(فرخ احمد)معروف صحافی اور سینئر تجزیہ کار سلیم بخاری نےنومنتخب ایرانی صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت کیلئے آئے مہمان اور حماس کے رہنما اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر تشویش کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ یہ اب ایران کا ایک ٹیسٹ ہے کیونکہ امریکہ جو کہ اسرائیل کا ہمدرد بھی ہے وہ اتحادیوں پر دباؤ ڈال رہا ہے کہ ایران کوئی شدید رد عمل کا مظاہر ہ نہ کرے اس کا مطلب ہے کہ ایران کی طرف سے خطرہ موجود ہے کہ وہ رد عمل دیگا اور بہت ہی خطرناک ہو سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی ایران نے اسرائیل پر راکٹ برسائے تھےاور دنیا میں یہ تاثر زائل کیا کہ اسرائیل ناقابل تسخیر ہے۔ ایران کے سپریم لیڈر نے اسرائیل پر براہ راست حملے کےحکم پر تبصرہ کرتے ہوئے سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کا حکم ایران میں سب سے بڑا مانا جاتا ہے اور اس میں کوئی شک نہیں ہونا چاہئے کہ ایرانی فورسز اپنے بھر پور ردعمل کا مظاہرہ نہیں کرے گی۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ ہو سکتا ہے کہ اگلے ہفتے میں ہم اس حملے کے جوابی وار پر بات چیت کر رہے ہوں۔
امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کی جانب سے آئی پی پیز سے معاہدے ختم کرنے اور بجلی کی قیمتیں کم کرنے کے مطالبات پورے نہ ہونے کی صورت میں دھرنے کو حکومت ہٹاؤ تحریک میں بدلنے کے عندیہ پر معروفی صحافی کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی ایک کمزور حکومت کے دارالحکومت کے نزدیک بیٹھ کر حکومت پر پریشر بنا رہی ہے،آئی پی پیز کے معاہدے پر جب تک نظر ثانی نہیں ہو گی دھرنا ختم نہیں ہو گا۔بجلی کی قیمت ہر صورت لاگت کے مطابق کرنا ہو گی اب حکومت بری طرح پھنس گئی ہے اگر مطالبات نہیں مانتی ہے تو مزید پریشر آئے گا اور اگر مانتی ہے تو کیا طریق کار ہوگا،انہوں نے کہا کہ حکومت میں بیٹھے لوگوں کے علاوہ 24کروڑ لوگوں کا مسئلہ بجلی کے بلز ہیں اس لیے یہ دھرنا قوم کی آواز بنتا جارہا ہے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال کےبیان کہ فوج نے فیصلہ کیا ہے کہ سیاست سے خود کو علیحدہ رکھنا ہے اس لیے فوج کو سیاست میں ملوث نہیں کرنا چاہیے اورجب ادارے سمجھیں گے تب پی ٹی آئی پر پابندی کا فیصلہ لے لیں گے۔پر اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے سلیم بخاری نے کہا کہ ایک سانس میں حکومتی وزراء کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی پر پابندی لگارہے ہیں دوسری سانس میں وہ اس سے انکار کرتے نظر آرہے ہیں انکی دوغلی پالیسی کی سمجھ نہیں آرہی۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے پابندی لگانی ہے تو کیسز مضبوط بناؤ ، انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ اور 9 مئی کے کیسز ایسے کیسز ہیں جن کو چیلنج نہیں کیا جاسکتا اور سزا ہو سکتی ہے اگر حکومت چاہے تو پابندی لگا سکتی ہے،اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت کیا حکمت عملی اپناتی ہے۔