(ویب ڈیسک)شادی ہونا کو ئی آج کے جدید دور کی بات نہیں ،یہ تو ہمیشہ سے ہوتی آرہی ہیں،ہر دور میں شادیوں کے اپنے رسم و رواج ہیں ،وقت کے ساتھ یہ تبدیل ضرور ہوئے ہیں لیکن شادی کا بنیادی مقصد وہی ہے۔ شادی کے دعوت نامے بھی جدید سے جدید ترین انداز اپنانے لگے۔
تاہم ان دنوں سوشل میڈیا پر 90 سال پرانا اردو میں تحریر کیا گیا ایک شادی کارڈ وائرل ہے جو حال ہی میں کراچی سے تعلق رکھنے والی ٹوئٹر صارف سونیا باٹلا نے اپنے دادا کی شادی کا دعوت نامہ لکھتے ہوئے شیئر کیا ، شادی کے کارڈ نے دیکھتے ہی دیکھتے مقبولیت سمیٹ لی۔سونیا نے ٹوئٹر پوسٹ میں دعویٰ کیا ہےکہ ان کےدادا دادی کی شادی کا کارڈ 1933 میں لکھا گیا تھا جب کہ شادی دہلی میں ہوئی۔
شادی کی دعوت میں نیاز مند ابراہیم کی جانب سے اپنے بیٹے حافظ محمد یوسف کی شادی جو کہ 23( اپریل 1933 میں ہونا قرار پائی تھی) میں شرکت کیلئے مہمانوں کو گلی قاسم جان میں مدعو کیا گیا تھا، شادی کے کارڈ میں مہمانوں کو اگلے روز 24 اپریل 1933 کو ولیمے کیلئے بھی مدعو کیا گیا ہے ۔
دعوت نامے میں بارات روانگی سوا 11 بجے اور ولیمے کیلئے صبح 10 بجے کا وقت درج ہے۔سونیا کی پوسٹ کو چند ہی دنوں میں 9 ہزار سے زائد صارفین کی جانب سے پسند کیا جاچکا ہے۔