رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئےمختلف تجاویز پر غور

Jun 02, 2024 | 16:07:PM
رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئےمختلف تجاویز پر غور
کیپشن: فائل فوٹو
سورس: 24news.tv
Stay tuned with 24 News HD Android App
Get it on Google Play

(ویب ڈیسک)حکومت رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے جائیداد بیچنے اور خریدنے والے فائلرز اور نان فائلرز دونوں کےلیے ٹیکس کی شرح بڑھانے کی تجاویز زیر غور کر رہی ہے۔

قومی اخبار کی  رپورٹ کے مطابق ذاتی غیر منقولہ جائیداد کی تعریف تبدیل کرنے پر بھی غور کیا جارہا ہے،مختلف شہروں میں رئیل اسٹیٹ کی قدر کے گوشواروں میں بھی اضافہ کیا جا سکتا ہے، 5کروڑ تک کی مالیت کی جائیدادوں پر تین فیصد، 7 کروڑ تک 4 فیصد اور 10 کروڑ کی جائیدادوں پر 7 فیصد ٹیکس جائیداد بیچنے والوں سے لیا جائےگا۔ 

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ بات بھی زیر غور ہے کہ کیپیٹل گینز کو آمدنی میں شامل کیا جائے،یہ تجویز کیا گیا ہے کہ انکم ٹیکس کے سیکنڈ شیڈول کے پارٹ I کے کلاز (126D) میں اسپیشل ایکسپورٹ زون میں صنعتی ادارے کے لئے کیپیٹل گینز کی چھوٹ کو ختم کیا جائے۔۔

جائیدادوں پر محصولات میں اضافے سے متعلقہ ایک اور تجویز بھی ہے جو کہ اگرچہ براہ راست بجٹ بنانے کی مشق سے براہ راست متعلق تو نہیں ہے لیکن ایف بی آر مختلف شہروں میں املاک کے قیمتوں کے گوشواروں کو بڑھا سکتا ہے تاکہ مارکیٹ ریٹ اور ایف بی آر کے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں فرق کو کم کیاجاسکے۔ 

ضرورپڑھیں:وفاقی وزیرداخلہ کا اوورسیز پاکستانیوں کا ارجنٹ پاسپورٹ 7 روز میں جاری کرنے کا حکم

ایف بی آر بڑے شہروں میں قیمتوں کے گوشواروں پراضافے کےلیے نظر ثانی تو کرتا رہا ہے لیکن ابھی تک اس کااعلان نہیں کیا۔اس وقت236 سی کے تحت غیر منقولہ املاک پر کی فروخت اور تبادلے پر ایک پیشگی  ٹیکس عائد ہے۔اب ایف بی آر انکم ٹیکس آرڈیننس کی شق 37(1) کے تحت’’ ذاتی منقولہ املاک ‘‘کے معانی میں ترمیم پر غور کر رہا ہےتاکہ اس زمرے میں کسی بھی ایسی املاک کو لایاجاسکے جو کہ سرمایہ کاری کے نقطہ نظر سے رکھی گئی ہو، لیکن اس میں کاروباری حصص اور وہ اثاثےشامل نہیں ہوں گے جو کہ بوسیدگی کا شکار ہوتے ہیں یا انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت جس سے آمدن ہوتی ہے۔

یاد رہے کہ وفاقی حکومت اگلے ہفتے بجٹ پیش کرنے جارہی ہے،نئے بجٹ میں اہداف کے حصول کیلئے مختلف اشیاء پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز ہے۔