شعیب ملک نے خاموشی توڑ دی، ٹیم سلیکٹرز کے نام اہم پیغام جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز) سابق کپتان کا کہنا ہے کہ ابھی تک سمجھ نہیں سکا کہ ٹیم سے باہر کیوں ہوا تھا، ٹیم سلیکٹرز کو عمر سے قطع نظر فارم اور فٹنس کو دیکھنا چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق ایک انٹرویو میں شعیب ملک نے کہا کہ میں ابھی تک سمجھ نہیں سکا کہ ٹیم سے باہر کیوں ہوا تھا،میں اس معاملے کو زیادہ بڑھانا نہیں چاہتا، میرا خیال ہے کہ عمر کتنی بھی ہو اگر کھلاڑی مطلوبہ معیار پر پورا اترے تو فارم اور فٹنس کے ساتھ بطورسینئر بھی کردار ادا کرسکتا ہے۔
شعیب ملک نے کہا کہ مینجمنٹ اور ساتھی کھلاڑی اسے عزت دیتے ہیں تو اس سے بہتر کوئی بات نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ محمد حفیظ 40سال کی عمر میں بھی اچھا پرفارم کر رہے ہیں، نئے پلیئرز کے ساتھ بات کرتے اور پریکٹس میں مدد دیتے ہیں، سینئر کی موجودگی میں ڈریسنگ روم میں کھلاڑیوں کے اعتماد میں اضافہ ہوتا ہے،اگر ٹیم میں افادیت ہوتو عمر سے کوئی فرق نہیں پڑنا چاہیے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ میری چیف سلیکٹر محمد وسیم سے 2 بار بات ہوئی تھی،میں ماضی میں ان کے ساتھ کرکٹ کھیل چکا ہوں،ہماری اچھے ماحول میں تفصیلی گفتگو ہوئی تھی، انھوں نے کہا تھا کہ آپ ٹاپ 4 میں کھیلیں گے تو بہتر ہوگا، جواب میں میں نے کہا تھا کہ ٹیم کی ضرورت کے مطابق کسی پوزیشن پر بھی کھیلنے کے لئے دستیاب ہوں۔
محمد وسیم نے کہا تھا کہ آپ ہمارے پلان میں شامل ہیں ابھی 14میچز ہیں، پہلے ہاف میں مختلف کمبی نیشن کی آزمائش کرنے کے بعد آخری 8 میچز میں ورلڈ کپ کیلیے ممکنہ کھلاڑیوں کو مواقع دیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ دوبارہ بات ہوئی تو ان سے کہا تھا کہ پاکستان ٹیم پانچویں نمبر کے بیٹسمین کا خلا محسوس کررہی ہے، میرا اس پوزیشن پر اسٹرائیک ریٹ اچھا رہا ہے، اس پر انہوں نے کہا تھا کہ ہم بھی اسی انداز میں سوچ رہے ہیں، دیکھیں کیا ہوتا ہے۔
شعیب ملک نے کہاکہ میں نے کرکٹر کے طور پر بہت اتار چڑھاﺅ دیکھے ہیں، اب ضرورت محسوس کر رہا تھا کہ کرکٹ کے مسائل پر بات کی جائے، میرے خیال میں کچھ اقدامات فوری اٹھائے جانے اور تبدیلیوں کی ضرورت ہے، ان کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کر دیا، مجھے اپنے لئے بات کرنے کی ضرورت نہیں،2003 میں کم بیک کے بعد سے میرا ریکارڈ بولتا ہے۔
پاکستان ٹیم کے بیٹنگ مسائل پر انہوں نے کہا کہ ہر بیٹسمین کو اس کے نمبر پر کھلائیں تو بہتر ہوگا، یہ بات درست نہیں کہ کوئی فارم میں ہو تو اس کو ہر نمبر پر کھلانا شروع کر دیں، اس طرح ٹیم بنتی ہے نہ ہی اچھا کمبی نیشن بن سکتا ہے، ہم صرف آج کی بقا کے لئے سوچتے ہوئے فیصلے کر دیتے ہیں، کوئی بھی قدم اٹھاتے ہوئے مستقبل کو پیش نظر رکھنا چاہیے، آگے چل کر 2 ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ اور ایک 50 اوورز کی کرکٹ کا میگا ایونٹ آرہا ہے، بیٹنگ آرڈر سیٹ کرنے کے لئے کھلاڑیوں کو تسلسل کے ساتھ مواقع دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایس ایل 6میں پشاور زلمی سے اچھی کارکردگی کی امیدیں وابستہ ہیں، ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں ایونٹ بہت اچھا چل رہا تھا اور لوگ بڑے پرجوش تھے،اس کا اچھے انداز میں مکمل ہونا ضروری ہے، اسی اعلیٰ معیار کے میچز ہوں اور شائقین بھرپور لطف اٹھائیں تولیگ کے مستقبل کے لئے بھی اچھا رہے گا۔
شعیب ملک نے کہا کہ پشاور زلمی کا اسکواڈ متوازن ہے،ہمیں ایک اچھا اسپنر بھی میسر آگیا، ٹیم کا کمبی نیشن کافی بہتر ہوگیا، فٹنس مسائل کی وجہ سے آخری میچ نہ کھیل پانے والے کپتان اور اہم بولر وہاب ریاض بھی واپس آ چکے ہیں، جو ٹیم جتنا جلدی کنڈیشنز سے مطابقت پیدا کرتے ہوئے درست کمبی نیشن کھلانے میں کامیاب ہوئی اس کی جیت کے امکانات اتنے ہی روشن ہوں گے۔
انہوںنے کہا کہ ابوظہبی میں گرمی بہت زیادہ ہے، کھلاڑیوں کو سخت چیلنج کا سامنا ہوگا مگر اس طرح کے امتحان میں پاس ہونے کا لطف آتا ہے، کنڈیشنزتمام ٹیموں کیلئے ایک جیسی ہیں، بیشتر کھلاڑی سری لنکا اور بنگلہ دیش میں بھی اسی نوعیت کی گرمی میں کھیل چکے ہیں، امید ہے کہ مطابقت پیدا کرنے میں کامیاب ہوجائینگے۔
شعیب ملک نے کہا ہے کہ بابر اعظم میرے لئے چھوٹے بھائی کی طرح ہے، وہ جب کپتان بنا تومیں خود ہی تھوڑا پیچھے ہٹ گیا تھا تاکہ ان کو خود اپنے تجربات سے سیکھنے کا موقع مل سکے، جہاں پر ٹیم کے مفاد میں کوئی مشورہ ضروری سمجھتا تو ضرور دیتا تھا، جنوبی افریقہ اور زمبابوے میں بھی بیٹنگ کے مسائل دیکھے تو بابر اعظم سے بات کی تھی کہ اگر نمبر 5 پر مشکلات پیش آ رہی ہیں تو میری خدمات میسر ہیں، میری دعا ہے کہ وہ اپنے اور ٹیم کے لیے پرفارم کرتا رہے۔
یہ بھی پڑھیں:پہلی سے آٹھویں جماعت تک کے امتحانات کا حتمی شیڈول تیار