پاکستان ڈیفالٹ کرگیا؟
عامر رضا خان
Stay tuned with 24 News HD Android App
پاکستان کے کاروباری حلقوں میں پچھلے دو ماہ سے ہلچل سی مچی ہے ہر کوئی جاننا چاہتا ہے کہ ہمارے "سیاسی کپتان" عمران خان نے پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی جو پیش گوئی کی ہے جس کے مطابق پاکستان اس حکومت کے ذیر اثر رہا تو کریڈٹ ریٹینگ انڈکس (سی آر آئی ) کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کا دیوالیہ ہونے کا امکان 95 فیصد ہوگیا ہے، یہ دھماکہ خیز خبر تھی لیکن عمران خان اور اُن کی معاشی ٹیم اس پیش گوئی پر قائم رہی کہ موجودہ حکومت رہی تو پاکستان ڈیفالٹ کرجائے گا ،یہ پیش گوئی سچی تھی اور سی آر آئی کی رپورٹ پر بھی کوئی ابہام نہیں ہے لیکن یہ ڈیفالٹ یا دیوالیہ پن مکمل طور پر کیوں نہ ہوا اور اگر جزوی طور پر ہوا تو وہ کیسے ہے یہی ہماری آج کا تحریرکا موضوع ہے ۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین نے اپنے آزادی مارچ کے شروع میں تو حقیقی آزادی کا نعرہ لگایا جو بظاہر بیرونی آقاؤں اور ملکی اسٹیبلشمنٹ سے آزادی سے تعبیر کیا گیا نعرہ تھا لیکن مارچ کے گوجرانوالہ میں داخل ہوتے ہی عمران خان صاحب نے ملک کی کمزور معاشی حالت کو موضوع بحث بنایا اور اس کے لیے سی آر آئی کی رپورٹ سامنے رکھی جس کے مطابق پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ 95 فیصد ہوچکا تھا ، کپتان کے اس ایک اشارے پر سوشل میڈیا ٹیم نے وہ دھما چوکڑی مچائی کہ کاروبار کرتے ہاتھ رک گئے ڈالر دوبارہ اپنی اٹھان دکھانے لگا ۔
ضرور پڑھیں :لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی قبل از وقت ریٹائرمنٹ کی درخواست منظور
کریڈٹ ریٹینگ کا یہ گورکھ دھندہ کیا ہے اور حکومت اس حوالے سے کیا اقدامات کر رہی ہے اسے سمجھنا بھی ضروری ہے، پاکستان تحریک انصاف نے اپنے ملکی معاشی صورتحال میں دو سکوک بانڈز بیرونی بنکوں میں بیچے جن کی مالیت دو ارب ڈالر تھی اور ان میں سے ہر ایک بانڈ کی مالیت ایک ارب نے تین دسمبر کو میچور ہونا ہے یعنی اس کی ادائیگی حکومت کو کرنا ہے، اسحاق ڈار نے اس حوالے سے میڈیا کانفرنس بھی کی کہ دوست مملاک سے بات جاری ہے اور اس کے بعد انہوں نے بلوم برگ کی رپورٹ بھی لادی جس کے مطابق پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ محض 10 فیصد بتایا گیا اور بلوم برگ کی اس رپورٹ کے پیچھے دوست ملک چین کے کمرشل بنک سے 50 کروڑ ڈالر کا قرض ملنا تھا لیکن یہ آدھی رقم ہے جس سے پاکستان کو مزید چند روز مل جائیں گے لیکن خطرہ بدسطور سر پر منڈلاتا رہے گا پاکستان کی کوشش ہے کہ ترکیہ کو سعودی حکومت کی جانب سے جو ساڑھے پانچ کروڑ ڈالر کی امداد مل رہی ہے اس میں سے 50 کروڑ ڈالر حاصل کرلیں اللہ کرے یہ کوشش کامیاب ہو لیکن ابھی یہ اگر مگر کی سائنس ہے ۔
اب آتے ہیں پاکستان کے ڈیفالٹ یا دیوالیہ ہونے کے جزوی پہلو پر تو جناب گوگل پلے سٹورکی ادائیگیوں کو لیکر گوگل نے اپنی پیڈ یعنی نقد میں خریدی جانے والی ایپس کو پاکستان میں بند کردیا ہے گوگل نے موبائل بیلنس کے ذریعے ایپس کی ادائیگی پاکستان میں معطل کردی ،گوگل پلے سٹور پر کریڈٹ کارڈ سے ادائیگیوں والی ایپس موجود ہیں ادائیگیاں نہ ہونے کی وجہ سے گوگل نے موبائل آپریٹرز سے ادائیگیوں والی اپیلی کیشن بند کر دی ہیں اب موبائل بیلنس سے گوگل ایپ کی ادائیگی کا آپشن بند کردیا گیا ہے، گوگل پلے اسٹور سے گیمنگ ،انٹرٹینمنٹ کی ادائیگی موبائل بیلس کا آپشن ہٹا دیا،اب گوگل پلے اسٹور کی ادائیگی صرف کریڈٹ کارڈ کا آپشن آرہا ہےگوگل نے پاکستان کی جانب سے ادائیگیاں نہ ہونے پر یکم دسمبر کو ملک میں کیرئیر پیڈ ایپلی کیشن بند کرنے کی تنبیہہ کی تھی گوگل اب حکومت کی جانب سے ادائیگیوں کے بعد اپنی سروس بحال کرے گا،وفاقی وزیر امین الحق نے گوگل کا معاملہ وزارت خزانہ سے اٹھایا ہے وزارت خزانہ اور وزارت آئی ٹی کی جانب سے ادائیگیاں کرنے کی یقین دہانیوں کے باوجود گوگل نے موبائل بیلنس سے ادائیگی کا اپشن ہٹا دیا ہے وفاقی وزیر نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ گوگل کو ادائیگیاں کر دی جائیں گی پلے سٹور کی سروس یکم دسمبر کے بعد بھی معطل نہیں ہوں گی۔
یہ بھی پڑھیں : گڈ بائے ، مسٹر پرویز الہیٰ
ان تمام دعوؤں کے برعکس گوگل نے پاکستان میں اپنی سروس معطل کر دی ہیں ۔اور اب پلے سٹور والوں کے لیے مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے پاکستان سے گوگل سالانہ تین کروڑ چالیس لاکھ روپے کا ریونیو کماتا ہے لیکن اس میں بڑا حصہ موبائل کمپنیز کا ہوتا ہے جبکہ بنکنگ ٹرانسکشن کا حصہ معمولی سا ہے کیونکہ پاکستان میں کریڈٹ کارڈ رکھنے والے افراد کی تعداد آٹے میں نمک کے برابر ہے ایک سروے کے مطابق پاکستان میں بنکنگ سسٹم میں موجود 80 فیصد سے زائد افراد کریڈٹ کارڈز کے ذریعے ادائگی کو محفوظ نہیں سمجھتے جبکہ دس فیصد سے زائد افراد کریڈٹ کارڈ کو ہی غیر اسلامی سمجھتے ہیں سٹیٹ بنک کی اس نئی آپشن کے تمام رقوم بنکنگ ذرائع سے ہی بیرون ملک بجھوائی جائیں وہ بچے اور بڑے جو اپنے موبائل بل سے کھیلوں اور تفریخی ایپس کا کریڈٹ حاصل کرتے ہیں انہیں اب بنکنگ کریڈٹ کارڈ استعمال کرنا ہوگا اس طرح گوگل کی آمدن میں نمایاں کمی متوقع ہے جس پر اب گوگل نے دباو بڑھانے کے لیے کیئریر پیڈ ایپس پر پابندی لگا دی ہے ، یاد رکھیں گوگل اس وقت معاشی دنیا کا بڑا سرچ انجن ہے اور اُس کی جانب سے لگائی جانے والی پابندی بھی پاکستان کے مثبت معاشی اعشاریوں کو منفی میں لیجانے کا باعث بنے گی ۔ اور اسے پاکستان کا جزوی دیوالیہ ہونا ہی سمجھا جائے گا۔