نواز شریف العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں بھی اشتہاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)اسلام آباد ہائیکورٹ نے العزییہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو اشتہاری مجرم قرار دےدیا۔سابق وزیراعظم کی ضمانت دینے والوں کو شوکاز نوٹسز بھی جاری۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ن لیگ کے قائد نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سزا کے خلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی،جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی بنچ کا حصہ تھے۔سماعت کے آغاز پر وزارت خارجہ کے افسر مبشر خان بیان ریکارڈ کرانے کے لئے عدالت کے سامنے پیش ہوئے، بیان سے قبل ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نےمبشر خان سے حلف لیا اور نوازشریف کے عدالت طلبی اشتہار تعمیل سے متعلق دستاویزات عدالت کے سامنے پیش کیں۔
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اشتہار اردو میں چھپا ہے یا انگریزی میں؟۔جس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے جواب دیا انگریزی میں چھپا ہے۔ عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے پوچھا کہ جو دستاویزات آپ نے دیں تو کیا یہ نواز شریف کی دونوں اپیلوں کی ہیں؟۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ نواز شریف کی دونوں اپیلوں کی الگ الگ عدالتی طلبی اشتہار کی دستاویزات ہیں، آپ دونوں اپیلوں میں عدالت طلبی اشتہار کی عمل درآمد دستاویزات جمع کرائیں۔
دوران سماعت لندن کے لوکل قوانین کی کاپی بھی عدالت میں پیش کی گئی، وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر یورپ مبشر خان نے رائل میل کی مصدقہ رسیدوں کی کاپی بھی عدالت کے سامنے پیش کی۔ وزارت خارجہ افسر نے عدالت کو پاکستان ہائی کمیشن لندن کے ساتھ ہونے والی خط و کتابت کا بتایا، مبشر خان نے بیان بھی ریکارڈ کرایا۔ایف آئی اے لاہور کے افسر اعجاز احمد نے نواز شریف کی ماڈل ٹاون اور جاتی عمرہ رہائش گاہ اشتہار چسپاں کرنے کی تعمیل رپورٹ عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا کہ نوازشریف کا اشتہار اونچی آواز میں پڑھا پھر اس کو چسپاں کیا۔
عدالت نے استفسار کیا کہ ایف آئی اے افسران کا اتھارٹی لیٹر کہاں ہے؟۔ ایف آئی اے لاہورکے اسسٹنٹ ڈائریکٹر طارق مسعود نے حلف اٹھانے کے بعد بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بتایا کہ ہمیں نواز شریف کی رہائش گاہ پر بتایا گیا کہ عطا اللہ تارڑ تمام معاملات کو ڈیل کرتے ہیں، تاہم ان کے بارے میں کہا گیا کہ وہ اس دن اسلام آباد میں ہیں، ہم نے پہلے اشتہار اونچی آواز میں پڑھا پھر اس کو نواز شریف کی رہائش گاہ پر چسپاں کردیا۔ گواہ نے بیان دیا کہ یف آئی اے ٹیم نے کارروائی کے دوران تصاویر بھی بنائیں، جو ریکارڈ کا حصہ بنا دی گئی ہیں۔ عدالت نے بیان ریکارڈ کرانے والے افسران کو ہدایت دی کہ آپ دستخط کرکے جائیں گے۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے بیان دیا کہ اپیلوں پر سماعت سے قبل متفرق درخواستوں پر سماعت ہونی چاہیے، دو متفرق درخواستیں ہیں جو سابق جج احتساب عدالت سے متعلق ہیں، ابھی صورت مکمل تبدیلی ہو چکی ہے نوازشریف کو اشتہاری قرار دیا جانا ہے، شورٹیز سے متعلق شوکاز نوٹس ایشو ہوگا، پرویز مشرف کیس میں یہی عدالت ایک فیصلہ دے چکی ہے۔
عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کی اپیل کو الگ رکھا جائے یا اسی کے ساتھ؟۔جس پر نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ العزیزیہ ریفرنس اپیل مکمل طور پر الگ ہے اس کو الگ ہی دیکھنا چاہیے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ آپ اب اکیلے ہیں دوسری سائیڈ تو ہے ہی نہیں آپ نے عدالت کی معاونت کرنا ہے، کیا آئندہ سماعت پر آپ متفرق درخواستوں پر دلائل دیں گے؟۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ نواز شریف کو اشتہاری قرار دینے کا آرڈر پاس کریں گے، عدالت نے نواز شریف کو اشتہاری مجرم قرار دینے کا فیصلہ دیتے ہوئے حکم دیا کہ العزیزیہ ریفرنس اور ایون فیلڈ ریفرنس میں نواز شریف کو اشتہاری قرار دیا جائے،عدالت نے نواز شریف کے ضمانتی سخی عباسی اور ان کے دو بیٹوں کو نوٹس جاری کیا اور نواز شریف کی اپیل کی آئندہ سماعت مریم نواز کی اپیل کے ساتھ مقرر کر دی۔بعدازاں کی کی مزید سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کر دی گئی۔
واضح رہے کہ نواز شریف غیر قانونی پلاٹ الاٹمنٹ کیس میں بھی اشتہاری قرار دیئے جاچکے ہیں۔