(ویب ڈیسک) بھارت میں دیہات اور دور دراز کے علاقوں میں لیزر کے ذریعے انٹرنیٹ کی فراہمی کا آغاز ہو گیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق گولگل کی مالک کمپنی الفابیٹ کی طرف سے بڑے غبارون کی مدد سے انٹرنیٹ کی فراہمی ناکام ہونے کے بعد ایسا منصوبہ شروع کر رہی ہے جس کی مدد سے دیہات اور دور دراز کے علاقوں میں انٹر نیٹ کی سہولت فراہم کی جائے، 2016 میں بڑے غباروں کے ذریعے انٹرنیٹ کی فراہمی کا منصوبہ ناکام ہونے پر الفابیٹ نے بھارت کی سب سے بڑی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی ایئرٹل سے ’تارا‘ کے نام سے ایک پروجیکٹ کا آغاز کیا۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی شہزادہ طلال بن عبدالعزیز آل سعود انتقال کر گئے
تارا کمپنی کے سی ای او مہیش کرشنا سوامی کا کہنا ہے کہ بھارت میں لیزر انٹرنیٹ ٹیکنالوجی کے ذریعے بڑے پیمانے پر نیا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے، اس پروجیکٹ کی مالی تفصیلات ابھی ظاہر نہیں کی جا رہیں، اس ٹیکنالوجی سے آسٹریلیا، کینیا کے علاوہ 13 ممالک استفادہ حاصل کر رہے ہیں، ٹریفک سگنل کی طرح نظر آنے والے ٹرمینلز لیزر کا تبادلہ کرتے ہیں جس سے بغیر تار کے آس پاس کے علاقے میں وائی فائی کے ذریعے انٹرنیٹ مہیا کیا جا سکتا ہے، بھارت میں ایسے لاکھوں دیہات ہیں جہاں لوگ انٹرنیٹ کی سہولت سے محروم ہیں۔
دوسری جانب بھارتی کمپنی ایئرٹل کے چیف ٹیکنالوجی آفیسر رندیپ سیکھون کا کہنا ہے کہ ’تارا‘ ترقی یافتہ ممالک کے شہری علاقوں میں تیز انٹرنیٹ سروس مہیا کرنے میں بھی مدد گار ثابت ہو گا۔ مہیش کرشنا گزشتہ دنوں ایک چھوٹے سے بھارتی گاؤں ’اوسور‘ میں گئے جہاں انہوں نے تارا کی تنصیب کا عمل شروع کیا۔
واضح رہے کہ گوگل نے جولائی 2020 میں بھارت کو ڈیجیٹالائز کرنے کیلئے 10 ارب ڈالر کا وعدہ کیا تھا اور گزشتہ سال بھارتی کمپنی ایئرٹل میں 1.28 فیصد شیئرز کیلئے 70 کروڑ ڈالرز کی سرمایہ کاری بھی کی تھی۔