سرٹیفکیٹ نہیں مانتے۔۔اسی مہینے جواب دیں ورنہ۔۔الیکشن کمشنر نے واوڈا کو بڑا حکم

Dec 02, 2021 | 15:36:PM

(مانیٹرنگ ڈیسک)چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر فیصل واوڈا کی نااہلی سے متعلق کیس کی سماعت کی، درخواست گزار عبدالقادر مندوخیل اور فیصل واوڈا الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے۔

تفصیلات کے مطابق چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا کو دہری شہریت سے متعلق تحریری جواب جمع کرانے کے لیے ایک اور موقع دے دیا ہے۔الیکشن کمیشن حکام کا کہنا تھا کہ ابھی تک جوابدہ نے تحریری دلائل  جمع نہیں کرائے، جس پر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ہمیں تھوڑی مہلت دی جائے، وکیل کے گھر میں کوئی بیماری ہے، بیماری پر پہلے بھی بات ہوئی ہے، میری والدہ بھی بیماری کے باعث انتقال کر گئیں۔

سکندر سلطان راجا کا کہنا تھا کہ کیس میں پہلے ہی اتنی زیادہ تاخیر ہو گئی ہے، آپ تحریری دلائل جمع کرائیں۔چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ کیا درخواست گزاروں میں کسی کے تحریری دلائل آئے ہیں؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ وکیل آصف محمود کے تحریری دلائل جمع ہیں جبکہ عبدالقادر مندوخیل کا کہنا تھا کہ میں اپنے دلائل دے چکا ہوں۔سکندر سلطان راجا کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس آپ کے نکات لکھے ہوئے ہیں، آپ تحریری دلائل دینا چاہتے ہیں تو ٹھیک ورنہ ہم آپ کے دلائل پر انحصار کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:    حکومت عام آدمی کو زیادہ ریلیف فراہم کرنے کے اقدامات کر رہی ہے۔وزیر اعظم

 چیف الیکشن کمشنر نے تحریک انصاف کے رہنما کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فیصل واوڈا واضح آرڈر تھا کہ آپ کوتحریری دلائل جمع کرانے تھے، آپ تحریری دلائل جمع کرا دیں۔سکندر سلطان راجا نے فیصل واوڈا سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار آپ کا شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ لائے ہیں، آپ اسے مان رہے ہیں؟ آپ کے پاس بھی شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ ہو گا۔ فیصل واڈا نے جواب میں کہا کہ یہ تو فوٹو کاپی ہے، یہ تو درخواست گزار کہیں سے بھی لے آئیں۔

چیف الیکشن کمشنر نے پوچھا کہ جب کاغذات نامزدگی جمع کرائے تو کیا آپ شہریت چھوڑ چکے تھے؟ جب شہریت چھوڑتے ہیں تو سرٹیفکیٹ ملتا ہے، آپ درخواست گزاروں کا شہریت چھوڑنے کا سرٹیفکیٹ نہیں مان رہے۔فیصل واوڈا نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں یہ کہاں سے لائے ہیں، درخواست گزار7 سرٹیفکیٹ لے آئےکسے مانوں، میں نے پاسپورٹ آر او کے سامنے پیش کر دیا تھا۔

سکندر سلطان راجا نے پھر استفسار کیا کہ آپ شہریت چھوڑنے کا سرٹیفیکٹ نہیں مانتے؟ جس پر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ مجھے یہاں اور وہاں کے پیپر ورک کا زیادہ پتہ نہیں ہے، مجھ پر الزام ایم این اے کی نشست پر آیا، وہ میں چھوڑ چکا ہوں، آپ مجھے 5 جنوری تک مزید مہلت دیں۔چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلے میں 60 دن کا کہا ہے، ہمیں کیس ختم کرنا ہے اور اگلے الیکشن کی تیاری کرنی ہے، کمیشن نے تو آپ کو کہا ہے کہ تحریری دلائل جمع کرا دیں۔

الیکشن کمیشن نے فیصل واوڈا کو دہری شہریت سے متعلق جواب جمع کرانے کا ایک اور موقع دیتے ہوئے کیس کی سماعت 23 دسمبر تک ملتوی کر دی۔چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ 23 دسمبر تک جواب نہ آیا تو معاملے کو آرڈر کے لیے محفوظ کر لیں گے۔

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فیصل واوڈا پر کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت جھوٹا حلف نامہ جمع کرانے کا الزام ہے،درخواست گزار عبدالقادر مندوخیل کا کہنا ہے کہ فیصل واوڈا نے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کے وقت دہری شہریت چھپائی۔
یہ بھی پڑھیں:   آئی ایم ایف نے 60 لاکھ ڈالرقرض دیکر ہماراسب کچھ لکھوالیا۔گورنر پنجاب

مزیدخبریں