(ویب ڈیسک) نیند کے دوران شدید قسم کا دباؤ کیوں محسوس ہوتا ہے آئیے جانتے ہیں۔
سائنسدان اس بات کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ لوگ نیند کے دوران ہوش میں ہوتے ہوئے بھی حرکت کیوں نہیں کرپاتے۔
اس کیفیت کو دراصل انگریزی میں ’سلیپ پیرالیسز‘ (Sleep Paralysis) کہا جاتا ہے، یہ دوران نیند ایک انتہائی خوفناک قسم کا تجربہ ہوتا ہے، جو ایک عام کیفیت یا عمل ہے، اس عمل کے دوران انسان خود کو ہوش میں تو محسوس کرتا ہے مگر حرکت نہیں کرپاتا۔
اس عمل کو عام لوگ متاثرہ شخص پر جنات کا اثر سمجھتے ہیں لیکن در حقیقت یہ ایک بیماری ہے۔
سلیپ پیرالیسز اکثر یا تو نیند میں ہوتا ہے، یا پھر جب آدمی نیند سے بیدار ہونے والا ہوتا ہے اس وقت ہوتا ہے، اس کیفیت کے دوران آدمی اپنے جسم پر ایک شدید قسم کا دباؤ محسوس کرتا ہے، اسے لگتا ہے جیسے کوئی اس کا گلا دبا رہا ہو یا پھر ایک بہت خوفناک شکل کی مخلوق اس کے جسم پر چڑھ بیٹھی ہے۔
سلیپ پیرالیسز کی کئی وجوہات ہو سکتی ہیں جیسے کوئی صدمہ، اضطرابی کیفیت اور ذہنی دباؤ اکثر ان وجوہات کی بناء پر سلیپ پیرالیسز کا زیادہ امکان ہوتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق سائنسدانوں کا خیال ہے کہ نیند کے دوران یہ کیفیت تب ہوتی ہے جب انسان طویل گھنٹوں تک سو رہا ہو۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ دوران نیند انسانی جسم مختلف مراحل سے گزرتا ہے، نیند کے ان مراحل میں ایک مرحلہ ’آر آئی ایم‘ کہلاتا ہے جس میں تقریبا ڈیڑھ سے 2 گھنٹے کے بعد خواب آنا شروع ہوجاتے ہیں، اس عمل کے دوران آدمی بے حس و حرکت پڑا رہتا ہے اور اپنے دماغ میں ہونے والے واقعات کو دیکھ رہا ہوتا ہے۔
اس عمل کے دوران قدرتی طور پر ہمارا جسم مفلوج ہوجاتا ہے تاکہ دوران خواب ہم اپنے آپ کو کوئی نقصان نہ پہنچا دیں، جسم کا مفلوج ہونا قدرتی ہے۔
آکسفرڈ یونیورسٹی کے کولن ایسپی کا کہنا ہے کہ یہ نیند میں چلنے جیسا ہے، زیادہ تر لوگ جو ایسی کیفیت سے گزرتے ہیں وہ ڈاکٹر کے پاس نہیں جاتے۔ یہ بات چیت کا ایک موضوع ضرور بن جاتا ہے۔
طبی ماہرین نے کہا کہ یہ کیفیت اس وقت عام ہوتی ہے جب نیند کی کمی ہو تاہم اس کیفیت کے علاج کا سب سے عام اور مفید حل آگاہی ہے جس میں متاثرہ افراد کو اس کی سائنسی وجوہات کے بارے میں بتایا جاتا ہے تاکہ ان کو علم ہو کہ ان کو کسی قسم کا خطرہ نہیں۔