(24 نیوز)حکومتی شخصیات کیخلاف ہائی پروفائل کیسز میں مداخلت سے متعلق ازخودنوٹس کیس میں وفاقی حکومت نے 54 صفحات پر مشتمل تحریری موقف سپریم کورٹ میں جمع کرا دیا۔
حکومت کی جانب سے تحریری جواب میں ای سی ایل سے نکالے گئے ناموں کا دفاع کیا گیا، سپریم کورٹ میں داخل جواب میں کہاگیا ہے کہ بیرون ملک سفر اور آزادانہ نقل و حرکت ہر شہری کا آئینی حق ہے،نیب یا کسی ایجنسی میں تحقیقات کے باعث کسی کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا جا سکتا،وفاقی حکومت کسی شخص کا نام ای سی ایل میں ڈالنے سے پہلے الزامات کا جائزہ لیتی ہے، حکومت نے تمام قانونی تقاضے پورے کرکے ای سی ایل رولز میں ترمیم کی۔
جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ وفاقی کابینہ میں شامل افراد کے نام نکالنے کی وجہ آزادانہ حکومتی امور کی انجام دہی ہے،ایف آئی اے میں افسران کی تبادلے و تقرریاں ماضی کی حکومت میں ہوئیں،تقریباً وہ تمام بھرتیاں جو ماضی کی حکومت نے کیں وہ اب بھی برقرار ہیں ۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن نے تحریک انصاف کی مخصوص نشستوں کا نوٹیفکیشن روک لیا