لاہور: سرکاری ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز میں طبی سہولتوں کا شدید فقدان
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کی تجزیاتی رپورٹ نے لاہور کے بڑے سرکاری ہسپتالوں کا پول کھول دیا جہاں ایمرجنسی وارڈ میں سینئر پروفیسرز اپنی ڈیوٹی کے دن مریضوں کا چیک اپ ہی نہیں کرتے۔
پنجاب ہیلتھ کیئر کمیشن کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق لاہور کے سرکاری ہسپتالوں کے ایمرجنسی وارڈز کو بنیادی سہولیات کے شدید فقدان کا سامنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہسپتالوں میں وینٹی لیٹرز، کارڈیک مانیٹرز، نیبولائزرز، سکشن مشینزاور ای سی جی مشینیں یا تو موجود ہی نہیں یا خراب ہیں جس وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: جہلم، سپریم کورٹ نے جہلم میں ٹیکسٹائل مل کیلئے زمین نیلامی سے روک دیا
رپورٹ میں مزید انکشاف ہوا کہ ہسپتالوں میں 10 فیصد بستر ایمرجنسی وارڈز میں موجود ہی نہیں، کوالئیفائیڈ ڈاکٹرز اور نرسز ایمرجنسی وارڈز میں ڈیوٹی پر مامور ہی نہیں کیے جاتے جس وجہ سے ایمرجنسی واڑدز میں ڈاکٹروں اور پیرامیڈیکل سٹاف کی شدید قلت ہے۔ یہاں تک کہ ڈاکٹرز اور نرسز کو ٹراما کے مریضوں کے علاج کی تربیت ہی میسر نہیں۔
اسکے ساتھ ساتھ دل کے مریضوں کو فوری طبی امداد مہیا کرنے کیلئے بھی سہولیات ناکافی ہیں۔مختلف حادثات میں جھلسنے والے مریضوں کے علاج کی سہولتیں بھی نا ہونے کے برابر ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: جرمانہ جمع کروانے کا مسئلہ حل، فائن کلیکشن سینٹر کی منظوری
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایمرجنسی وارڈز میں آنے والے مریضوں کے ادھورے کوائف درج کرنا بھی وہاں موجود اسٹاف کا معمول بن چکا ہے۔
ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہنگامی حالت میں ایمرجنسی وارڈز سے باہر نکلنے کے راستے بھی محدود ہیں جو مزید بڑے حادثے کی وجہ بن سکتا ہے۔
ہیلتھ کیئر کمیشن کی اس رپورٹ میں ایمرجنسی وارڈز کے آپریشن تھیٹرز کے حوالے سے حقائق بھی شامل کیے گئے ہیں جہاں صفائی کی مانیٹرنگ کا نظام انتہائی مخدوش ہے اور ایسی حساس جگہ پر کام کرنے کیلئے کوالیفائیڈ اسٹاف کی بھی شدید کمی ہے۔