(24نیوز) کراچی کے ساحل ہاکس بے پر زیر تعمیر دوسرا ایٹمی بجلی گھر کینوپ ٹو تکمیل کے آخری مراحل میں داخل ہوگیا ہے۔ کینوپ ٹو کے پلانٹ میں فیول لوڈنگ کا عمل شروع ہو گیا ہے۔ پلانٹ سے بجلی کی باقاعدہ پیداوار آئندہ سال اپریل سے شروع ہو جائے گی۔
تفصیلات کے مطابق :پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے ترجمان کے مطابق 1100 میگا واٹ بجلی کی پیدواری صلاحیت کے حامل ایٹمی بجلی گھر کینوپ ٹو میں ایٹمی مواد ڈالنے کا آغاز کردیا گیا ہے۔ترجمان نے بتایا کہ ایٹمی بجلی گھرميں ایندھن ڈالنے سے قبل پاکستان نیوکلیئر ریگولیٹری اتھارٹی سے ضابطےکی کاروائی کے مطابق اجازت لی گئی۔،فیول لوڈنگ کے آغاز کےموقع پر ڈائریکٹر جنرل ندیم، چیئرمین ایٹم توانائی کمیشن محمد نعیم، ممبر پاور ایٹم توانائی کمیشن اور چین کے اعلیٰ عہدے داران موجود تھے۔ ایٹمی بجلی گھر کینوپ ٹو، پریشرائزڈ واٹر ریکٹر ہے جس کی تعمیر اگست 2015 میں شروع ہوئی۔
ذرائع کے مطابق ، 2015 میں شروع ہونیوالا بجلی گھر اپریل 2021 میں باقاعدہ پیداوار شروع کردے گا۔ اس طرز کا ایک اور پلانٹ کینوپ تھری بھی 2021 کے آخر تک اپنی پیداوار شروع کر دے گا۔واضح رہے کہ ایٹمی بجلی گھر 2-K پریشرائزڈ واٹر ریکٹر PWR ہے جو چائنیز HPR-1000 ٹیکنالوجی پرچلنے والا جدید خود کار حفاظتی نظاموں سے آراستہ تھرڈ جنریشن ایٹمی پاور پلانٹ ہے۔اس کی تعمیر اگست 2015 میں شروع ہوئی اور اپریل 2021 میں تمام تر حفاظتی اور آپریشنل جانچ کے بعد یہ بجلی کی باقاعدہ پیداوار شروع کر دے گا۔مزید یہ کہ اسی طرز کا ایک اور پلانٹ 3- K بھی 2021 کے آخر تک اپنی پیداوار شروع کر دے گا۔کرونا کی حالیہ وبا کی مشکلات کے باوجود یہ پلانٹس تقریبا اپنے مقررہ شیڈول کے مطابق تکمیل کے مراحل طے کر رہا ہے۔پاکستان میں بجلی کی بڑھتی ضروریا ت کو پورا کرنے کیلئے یہ بڑی کامیابی ہے۔