(24نیوز) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے عالمی برادری کو خبر د ار کیا ہے کہ دو ایٹمی قوتوں کے مابین محاذ آرائی عالمی امن کیلئے خطرہ ہوگی۔ بھارت عالمی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مسلسل سیز فائر خلاف ورزیاں کر رہا ہے اسے روکنا بہت ضروری ہے اور یہ زمہ داری دنیا کو نبھانا ہو گی۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ نے ٹی آر ٹی ورلڈ فورم 2020ء مباحثہ میں بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کی۔مباحثے کا عنوان بین الاقوامی آرڈر بعد از کورونا عالمی وبا" تھا
فن لینڈ اورترکی کے وز رائے خارجہ بھی مباحثے میں شریک تھے۔
۔ وزیر خارجہ نے کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس فورم کا عنوان انتہائی اہم ہے کیونکہ کورونا وبا کے باعث دنیا بھر میں 60 ملین سے زائد افراد اس وبا سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 1.4 ملین اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ پاکستان کو بھی کورونا وبا کے باعث بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا لیکن ہم نے اپنی حکمت عملی سے اس وبا کے پھیلاو¿ کو روکنے میں کافی حد تک کامیابی حاصل کی۔ میں سمجھتا ہوں کہ دنیا اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے تیار نہیں تھی۔ کورونا عالمی وبا کے معاشی مضمرات بھی انتہائی شدید نوعیت کے ہیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ کورونا کے بعد تنازعات نے دوبارہ سے سر اٹھانا شروع کیا ہے۔ عالمی استحکام کو خطرات لاحق ہو رہے ہیں۔ محاذ آرائی میں کمی لانے اور تنازعات کے حل کیلئے بین الریاستی سفارت کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دوسری طرف ویکسین اور طبی سہولیات کی فراہمی بھی بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ ترقی پذیر ممالک کو بھی اسی طرح وینٹیلٹرز اور طبی سامان کی ضرورت ہے لیکن وینٹیلٹرز کی دستیابی ہی اصل مسئلہ ہے۔ اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ اس عفریت سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے بین الاقوامی سطح پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی سطح پر یکساں حکمت عملی کے ساتھ اس وبائی چیلنج کا موثر انداز میں مقابلہ کیا جا سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جس طرح ترقی پذیر ممالک معاشی طور پر اس وبا کے باعث زیادہ متاثر ہوئے ہیں، اس تناظر میں وزیراعظم عمران خان نے کمزور معیشتوں کی معاشی بحالی کیلئے قرضوں کی ادائیگی پر سہولت فراہم کرنے کی تجویز دی۔
ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل کے ایجنڈے پر سب سے پرانا مسئلہ ہے۔ کورونا وبا کے بعد ہم نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو مزید بگڑتے دیکھا۔ آج 80 لاکھ کشمیریوں کو بھارتی قابض افواج نے محصور بنا رکھا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بھارت، کورونا وبا کے دوران مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے۔ وہ بین الاقوامی قوانین کو پس پشت ڈال کر کشمیر میں آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بار بار توجہ دلانے کے باوجود اگر دنیا جنوبی ایشیا کی طرف توجہ نہیں دے گی تو افغانستان میں قیام امن اور خطے کے امن واستحکام کو خطرات لاحق رہیں گے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے متنازعہ علاقوں میں جنگ بندی کی اپیل پر توجہ نہیں دی گئی۔ کورونا وبا کے باعث معاشی تارکینِ وطن کی مشکلات میں اضافہ ہوا۔ آج عدم برداشت، اسلاموفوبیا اور زائنو فوبیا کا رحجان بڑھتا دکھائی دے رہا ہے۔ سیاسی مقاصد کیلئے کسی خاص قوم یا نسل کو کورونا وبا کا ذمہ دار قرار دینا انتہائی غیر منصفانہ رویہ ہے جیسا کہ شروع میں اس وبا کو چائنہ وائرس کہا جاتا رہا۔