے والا ملازم اور اے سی حکومت کی ذمہ داری ہے، ڈاکٹر کو کام کرنے کیلئے صاف ستھرا اور بہترین ماحول فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ ملتان کے ہسپتال میں ایک ہی بیڈ پر پانچ بچوں کا علاج ہوتے دیکھا، اگر ایک بیڈ پر پانچ،پانچ مریضوں کا علاج ہو رہا ہے، یہ ڈاکٹر کا قصور نہیں ہے،ہم کو ڈاکٹر کا شکریہ ادا کرنا چاہیئے کہ ایک کی گنجائش پر 5 مریضوں کا علاج کر رہا ہے، ہسپتالوں میں نامساعد حالات کے باوجود فرض ادا کرنے والے ڈاکٹرز کا شکریہ ادا کرنا چاہیے۔ ہمیں اپنی سوچ بدلنی ہوگی، ہر خرابی کا ذمہ دار ڈاکٹر نہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہاکہ لاہور کے مرکز میں واقع سروسز ہسپتال ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کا فیس ہے،یہ ہسپتال ہمارا اثاثہ ہے، جو بھی حکمران آتے ہیں، نئے ہسپتال بنانے لگ جاتے ہیں،پرانے ہسپتالوں پرکوئی توجہ نہیں دیتا، سہولتیں نہ ہوں تو ڈاکٹرکیسے کام کریں؟ سہولتیں ہوں اور کام نہ کرنے پر قصور وار ٹھہرایا جاسکتاہے، ہم چند ماہ میں پانچ، دس ارب لگائیں گے،سروسز ہسپتال کے لئے کوئی لمٹ نہیں، سروسز ہسپتال کو مختصر عرصے میں بر ینڈ نیو ہسپتال بنا یا جائے گالیکن اونرشپ نہ لی گئی تو پھر یہی حال ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سرکاری ہسپتال بہترین پرائیویٹ ہسپتالوں کی طرح کیوں نہیں بن سکتے؟ سینئرڈاکٹرز اگر ہسپتال میں ڈیوٹی کے اوقات پورا نہیں کریں گے تو نچلا سٹاف بھی پوری ڈیوٹی نہیں کرے گا۔ خبریں چلیں گی کہ ہسپتال ٹھیک ہو رہا ہے لیکن پھر ویسا حال ہو جائے گا، اپنی ذمہ داری نبھائیں۔ آپ اس ہسپتال کے مالک بنیں اور اس کے لئے دن رات کام کریں۔ گھر کے لئے کوشش کرتے ہیں ہسپتال بھی آپ کا گھر ہے اس کے لئے بھی کوشش کریں۔ ہسپتال کی اونرشپ کا مطلب ہے ڈاکٹراور دیگر سٹاف ڈیوٹی کے اوقات پورے کرے۔ڈیوٹی پوری کرنے کا عہد کرلیں تو مختصر وقت میں مثبت نتائج آپ کے سامنے ہوں گے۔ سرکاری ڈیوٹی پوری کرنے کے بعد ڈاکٹر اپنا کام کریں۔
محسن نقوی نے کہا کہ نیت صاف ہے سیکرٹری ہاؤسنگ سمیت ٹیم سروسز ہسپتال کے لئے کوشاں ہے،اپنی ذمہ داری نبھائیں گے۔ اگردل سے کاوشیں کی جائیں تو بہترین رزلٹ آتا ہے،پنجاب میں کپاس کی پیداوار کا ہدف مثال ہے۔ تمام ٹیسٹ، ادویات ہسپتال میں مہیا ہونے چاہئیں۔ ہم نے چند ماہ میں چلے جانا ہے لیکن جاتے جاتے آپ کا ہسپتال ٹھیک کرکے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو کامیاب کرے۔سب کو اپنا کردار مزید بڑھانا پڑے گا۔ یہ ہسپتال آپ لوگوں کا ہے، آپ لوگوں کی رائے باقی افسران سے زیادہ اہم ہے۔سب کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہسپتال کے دورے کرتا رہوں گا۔
انہوں نے کہا کہ ہسپتال سٹاف جہاں بھی کام کررہا ہے، واپس آئے گا، یہاں کام کرے گا ورنہ تنخواہ نہیں ملے گی۔ فالج کے دورے کے لئے ضروری انجکشن فراہم کرنے کے لئے ضروری اقدامات کریں گے۔
نگران وزیراعلیٰ محسن نقوی نے ڈاکٹروں کی تجاویز اور سفارشات پر فوری احکامات جاری کئے۔ پرنسپل سمز نے سروسز ہسپتال کے امور کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔
واضح رہے کہ صوبائی وزرا ء ڈاکٹر جاوید اکرم،ڈاکٹر جمال ناصر، سیکرٹری صحت،سیکرٹری ہاؤسنگ،پرنسپل سمز،ایم ایس سروسز ہسپتال اور دیگر متعلقہ حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔