غزہ کے پناہ گزین کیمپ سے مزید 14 لاشیں برآمد،اسرائیل نسل کشی کا مرتکب قرار
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کا قتلِ عام جاری ہے، پناہ گزین کیمپ سے مزید 14 فلسطینیوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔جبکہ امریکی وفاقی عدالت نے اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کا مرتکب قرار دے دیا۔
امریکا کی وفاقی عدالت کے جج جیفری وائٹ نے فیصلے میں کہا کہ اسرائیل غزہ میں نسل کشی کا مرتکب ہو رہا ہے ،اسرائیلی حکومت کے مختلف افسران کے بیانات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ غزہ میں جاری فوجی محاصرے کا مقصد فلسطینیوں کو ختم کرنا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ امریکی انتظا میہ غزہ میں نسل کشی روکنے میں ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام رہی ہے۔البتہ امریکا کو اسرائیل کی حمایت سے روکنا عدالت کے دائرہ اختیار میں نہیں، اس لیے مقدمہ خارج کرتے ہیں۔وفاقی عدالت کا یہ فیصلہ گزشتہ جمعہ کو عالمی عدالت انصاف کے تاریخی فیصلے کے بعد سامنے آیا ہے۔
امریکی سینٹرفار کانسٹیٹیوشنل رائٹس نے فلسطینی انسانی حقوق تنظیموں کی طرف سے گزشتہ سال 13 نومبر کو وفاقی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔مقدمے میں مدعیان نے بائیڈن، بلنکن اور آسٹن کو فوری طور پر اسرائیل کو اضافی رقم، ہتھیار اور فوجی اور سفارتی مدد فراہم کرنے سے روکنے کے لیے ابتدائی حکم امتناعی جاری کرنےکی درخواست کی تھی۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ میں فلسطینیوں کا قتلِ عام جاری ہے، پناہ گزین کیمپ سے آج بھی14 فلسطینیوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔
ضرور پڑھیں:ڈیرہ اسماعیل خان، سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، دو انتہائی مطلوب دہشتگرد ہلاک
دوسری جانب غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ روز بھی غزہ میں ایک اسکول سے 30 لاشیں برآمد ہوئی تھیں اور آج پھر پناہ گزین کیمپ سے 14 فلسطینیوں کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔فلسطینی وزارت صحت کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں میں 24 گھنٹوں میں 118 فلسطینی شہید،190فلسطینی زخمی ہوئے۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر سے اب تک اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 27ہزار19 ہوگئی جب کہ 66ہزار139فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔