(24نیوز)اسلام آباد ہائی کورٹ نےبچوں سےجبری مشقت کےحقائق جاننے کے لئے کمیشن قائم کر دیا، ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات کی سربراہی میں کمیشن ایک ماہ کے اندر تمام حقائق کا جائزہ لے گا ۔
تفصیلات کے مطابق ڈی سی اسلام آباد حمزہ شفقات بھٹے سے بازیاب بچوں کے ساتھ عدالت کے سامنے پیش ہوئے جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ کیا تمام بچےبازیاب ہوگئےہیں؟ ڈی سی اسلام آباد نے بتایا کہ جی تمام بچےبازیاب ہوگئے اور بھٹہ مالک کو گرفتار کرلیا ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ مہینے کے بعد آپ آکر عدالت کو بتائیں کہ اب ایک بھی جبری مشقت کا کیس نہیں رہ گیا لوگوں کے کاروبار بند ہوتے ہیں تو ہو جائیں لیکن جبری مشقت برداشت نہیں ہو گی۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ بازیاب ہونے والے بچوں کی تعلیم اور ویلفیئر کا معاملہ بھی ریاست دیکھے۔ بچوں کو اغوا کر کے ان کو جبری غلام کی طرح رکھنا اس سے بڑا کوئی ظلم ہو نہیں سکتا۔ اس کیس کو ایسی مثال بنائیں گے کہ آئندہ کوئی ایسا ظلم کرنے کی ہمت نہ کرے۔
انہوں نے ریمارکس میں کہا کہ بھٹوں والے پہلے بچوں کے والدین کو قرض دیتے ہیں پھر ان کے بچوں کو ہمیشہ یرغمال بنا لیتے ہیں۔ اکیسویں صدی میں یہ غلامی کی بدترین قسم ہے جس طرح بچوں سے جبری مشقت لی جاتی ہے۔
ڈپٹی کمشنرحمزہ شفقات نے عدالت کو بتایا کہ اسلام آباد میں کتنے بھٹے ہیں؟تفصیلات لےرہےہیں اس کےبعد ان کا آڈٹ کریں گے۔