ہماری خواہش ہے انتخابات شفاف اور پرامن ہوں: گورنر خیبر پختونخوا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک ) گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام نے کہا کہ اسمبلی تحلیل ہونے سے پہلے کہا تھا کہ اسمبلیاں نہیں ٹوٹنی چاہیے،ہماری خواہش اور کوشش ہے کہ انتخابات شفاف اور پرامن ہوں ۔
نگران وزیراعلیٰ محمد اعظم خان کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے حاجی غلام نے سانحہ پشاور کے حوالے سے کہا کہ سانحہ پولیس لائینز نے پورے صوبے کو سوگوار کر دیا، ہر آنکھ اشکبار تھی، ایک طرف ہم جنازے اٹھا رہے تھے دوسری طرف پی ٹی آئی والے عدالت جا رہے ہیں کہ الیکشن کرائیں، قوم جان لے کہ ریاست کو تقسیم کرنے والے کون ہیں، عمران خان کہتے ہیں میرے دور میں امن و امان تھا کوئی دہشت گردی نہیں ہوئی جبکہ 2018 سے 2022 تک صوبے کے مختلف اضلاع میں 465 حملے ہوئے۔
گورنر غلام علی کا کہنا تھا کہ کسی شہید کے جنازے میں پی ٹی آئی کے رہنما شریک نہیں ہوئے، فورسز کے خلاف قوم کے لوگوں کے ذہنوں میں زہر بھرا جا رہا ہے، اس وقت سیاست سے بالاتر ہو کر ریاست کو بچایا جائے۔سانحہ پشاور پولیس لائنز واقعے پر بھی اے پی ایس جیسی اجتماعی سوچ کی ضرورت ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آزاد ہے آئینی ادارہ ہے، اپنا فیصلہ خود کر سکتا ہے، میں نے صرف یہ تجویز دی کہ موجود حالات پر مشاورت ہونی چاہیے، اگر زیادہ جلدی ہو تو ٹائیگر فورس کو وزیرستان اور دیگر قبائلی اضلاع میں الیکشن ڈیوٹی کے لئے بھجوایا جائے۔
یہ بھی پڑھیں:بیرسٹر شہزاد عطا الٰہی کو اٹارنی جنرل تعینات کرنے کا فیصلہ
پی ٹی آئی دور حکومت پر تنقید کرتے ہوئے گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام کا کہنا تھا کہ جب صوبہ آپ کی پارٹی کو ملا تو 78 ارب کا قرضہ تھا جب پی ٹی آئی گئی تو 900 ارب سے زیادہ کا قرضہ ہے،صوبے میں امن و امان کے قیام کے لئے 471 ارب روپے دیئے گئے تھے۔ بنوں میں سی ٹی ڈی کا آفس کرائے کی عمارت میں ہے۔ اتنی بڑی رقم میں صوبے کے تمام تھانے جدید سہولیات سے آراستہ کیا جا سکتا تھا، پولیس کو جدید اسلحہ فراہم نہیں کیا گیا۔
نگراں وزیراعلی اعظم خان نے پریس کانفرس کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ہم سپورٹ کریں گے وزیراعظم سے ملاقات میں انہیں صوبے کی معاشی مشکلات کے حوالے سے آگاہ کیا۔انہوں نے مشکلات کے خاتمے کے لئے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔ کابینہ بنانے کا۔اختیار میرا ہے لیکن سب سے مشاورت کی گئی ہے۔