مصری لاشوں کو محفوظ بنانے کیلئے کونسی چیزیں استعمال کرتے تھے ؟ ہزاروں سال بعد سائنسدانوں نے سراغ لگا لیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز ) ہزاروں سال قبل حنوط کی گئی لاشوں کا تاحال سلامت رہنا کسی کرشمے سے کم نہیں لگتا، لیکن اس کے پیچھے چھپے مصریوں کے تکنیکی معاملات جاننے کیلئے سائنسدان عرصہ داراز سے کوشش کر رہے تھے ، لیکن اب کسی حد تک ان کو اس کام میں فتح نصیب ہو گئی ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق محققین نے مصر کے مردوں کو بعد کی زندگی کے لیے تیار کرنے کے لیے صدیوں سے استعمال کیے جانے والے ممی بنانے کے عمل کی کیمسٹری کو سمجھ لیا ہے،طویل عرصے سے دنیا مصر میں پائے جانے والے آثار قدیمہ کو تجسس بڑھی نظروں سے دیکھتے آئے ہیں، ان میں اہرام مصر ہوں چاہے لاشوں کو محفوظ کرنے کا طریقہ ہو، لیکن جتنی توجہ ممی بنانے کے عمل نے حاصل کی ہے شائد ہی کسی اور نے حاصل کی ہو۔
قدیم مصریوں میں موت کے بعد جسم کے تحفظ کو قابل وجود محفوظ بنانے کے لیے انتہائی ضروری سمجھا جاتا ہے ، جس کے بارے میں اب محققین نے پتا چلا لیا ہے، طویل تفصیلات ایک آثار قدیمہ کی تلاش پر مبنی ہیں جس میں مٹی کے برتنوں کا ایک ذخیرہ ملا ہے جو کہ تقریبا 2,500 سال قدیم ہے۔
ان برتنوں میں مختلف قسم کے مادے پائے گئے تھے جو کہ تقریباً ایک درجن کے قریب ہیں، ان مادوں کو انسانی لاشوں کو محفوظ رکھنے اور سڑنے والی بدبو کو روکنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا ، ’یونیورسٹی آف یارک ‘ ماہر آثار قدیمہ ”جان فلیچر “ کا کہنا ہے کہ اس نسخے سے معلوم ہوا ہے کہ قدیم مصریوں کو اس بارے میں جدید علم تھا کہ کون سے مادے ان کے مردہ کو محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوں گے۔
حیران کن طور پر لاش کو حنوط کرنے اس عمل میں استعمال ہونے والا مواد دنیا کے دور دراز علاقوں سے لایا گیا تھا، کچھ بظاہر جنوب مشرقی ایشیاءسے بھی درآمد کیا گیا تھا،
آثار قدیمہ کے ماہر ”فلپ سٹاک ہیمر “کے مطابق زیادہ تر مادے مصر کے باہر سے منگوائے گئے تھے، بہت سا مواد مشرقی بحیرہ روم کے علاقے سے آئے تھے، بشمول دیودار کا تیل، جونیپر اور صنوبر کا تیل، اور ٹار، بٹومین اور زیتون کا تیل۔
تاہم، ماہرین آثار قدیمہ کو جس چیز نے حیران کیا وہ جنوب مشرقی ایشیا کے جنگلات سے بظاہر حاصل ہونے والے مادوں کی موجودگی تھی، جس میں ڈمر کے درخت سے حاصل ہونے والی گوند ہے جو کہ صرف صرف جنوب مشرقی ایشیا میں پایا جاتا ہے، اور اسی طرح ایلیمی کے درخت کی چھال ہے جو کہ جنوب مشرقی افریقہ سے آتی ہے۔ .