(عیسیٰ ترین) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین، رکن قومی اسمبلی اور صدارتی انتخاب کے امیدوار محمود خان اچکزئی کس گھرانے کے چشم و چراغ، تعلیم قابلیت کتنی اور سیاسی سفر کیسا رہا؟ تفصیلات جانیے۔
پیدائش اور خاندان:
محمود خان اچکزئی خان شہید عبدالصمد اچکزئی کے فرزند ہیں، خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کے خاندان میں ان کی بڑی صاحبزادی (خور بی بی ) اور 4 فرزندان جن میں ڈاکٹر احمد خان اچکزئی ، سابق گورنر محمد خان اچکزئی ، محمود خان اچکزئی اور ڈاکٹر حامد خان اچکزئی شامل ہیں، محمود خان اچکزئی 12 دسمبر 1948 کو عنایت اللہ کاریز گلستان ضلع قلعہ عبداللہ میں پیدا ہوئے، اب ان کے خاندان میں ان کی اہلیہ محترمہ 3 صاحبزادے اٹل خان اچکزئی ،اصل خان اچکزئی ، ازل خان اچکزئی اور 2 صاحبزادیاں شامل ہیں۔
ابتدائی تا اعلیٰ تعلیم:
محمود خان اچکزئی نے پرائمری سطح تک تعلیم گورنمنٹ پرائمری سکول عنایت اللہ کاریز گلستان سے حاصل کی، میٹرک تک تعلیم گورنمنٹ ہائی سکول عنایت اللہ کاریزگلستان ضلع قلعہ عبداللہ سے حاصل کی، انٹرمیڈیٹ (ایف ، ایس، سی ) گورنمنٹ ڈگری کالج (سائنس کالج) کوئٹہ سے حاصل کی اور بیچلر آف انجینئرنگ مکینکل انجیئرنگ کالج یونیورسٹی آف پشاور سے حاصل کی۔
سیاست کا آغاز:
محمود خان اچکزئی نے زمانہ طالب علمی سے پشتون سٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے سیاست کا باقاعدہ آغاز کیا، پشتون سٹوڈنٹس آرگنائزیشن جو کہ بعد میں پشتونخوا سٹوڈنٹس آرگنائزیشن بنی، خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کی شہادت( 2 دسمبر 1973) کے بعد اس وقت پارٹی کے فیصلے کے مطابق 25 سالہ نوجوان محمود خان اچکزئی پشتونخوانیشنل عوامی پارٹی کے سربراہ اور پھر 1989 میں پشتونخواملی عوامی پارٹی کے چیئرمین منتخب ہوئے ۔
محمود خان اچکزئی 7 اکتوبر 1983 ایم آر ڈی تحریک کے جلوس کی قیادت کررہے تھے کہ کوئٹہ کے قندہاری بازار میں ان کے جلوس پر جنرل ضیا الحق کے دور میں حملہ ہوا اور اس میں محمود خان اچکزئی معجزانہ طور پر بچ گئے جب کے ان کے 4 ساتھی اولس یار، داؤد، رمضان اور کاکا محمود شہید ہوئے، اس کے بعد محمود خان اچکزئی کو تقریباً ساڑھے 6 سال کی روپوشی اختیار کرنی پڑی اور 1989 میں واپس آنے پر انہوں نے لویا جرگہ کے انعقاد کی تجویز کی اور اسی بنیاد پر گلستان کی جنگ کی شروعات ہوئی۔
پارلیمانی دور کا آغاز:
محمود خان اچکزئی 1974 میں (گلستان ، دوبندی ، قلعہ عبداللہ ، چمن) کے حلقے سے پہلی بار رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے، 1990 میں قلعہ عبداللہ خان پشین،1993 میں پھر سے قلعہ عبداللہ خان پشین اور کوئٹہ چاغی، 2002 کے انتخابات میں قلعہ عبداللہ پشین کی نشست پر رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
محمود خان اچکزئی نے 2013 کے انتخابات سے قبل نگران وزیر اعظم بننے سے انکار کیا اور 2013 کے انتخابات میں کوئٹہ سٹی اور قلعہ عبداللہ چمن کے حلقوں سے پھرسے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، گزشتہ ماہ ہونے والے عام انتخابات 2024 میں وہ قلعہ عبداللہ چمن کی نشست این اے 266 سے پھر سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔
سیاسی جمہوری اتحاد:
محمود خان اچکزئی سیاسی جمہوری اتحادوں میں ہمیشہ صف اول کا کردار ادا کرتے رہے، ایم آر ڈی تحریک ، اے پی ڈی ایم ، پونم ، پی ڈی ایم سمیت ہر جمہوری تحریک میں اپنے اصولی موقف پر ڈٹے رہے اور آئین کی بالادستی پر کبھی کسی کے ساتھ کوئی سمجھوتہ نہیں کیا، پونم اتحاد میں سردار عطا اللہ مینگل کے بعد 2006 میں پونم کے صدر منتخب ہوئے، اس میں محکوم اقوام کی قوم دوست جماعتیں شامل تھیں جن میں پشتون، بلوچ ، سندھی ، سرائیکی اقوام شامل تھے، محمود خان اچکزئی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے مرکزی نائب صدر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔