(ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے اداروں کیخلاف متنازعہ ٹویٹس کے کیس میں اعظم سواتی کی ضمانت منظور کرلی۔ عدالت نے پی ٹی آئی رہنما کو 2 لاکھ کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں اداروں کیخلاف متنازعہ ٹویٹس کے کیس میں اعظم سواتی کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی۔ اسپیشل پراسیکیوٹر عدالت میں پیش نہ ہوئے جبکہ اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے اور کہا کہ اعظم سواتی کے بیٹے عدالت کے سامنے اپنا موقف رکھنا چاہتے ہیں۔
اعظم سواتی کے بیٹے نے عدالت کو بتایا کہ میرے والد نے ایک خط لکھا تھا، میں عدالت کی اجازت سے خط پڑھنا چاہتا ہوں۔ جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ خط عدالت کے سامنے موجود ہے، اس معاملے پر لارجر بینچ تشکیل دیں گے، اس معاملے کو ہمیشہ کے لیے طے کرنا چاہتے ہیں، خط آجاتا ہے کہ جج جانبدار ہے، اس معاملے کو طے کرنے کے لیے لارجر بینچ تشکیل دے رہے ہیں، اس قسم کے خطوط عدالت عمومی طور پر نہیں دیکھتی۔
وکیل بابر اعوان نے موقف اپنایا کہ عدالت آج ہی اس معاملے کو دیکھ لے۔ جسپر اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ آج ہی لارجر بینچ کی تشکیل ممکن نہیں۔ بابر اعوان نے کہا کہ اعظم سواتی کے بیٹے سے میں نے درخواست کی ہے وہ یہ خط واپس لے لیتے ہیں۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل ارشد محمود کیانی نے عدالت کو بتایا کہ اسپیشل پراسیکوٹر آج آئے نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اسپشل پراسیکوٹر کی ضرورت نہیں ایف آئی اے کا کیس ہے۔
وکیل بابر اعوان نے عدالت سے استدعا کی کہ مجھے دو منٹ دیں میں مشورہ کر لوں۔ ڈاکٹر بابر اعوان نے مشاورت کے بعد عدالت کو آگاہ کیا کہ مجھے ہدایت دی گئی ہے کہ خط واپس لے لیں۔ اعظم سواتی کے بیٹے نے چیف جسٹس پر عدم اعتماد کا خط واپس لے لیا۔
اعظم سواتی کے وکیل بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے جیب سے ایک درخواست گزار نکالا اور ایف آئی آر کر دی، میں نے زندگی میں ایسی ایف آئی آر نہیں دیکھی جس میں واقع وقوع پذیر ہونے کی تاریخ نہ ہو، انہوں نے ایف آئی آر کی رجسٹریشن میں ایس او پیز کو فالو نہیں کیا، معاملے کی انکوائری نہیں کی گئی اور اعظم سواتی کو گرفتار کر لیا گیا۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اس معاملے میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے، اعظم سواتی پر کل 52 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ چیف جسٹس نے بابر اعوان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں کہ ایس او پیز کو فالو نہیں کیا گیا۔ جس پر وکیل بابر اعوان نے کہا کہ جی بالکل، مجھے انہوں نے بتانا ہے کہ میرے خلاف کیا چارجز ہیں، اس کیس میں ڈیو پراسس ہی نہیں ہے تو فئیر ٹرائل کہاں سے ہوگا، سندھ بلوچستان کی ہائیکورٹس نے اعظم سواتی کے خلاف مقدمے ختم کر دئیے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے اداروں کیخلاف متنازعہ ٹویٹس کے کیس میں اعظم سواتی کی ضمانت بعد از گرفتاری پر دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا۔