(24نیوز)کراچی میں کوروبا وبا، لاک ڈاؤن،شدید گرمی،6 بجے دکانیں بند کرنے کے سبب ایک درست اور تحقیقی اندازے کے مطابق 2020 اور 2021 کے دوران چھوٹے اور درمیانے در جے کے تاجروں کواربوں روپے کا مالی نقصان ہوچکا ہے
تفصیلات کے مطابق تاہم تاجروں کا کہنا ہے عام تاجروں،چھوٹے اور درمیانے درجے کے تاجروں کودو ارب سے زائد کا مالی نقصان ہوا ہے۔10 لاکھ روپے سے لے کر ایک کروڑ کا مال ہر دکان میں ہوتاہے جو فروخت نہیں ہو سکا وہ مال تقریباً بے کار ہوچکا ہے،گارمنٹس کے کاروبار کو تو بہت نقصان ہوا۔چھوٹے اور در میانے تاجروں کے ساتھ درمیانے اور چھوٹے درجے کی کاٹیج انڈسٹری کو بھی اربوں کانقصان ہوا ہے۔پولیس لاک ڈائون کیلئےدکانیں بند کراتے ہوئے جس طرح تاجروں کی بے عزتی ہے یہ صورتحال اب نہ قابل برداشت ہوتی جارہی ہے،ایسی صورتحال میں کوئی ناخوشگوار واقعہ ہوسکتا ہے۔
تاجروں سے پے منٹ نہ ملنے پر ہزاروں کاٹیج فیکڑیاں دیوالیہ ہوگی۔جبکہ مزدور بے روز گار ہوگئے ہیں اس صورتحال کے سبب شہر میں دن بہ دن اسٹریٹ کرائم بڑھ رہے ہیں ۔چند سال قبل رینجرز نے جو شہر میں امن و امان قائم کیا تھا ۔اس کے مثبت نتائج ختم ہورہے۔بے روزگاری کی بڑھتی صورتحال کے سبب نوجوان دوبارہ کرائم کی جانب راغب ہورہے ہیں، چھ بجے مارکیٹیں بند کرنے کے احکامات کے سبب کراچی کےمڈل کلاس تاجرشدید مالی بحران کا شکار ہوگے ہیں ۔
کیا کورونا ہفتہ وار بازار میں نہیں آئے گا۔تاجروں کا کہنا ہے ہم کورونا سے جنگ کرنا چاہتے ہیں اور حکومت کی معاونت بھی کریں گےلیکن سندھ حکومت تاجر تنظمیوں سے جو اسٹیک ہولڈر کی نمائندہ تنظمیں ہیں ان سے مشاورت کرکے ایس او پی تجویر کریں ۔تاجروں نے اپیل کی ہے حکومت حاکمانہ انداز میں نوٹیفکیشن اور پولیس کے ذریعے عملدرآمد نہ کرائے ۔
یہ بھی پڑھیں: دکانیں بند کرانے کا معاملہ۔۔ تاجروں اور پولیس میں تصادم