جنرل(ر) باجوہ نے نواز شریف کے بارے میں نجم سیٹھی کو کون سی بات بتائی؟ سینئر تجزیہ کار نے بڑے راز سے پردہ اٹھا دیا

Dec 02, 2022 | 00:26:AM
سینئر تجزیہ کار، نجم سیٹھی، جنرل ر قمر جاوید باجوہ، نوازشریف، گفتگو سے پردہ اٹھا دیا،
کیپشن: سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی، فائل فوٹو
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(24 نیوز)سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے جنرل (ر)قمرجاوید باجوہ کی سابق وزیراعظم نوازشریف سے متعلق گفتگو سے پردہ اٹھا دیا،کہتے ہیں پاناما جے آئی ٹی میں فوج کے آفیسر شامل نہیں کرنا چاہتا تھا مگر اس وقت سپریم کورٹ اور فوج کے اندر سے پریشر کی وجہ سے تحقیقات کیلئے آفیسر دینا پڑیں،نجم سیٹھی کاکہناتھا کہ مجھے یہ احساس ہوا کہ جیسے جنرل باجوہ چاہتے ہیں کہ میں نوازشریف کو یہ پیغام پہنچا دوںاسی لئے مجھے بتا رہے ہیں اس وقت بھی ان کا نوازشریف کے ساتھ نرم رویہ تھا مگر پریشر میں تھے۔
24 نیوز کے پروگرام ”نجم سیٹھی“شو میں سینئر تجزیہ کار نے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جب میاں نواز شریف نے آرمی چیف سلیکٹ کیاتو جنرل باجوہ سینیارٹی میں چوتھے نمبر پر تھے اور سب سے اوپر دو نام تھے ان میں ایک نام جنرل اشفاق ندیم کا تھااور ایک جنرل باجوہ کا تھا۔اس وقت میاں نواز شریف نے سینئر موسٹ جنرل اشفاق ندیم کو چھوڑ کر جنرل باجوہ کو آرمی چیف لگا دیا،انہوںنے کہاکہ جب جنرل باجوہ کو آرمی چیف لگانے کا فیصلہ ہوا تو اس وقت دو چیزیں ہوئیں،جب فوج کے اندر کچھ لوگوں کو پتہ چلا تو انہوں نے ان کیخلاف مہم چلائی تاکہ ان کے اوپر کوئی داغ لگ جائے ۔
سینئر تجزیہ کار نے کہاکہ بعد میں جا کر پتہ چلا کہ اس مہم کے پیچھے کون تھا،جنرل باجوہ کیخلاف مہم کے پیچھے اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی رضوان اخترتھے،ان کا خیال تھا کہ اگر جنرل باجوہ آرمی چیف بن گئے تو ان کی باری نہیں آئے گی کیونکہ وہ اس وقت چوتھے نمبر پر تھے ،اگر جنرل باجوہ آرمی چیف بنے تو وہ ریٹائر ہو جائیں گے کیو نکہ جو سینئر موسٹ ہیں وہ تو ویسے ہی مستعفی ہو جائیں گے،ان کی خواہش تھی کہ جنرل اشفاق ندیم آرمی چیف بنیں ،ان کے تین سال کے اندر جنرل باجوہ اور دیگر کی بھی چھٹی ہو جائے گی اور ان کی باری آ جائے گی۔
نجم سیٹھی کاکہناتھا کہ جب جنرل باجوہ آرمی چیف بن گئے تو انہوں نے انکوائری کروائی اور پتہ چلا کہ آئی ایس آئی کی طرف سے اس وقت کے سربراہ جنرل رضوان اخترکی جانب سے یہ مہم چلی تھی ۔جنرل باجوہ نے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جنرل رضوان اختر کو آئی ایس آئی سے نکال کے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی بھیج دیااور ان پر کرپشن کے چارج لگا کے فوج سے باہر کردیا۔
جنرل باجوہ کے بارے میں نواز شریف کا یہ خیال تھا کہ یہ بڑے کھلے ڈھلے ہیںاور سیاست میں بالکل دلچسپی نہیں لیتے۔نجم سیٹھی کاکہناتھا کہ اس سے پہلے ہمیں جنرل راحیل شریف کے بارے میں بھی بتایا گیا تھا کہ وہ بڑے کھلے ڈھلے ہیں ،مگر انہوں نے بھی جو رول ادا کیا وہ بڑا سب کے سامنے تھادھرنوں کو سپورٹ کیا ان کی آخری وقت تک کوشش کی کہ دھرنا کامیاب ہو جائے یا نواز شریف کی چھٹی ہو جائے، اس وقت نوازشریف نے انہیں بلا کر یہ الزام بھی لگایا تھا کہ آپ کے ڈی جی آئی ایس آئی ظہیرالسلام میرے خلاف گڑبڑ کر رہا ہے اور میرے پاس ٹیپ ریکارڈنگ بھی ہے اوران کے خلاف ایکشن لیں ۔
سینئر تجزیہ کار کاکہناتھا کہ جب پاناما ہوا تو اس وقت تک جنرل باجوہ بالکل نیوٹرل تھے ،جنرل باجوہ کورہیڈکوارٹرز ملنے گئے تو ایک جگہ ان سے سوال بھی کیاگیا کیونکہ جنرل باجوہ نے موقف اختیار کیا ہوا تھا کہ فوج کا سیاست میں کوئی رول نہیں، ہر حکومت سے وفادار ہیں اور آئین کے مطابق چلیں گے اور کوئی مداخلت نہیں کریں گے، ان کے ارادے اچھے اور نیک تھے ایک جگہ پر جونیئر نے چیلنج بھی کیا کہ دیکھیں آپ جس کی بات کر رہے ہیں دیکھیں وہاں چور بیٹھے ہوئے ہیں جس پر وہ ایک بار ہل بھی گئے تھے کہ اچھا ایسا بھی ہے،جس پر وہ بڑے محتاط ہو گئے ۔
نجم سیٹھی نے انکشاف کیا کہ اس کے بعد 2017 میں پاناما ہو گیاجب پاناما ہوا تو اس وقت ایک بڑی دلچسپ چیز ہوئی جس کا آج میں انکشاف کرنے لگا ہوں کسی کو اس بات کا پتہ نہیں ہے کیونکہ جنرل باجوہ نے یہ خود مجھے بتائی تھی ۔ہوا یہ کہ پاکستان نے چیمپئن ٹرافی جیتی تھی،میں اس وقت پی سی بی میں کچھ کرتا دھرتا تھا، جنرل باجوہ کرکٹ کے بڑی شوقین ہیں ان کی طرف سے مجھے دعوت آئی کہ ٹیم کو لے کر میرے پاس آئیں میں نے بھی ان کو انعام دیناہے، اس وقت نیوی چیف، وزیراعظم نوازشریف نے بھی ٹیم کو بلایا تھا اور تحفے تحائف دیئے تھے تو میں اپنی ٹیم کو جی ایچ کیو لے گیا،تو انہوں نے اس وقت مجھے ایک بات کہی مجھے احساس یہ ہوا کہ بتاتے ہوئے کترا رہے ہیں کیونکہ نوازشریف کے اوپر پریشر آ رہا تھاپاناما ہو چکا تھا۔
سینئر تجزیہ کار کاکہناتھا کہ انکوائری ہو گی کہ نہیں ہو گی کیونکہ نوازشریف نے پارلیمنٹ میں کھڑے ہو کر کہاتھا کہ سپریم کورٹ انکوائری کرے اور سپریم کورٹ نے انکوائری کیلئے جے آئی ٹی بنا دی۔جنرل باجوہ نے اس وقت سوچا کہ ہمیں اس جے آئی ٹی میں شامل نہیں ہونا چاہئے انہوں نے فوج کے ایڈووکیٹ کو کہا کہ سپریم کورٹ کو خط لکھو کہ جے آئی ٹیز میں شامل ہونا ہمارا کام نہیں ہے وہ اس کام میں شامل نہیں ہونا چاہتے تھے ۔ایڈووکیٹ نے کہاکہ سپریم کورٹ کا یہ آرڈر ہے ہم ایسا نہیں کہہ سکتے توہمیں دینے پڑیں گے جنرل باجوہ کاکہناتھا کہ میں بندے نہیں دینا چاہتا تھا مگر اس ایڈوائس پر آفیسرز دینے پڑے۔
نجم سیٹھی نے کہاکہ میں مجھے یہ احساس ہوا کہ جنرل باجوہ چاہتے ہیں کہ میں نوازشریف کو یہ پیغام پہنچا دوںاسی لئے مجھے بتا رہے ہیں اس وقت بھی ان کا نوازشریف کے ساتھ نرم رویہ تھا مگر پریشر میں آرہے تھے ۔