میدان سج چُکا ہے،ریفری بھی تیار ،انتظامیہ بھی چوکناہے،خوف کے سائے میں محافظ تحفظ فراہم کرنے کیلئے لائن اپ , کھلاڑی کھیلنے کو تیار ہیں، کوئی ایک پلیئر ہمیشہ کی طرح میدان سے باہر ہے, امپائر کریز پر موجود جبکہ سیٹی بج چُکی ہے, الٹی گنتی کے ساتھ حتمی مرحلے کا کھیل شروع ہو رہا ہے,8 فروری مقابلے کا دن،9فروری جیتنے والوں کیلئے جشن اورہارنے والوں کیلئے سوگ کا دن طے پایا ہے۔
امپائر نے کھیل سے پہلے پرانے اور کچھ نئے رولز آف دا گیم بھی سیٹ کر دیئے ہیں، کھلاڑی سب دیکھ رہے ہیں، سمجھ رہے ہیں لیکن چاہتے ہیں کہ جو کھیل امپائر نے شروع کیا ہے وہی ختم کریں تاکہ نئی اننگز کا آغاز ہو سکے۔آگ کے ہالے میں کھیلے جانے والے کھیل کے تقاضے کچھ اور ہیں اور ضروریات کچھ اور، بہرحال اس آگ سے گزرنا ہی ہو گا اور شرط یہ ہے کہ دامن بھی بچایا جائے اور کھیل بھی، اب دیکھیں کس کے ہاتھ کیا لگتا ہے،جو آئے گا کیا اس کو وہ قبول کرلیں گے جو نہ آسکے؟یہ سوال اپنی جگہ لیکن جو ووٹر ہے،سپورٹر ہے اس کے مسائل حل ہوپائیں گے؟ جس ملک کیلئے یہ بندوبست کیا گیا ہے کیا وہ سکڑتی معیشت کے بھنور سے نکل پائے گا؟حالات پر نظر رکھنے والے کہتے ہیں کہ اگلی حکومت کیلئے معاشی محاذ پر سخت مشکلات ہیں ،سپلائی چین میں رکاوٹوں اور مختلف غذائی اجناس کی قیمتوں میں اضافہ اور بڑھتی مہنگائی آنیوالی حکومت کیلئے درد سر ہو گی ۔
اسٹیٹ بینک نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ بلند شرح سود نے مارک اپ کو بڑھایا جس سے مشکلات کم ہونے کے بجائے مزید بڑھیں،ایم او ایف آؤٹ لک رپورٹ میں اس بات کی توقع ظاہر کی کہ مالی سال 24 کی دوسری ششماہی کے دوران معاشی سرگرمیاں مضبوط ہوں گی، درست اور دانشمندانہ اقتصادی پالیسیوں کے مستقل نفاذ اور ملکی اور بیرونی دونوں محاذوں پر استحکام سے شرح نمو کے متعین کردہ اہداف کی تکمیل ممکن ہے۔
ضرور پڑھیں:’8 فروری 2024کو الیکشن نہیں ہوں گے‘
رپورٹ میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ جلد خراب ہونے والی اشیاٗ جیسے سبزی اور فروٹ کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے ساتھ ساتھ یوٹیلیٹی لاگت (بجلی اور گیس دونوں) نے مہنگائی کے دباؤ میں اضافہ کیا ،بھارت سے برآمدات کی پابندی کے باعث پیاز کے برآمدی آرڈر بڑھ گئے جس سے مقامی مارکیٹ میں اس کی قلت پیدا ہوئی جس نے مہنگائی کو مزید بڑھایا ، مخصوص اجناس جن میں ٹماٹر وغیر ہ شامل ہیں کی سپلائی میں سردی کی وجہ سے تعطل آیا جس سے اس کی قیمت میں بھی اضا فہ ہوا۔ اسی طرح، سپلائی میں کمی کی وجہ سے چکن کی قیمتوں میں اضافہ ہوا،اس کیلئے چکن کی قیمت کنٹرولڈ شیڈ کی بڑھتی لاگت کی وجہ سے بھی بڑھی ہے ۔آؤٹ لک رپورٹ میں بتایا گیا کہ پچھلےمہینے کی نسبت اس مہینے افرط زر میں معمولی بہتری ہوئی ،چکن تو اپنی جگہ انڈے بھی ’ڈنڈے‘بن کر برس رہے ہیں اگرچہ سپلائی چین میں رکاوٹوں کی وجہ مشکلات ابھی برقرار ہیں لیکن ا یندھن کی لاگت میں کمی کو خوش آئند قرار دیا گیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیں:بلا کیوں ٹوٹا؟ ذمے دار کون؟
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کنزیومر پرائس انڈیکس (سی پی آئی) کی بنیاد پر مہنگائی دسمبر 2023 ء میں سالانہ بنیادوں پر 29.7 فیصد ریکارڈ کی گئی جو دسمبر 2022 ء میں 24.5 فیصد تھی جولائی تا دسمبر مالی سال 2023-24کے دوران سی پی آئی 28.8 فیصد رہی جو پچھلے سال کی اسی مدت میں 25.0 فیصد تھی، جولائی تا دسمبر مالی سال2023-24میں مجموعی مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا 2.3 فیصد (2407.8 بلین روپے)ریکارڈ کیا گیا ہے جو گزشتہ سال جی ڈی پی (1683.5 بلین روپے)کے 2.0 فیصد تھا،جولائی تا دسمبر مالی سال 2023-24 کے دوران کل محصولات 46 فیصد بڑھ کر 6854.0 ارب روپے تک پہنچ گئیں جو گزشتہ مالی سال 4698.9 ارب روپے تھے۔
زراعت کے حوالے سے رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ زرعی شعبہ پچھلے سال کی نسبت اس برس اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرے گا کیونکہ پہلی ششمشاہی میں اگنے والی فصلوں کی پیدوار بہتر رہی، دسمبر کیلئے ادائیگیوں کے توازن کے اعداد و شمار نے بیرونی شعبے کے استحکام کی رفتار کو ظاہر کیا جیسا کہ کرنٹ اکاؤنٹ سے ظاہر ہوتا ہے جو کہ 397 ملین ڈالر کے سرپلس میں بدل گیاجو کہ جون 2023 کے بعد دیکھا گیا، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ایک اور اہم عنصر کارکنوں کی ترسیلات زر تھا جس میں ماہ بہ ماہ اور سال بہ سال کی بنیاد پر بالترتیب 5.4 اور 13.4 فیصد اضافہ ہوا۔مستحکم شرح مبادلہ کے ساتھ ملکی اقتصادی سرگرمیوں میں بحالی بیرونی شعبے کے استحکام میں معاون ثابت ہو رہی ہے۔
توقع ہے کہ برآمدات اور ترسیلات زر میں اضافے کیلئے ان پیشرفتوں اور پالیسیوں کا تسلسل مالی سال 24 کی دوسری ششماہی کے دوران بہتر تجارتی توازن اور کرنٹ اکاؤنٹ میں مزید بہتری کرے گا۔
اعداد و شمار اور ہندسوں کے گورکھ دھندے میں پڑے ملک کیلئے 8 فروری ایک اہم کردار ادا کرے گا،مسئلہ یہ ہے کہ ایک پٹری پر مخالف سمت سے آنیوالی گاڑیوں کو چلانے کی کوشش کی جاری ہے،پٹڑی بھی ایسی کہ جس پر نہ کوئی کانٹا تبدیل ہوسکتا ہے اور نہ ہی سگنل بدلاجاسکتا ہے،دونوں طرف سے ہری جھنڈی دکھائی جارہی سرخ جھنڈی تھامنے کو تو کوئی بھی تیار نہیں ،ایسے میں گاڑیاں تباہ ہونے کا خدشہ ہے یہ گاڑی کیسے چلے گی؟کیا یہ گاڑی نہیں چلے گی؟ان کا جواب آپ پر ہی چھوڑ دیتے ہیں۔
ضروری نوٹ:ادارے کا رائٹر کے ذاتی خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر