شیخ رشید کی گرفتاری: لال حویلی کے باہر ماحول پرسکون، کارکن جمع نہ ہوسکے
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) شیخ رشید کی گرفتاری پر لال حویلی کے باہر ماحول پرسکون، شیخ راشد کی جانب سے اعلان کے باوجود کارکنان تاحال جمع نہ ہو سکے۔
شیخ رشید کے بھتیجے شیخ راشد شفیق نے ایف 8 کچہری میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ پرچہ من گھڑت ہے، 6 فروری تک اسلام آباد ہائی کورٹ نے ضمانت دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود گرفتار کیا گیا جو کہ ناانصافی اور توہین عدالت ہے، توہین عدالت کی درخواست بھی جمع کروا دی، سینئر پارلیمنٹیرین کو 70 سال کی عمر میں سڑکوں پر ذلیل کیا جا رہا ہے۔
یاد رہے پولیس نے رات گئے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کو راولپنڈی بحریہ ٹاؤن میں ان کی رہائشگاہ سے گرفتار کر کے میڈیکل چیک اپ کے بعد تھانہ سیکریٹریٹ منتقل کر دیا، ان کے خلاف تھانہ آبپارہ اسلام آباد میں مقدمہ درج ہے۔ مقدمہ پیپلز پارٹی راولپنڈی کے نائب صدر راجہ عنایت کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
شیخ رشید کیخلاف درج ایف آئی آر کے متن میں مدعی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ جو عمران خان کو مروانا چاہتا ہے، اس سلسلے میں تمام معلومات موجود ہیں جو وہ بتانے کے لیے تیار ہے، شیخ رشید نے تمام بیان تیار کردہ سازش کے تحت دیا، وہ سابق صدر کو بدنام کرنا چاہتا ہے، ایسا کر کے شیخ رشید، آصف علی زرداری اور ان کے خاندان کے لئے مستقل خطرہ پیدا کرنا چاہتا ہے۔
ایف آئی آر میں مزید کہا گیا کہ شیخ رشید من گھڑت اور بے بنیاد سازش کا ذکر کر کے پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی کے مابین تصادم و دشمنی کرانا چاہتا ہے تاکہ ملک کا امن خراب ہو، الزام لگانے والا سازش کا حصہ ہے جس کو عمران خان کے قتل کی سازش علم ہے لہٰذا شیخ رشید احمد سے معلومات لے کر سازش کو ناکام بنایا جائے اور دفعہ 150۔151 کا اختیار استمال کرکے تمام کردار گرفتار کیے جائیں، ملک میں پھیلتی بے چینی و بدامنی کو روکا جائے۔
پولیس کے مطابق مقدمہ کی درخواست 30 جنوری کو موصول ہوئی، شیخ رشید کے خلاف درخواست ملنے پر رپورٹ درج کر کے انکوائری 196 بی کے تحت انکوائری کی گئی، شیخ رشید احمد نے کوئی موقف نہیں دیا جس پر 120 بی 153 اے اور 506 ت پ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔