سعودی عرب میں مساجد کے اندر افطاری پر پابندی کیوں لگائی گئی؟
Stay tuned with 24 News HD Android App
(ویب ڈیسک)سعودی عرب میں مساجد کے اندر افطاری پر پابندی عائد کردی گئی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق سعودی عرب کے شہزادہ محمد بن سلمان نے رمضان المبارک سے قبل مساجد میں افطار پر پابندی عائد کرنے کا حکم جاری کیا ہے، یہ پابندی عارضی طور پر 11 مارچ سے شروع ہو کر رواں سال 9 اپریل کو ختم ہو جائے گی،سعودی عرب کی وزارت اسلامی امور کی جانب سے 20 فروری 2024ء کو ایک حکم نامے میں مساجد کے ملازمین کیلئے ماہ رمضان کے دوران کام سے متعلق ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
سعودی عرب کی وزارت اسلامی امور کی جانب سے رمضان کے دوران مساجد کے اندر افطار پر پابندی کا اعلان کیا گیا ہے،سعودی عرب کی وزارت اسلامی امور نے مساجد کے اندر افطار پر پابندی عائد کرتے ہوئے صفائی کو برقرار رکھنے کیلئے صحنوں میں افطار کی دعوتیں منعقد کرنے کی ہدایت کی ہے۔
سعودی وزارت نے امام اور مؤذن کو افطار کی دعوتوں کیلئے مالی عطیات جمع کرنے سے روکنے کے احکامات بھی جاری کئے ہیں،سعودی عرب کی اسلامی امور کی وزارت نے صفائی کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے مساجد کے اندر افطار کی تقاریب کے انعقاد پر پابندی عائد کر دی ہے۔
سعودی وزارت کےحکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ’’مملکت کے مختلف علاقوں میں امام اور مؤذن روزہ داروں اور دیگر افراد کیلئے افطار کیلئے مالی عطیات جمع نہ کریں۔‘‘نوٹس میں امام و مؤذن کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مساجد کے اندر ان دعوتوں کے انعقاد کی نگرانی کریں اور صفائی ستھرائی سے متعلق معاملات پر بھی نظر رکھیں، سعودی عرب کی وزارت نے مسجد کے امام و مؤذن کو دعوت ختم ہونے کے فوراً بعد صفائی کو یقینی بنانے کی ذمہ داری بھی سونپی ہے۔
ذرائع کے مطابق مساجد میں امام یا نمازیوں کی تصویر بنانے اور نمازوں کی ریکارڈنگ کسی بھی میڈیا پر نشر نہ کی جائے،وزارت کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ رمضان کے دوران کی عشا کی اذان ام القری کیلنڈر کے اوقات کےمطابق دی جائے، فجر اورعشا میں اذان اوراقامت کے درمیان 10 منٹ کا وقفہ دیا جائے تاکہ نمازیوں کو سہولت ہو۔
یہ بھی پڑھیں: گھر کی دہلیز پرمفت تعلیم دینے کا اعلان،وزیراعلیٰ مریم نواز نے دل جیت لئے