اسرائیل میں انسداد نسل پرستی کمیٹی کا سربراہ خود نسل پرستی کا نشانہ بن گیا

Aug 02, 2023 | 23:46:PM

(ویب ڈیسک)ایتھوپیا کے ایک سینیر سرکاری ملازم نے بنجمن نیتن یاہو نے  حکومت پر نسلی امتیاز کا الزام عائد  کردیا۔

تفصیلات کے مطابق بنجمن نیتن یاہو  نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں نسل پرستی سے نمٹنے کے لیے حکومتی کمیٹی کے سربراہ کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے،حکومت نسل پرستی کے خلاف جدوجہد کو کم کرنے اور معاشرے کے کمزور طبقات کے خلاف نسل پرستانہ طرز عمل کو برقرار رکھنا چاہتی ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق اٹارنی ایوکا زانا نے کہا کہ نسل پرستی اسرائیلی معاشرے میں سنجیدگی سے جڑی ہوئی ہے اور یہ صرف گئے وقتوں کا جرم نہیں ہے۔ اس لیے اس کے نقصانات سے چھٹکارا پانے کے لیے تندہی سے کام کرنے اور مستقل پالیسی کی ضرورت ہے۔پچھلے 6سالوں کے دوران نسل پرستی کی روک تھام کرنے میں بہت کچھ حاصل کیا گیا ہے، لیکن یہ اب بھی معاشرے میں مضبوط ہے بہت سی بنیادی سہولیات کو کنٹرول کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے شدید منفی اثرات ہیں،اس لیے مجھے اسے برطرف کرنے کے فیصلے سے حیرانی ہوئی،زانا کی پیدائش ایتھوپیا میں ہوئی تھی، وہ پچھلی صدی کے90 کی دہائی کے اوائل میں سوڈان کے راستے نقل مکانی کرکے ایک مہم میں اسرائیل آئے تھے۔ انہوں نے اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دیں اور میجر کے عہدے تک پہنچے۔ ملٹری سروس کے دوران اس نے قانون کی تعلیم حاصل کی، پہلی اور دوسری یونیورسٹی کی ڈگریاں حاصل کیں اور ملٹری پراسیکیوشن میں تعینات ہوئے۔

زانا نے کہا کہ جب انہیں فوج سے فارغ کیا گیا تو وہ سول پراسیکیوشن میں چلے گئے،6 سال قبل ایتھوپیا کے یہودیوں کی بغاوت کے نتیجے میں وزیر انصاف آیلیٹ شیکڈ نے انہیں حبشیوں کے مصائب کا ازالہ کرنے کے لیے داخلہ کمیٹی کا سربراہ مقرر کیا اور وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ نسل پرستی کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک سرکاری محکمہ تشکیل دینا ضروری ہے،اس کا پہلا کام وزارت تک پہنچنے والی شکایات کے ذریعے نسل پرستی اور اس کے متاثرین کے حالات کا جائزہ لینا تھا اور اس نے دریافت کیا کہ اسرائیل میں نسل پرستی کا سب سے زیادہ شکار دو طبقے ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے یہودی اور عرب باشندے ہیں۔ ایتھوپیائی یہودیوں کی طرف سے نسل پرستی کا شکار ہونے کی شکایات 37 فیصد تھیں اور عرب شہریوں کی طرف سے (فلسطینی 1948) 27 فیصد شکایات ملیں،اس کے بعد مذہبی یہودی (الٹرا آرتھوڈوکس) 5 فیصد، روسی یہودی 5 فیصد، سیفاردی یہودی 3 فیصد، ہم جنس پرست 3 فیصد ہیں،زانا نے نسل پرستی کے رحجان کو جڑوں سے ختم کرنے کا فیصلہ کیا، خاص طور پر دو اہم طبقات میں ایتھوپیا اور عربوں کے خلاف ہونے والی نسل پرستی کی روک تھام میں انہیں کچھ کامیابیاں بھی ملیں۔

یہ بھی پڑھیں:ڈاکٹر محمد فیصل نے برطانیہ میں پاکستان کے نئے ہائی کمشنر کا عہدہ سنبھال لیا

زانا نے نسل پرستی کے رحجان کو جڑوں سے ختم کرنے کا فیصلہ کیا، خاص طور پر دو اہم طبقات میں ایتھوپیا اور عربوں کے خلاف ہونے والی نسل پرستی کی روک تھام میں انہیں کچھ کامیابیاں بھی ملیں۔

دو ہفتے قبل زانا نے اسرائیل کی نمائندگی کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جنرل کانفرنس میں شرکت کے لیے جنیوا کا سفر کیا، وہاں انہوں نے باور کرانے کی کوشش کی تھی کہ اسرائیل نسل پرستی کو قبول نہیں کرتا بلکہ کئی طریقوں سے اس کا مقابلہ کرتا ہے، تاہم وہ ملک واپس آئے، وزیر ڈیوڈ عمسالم کی جانب سے انہیں برطرفی کا نوٹس ملا۔

مزیدخبریں