ہراسانی کاالزام ثابت،وفاقی اردو یونیورسٹی شعبہ آئی ٹی کا سربراہ نوکری سےبرخاست
ڈاکٹر اسحاق کو 10 لاکھ روپے کا جرمانہ،8 لاکھ روپے شکایت کنندہ کو دینےاور 2 لاکھ روپے قومی خزانےمیں جمع کرانے کا حکم بھی جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(اویس کیانی)یونیورسٹی میں ہراساں کرنے کا الزام ثابت، وفاقی اردو یونیورسٹی شعبہ آئی ٹی کا سربراہ نوکری سے برخاست، وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت نے ڈاکٹر اسحاق کو 10 لاکھ روپے کا جرمانہ کردیا، وفاقی محتسب کا 8 لاکھ روپے شکایت کنندہ کو دینےاور 2 لاکھ روپے قومی خزانےمیں جمع کرانے کا حکم بھی دے دیا ۔
وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت فوزیہ وقار نے وفاقی اردو یونیورسٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے شعبہ کے سربراہ کو نوکری سے برخاست ک 10 لاکھ کا جرمانہ عائد کر دیا،ڈاکٹر حافظ اسحاق جرم کے مرتکب پائے گئے جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ سنایا گیا ۔
یہ کیس پاکستان بھر کے تعلیمی اداروں میں افراد کو ہراساں ہونے سے بچانے اور جواب دہی کو یقینی بنانے کے لیے FOSPAH کے غیر متزلزل عزم کو اجاگر کرتا ہے،وفاقی محتسب برائے انسداد ہراسیت(فوسپا) نے ملزم کو اس کے عہدے سے برخاست کرنے کا حکم دیا اور ملزم پر 10 لاکھ روپے کا جرمانہ عائد کیا ، جس میں سے 8 لاکھ روپے شکایت کنندہ کو اور 2 لاکھ روپے ریاستی خزانے کو ادا کیے جائیں گے ۔
ضرورپڑھیں:آئی فون 16 سیریز کی قیمتیں گر گئیں
وفاقی اردو یونیورسٹی آف سائنس و ٹیکنالوجی (FUUAST) کی لیکچرر عروج ملک نے محکمہ بزنس ایڈمنسٹریشن کے سربراہ ڈاکٹر حافظ اسحاق کے خلاف باضابطہ شکایت درج کروائی تھی جس میں کئی سالوں تک بار بار جنسی ہراسانی کا حوالہ دیا گیا ، اس مسئلے کو غیر رسمی طور پر حل کرنے کی کوششوں کے باوجود ہراساں کرنا جاری رہا ، جس سے عروج ملک کو قانونی نظام کے ذریعے انصاف حاصل کرنے پر مجبور کیا گیا ۔