(24نیوز)قومی سلامتی کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی منظر عام پر آ گئی ۔
پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی نے شرکا کو قومی سلامتی کے معاملے پر بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کے ساتھ فضائی حدود کے استعمال کا معاہدہ 2001 میں ہوا۔ دس سال بعد اس معاہدے کی تجدید کی گئی ، معاہدے کے تحت امریکہ کو جنگی آلات افغانستان پہنچانے کی اجازت دی گئی ، معاہدے کے تحت جنگی سازوسامان لے جانے کیلئے زمینی راستے بھی دیے گئے، امریکہ اس معاہدے میں توسیع چاہتا ہے ، امریکا کی جانب سے کم از کم ایک فضائی اڈہ دینے کی خواہش ظاہر کی گئی ۔
انہوں نے کہا کہ واضح پالیسی بنائی ہے کہ امریکا کو کسی قیمت پر فضائی اڈہ نہیں دیں گے، امریکا کو تجویز دی کہ ڈرون ٹیکنالوجی ہمیں دی جائے۔ امریکی انخلا کے اعلان کے بعد افغان طالبان ہماری تجاویز نہیں مان رہے،لگتا ہےافغان طالبان افغانستان پر قبضہ کر لیں گے، افغان طالبان کو معاملات پرامن طریقے سے حل کرنے کی تجاویز بھیجیں ، افغانستان میں انتشار پھیلا تو تحریک طالبان پاکستان منظم ہو سکتی ہے۔
ڈی جی آئی ایس آئی نے اجلاس کو بریفنگ میں کہا کہ افغان مسئلے پرنیوٹرل رہنا چاہتے ہیں، افغانستان میں کسی ایک گروپ کی طرف نہیں جاناچاہتے، افغانستان میں پرامن سیاسی حل کیلئے پورا زور لگا رہے ہیں ، افغان حکومت ہماری مخلصانہ کوششوں کو سبوتاژ کر رہی ہے، افغان حکومت منصوبہ بندی کے تحت پاکستان پر الزامات لگا رہی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: دیار غیر میں ہزاروں پاکستانی رل گئے،ٹکٹیں ہونے کے باوجود واپسی مشکل