آئی ایم ایف کی پاکستان کو تمام اہداف پر سختی سے عملدرآمد کی تلقین
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24 نیوز)عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان اقتصادی جائزہ مذاکرات کا آغاز ہوگیا ۔
پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 71 کروڑ ڈالر کی قسط کے لیے جاری تکنیکی سطح کے مذاکرات کا پہلا دور اسلام آباد میں ختم ہو گیا جس میں آئی ایم ایف جائزہ مشن نے پاکستان سے تمام اہداف پر سختی سے عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کیا ہے،بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا جائزہ مشن آ ج 15 روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچنے کے بعد مذاکرات کیلئےمشن چیف ناتھن پورٹر کی سربراہی میں وزارت خزانہ پہنچا جہاں 71 کروڑ ڈالر کی اگلی قسط کے لیے اقتصادی جائزے پر ٹیکنیکل سطح کے مذاکرات شروع ہو ئے۔
وزارت خزانہ میں معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف مشن کو بریفنگ دی ۔ اس سے قبل نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر کی زیر صدارت معاشی ٹیم کا اہم اجلاس بھی ہوا ۔
آئی ایم ایف جائزہ مشن 15 دن کے لیے پاکستان آیا ہے اور یہ مذاکرات 15 دن جاری رہیں گے۔ 10 دن تک پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تکنیکی سطح کے مذاکرات ہوں گے جب کہ 5 دنوں میں پالیسی سطح کے مذاکرات ہوں گے۔
اطلاعات کے مطابق اقتصادی جائزے پر مذاکرات کے لیے وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں کی کارکردگی رپورٹ مرتب کر لی ہے۔ 11 وزارتوں اور اتھارٹیز کی طے شدہ اہداف پر مکمل اور جزوی عملدرآمد رپورٹ بھی تیار کی گئی ہے، جس کے مطابق وزارت خزانہ، ایف بی آر، وزارت توانائی، وزارت پیٹرولیم نے اہداف پر عملدرآمد کیا ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ کامیاب اقتصادی جائزہ مکمل ہونے پر 71 کروڑ ڈالر کی قسط ملے گی۔ آج آئی ایم ایف مشن کے وزارت پہنچنے پر معاشی ٹیم کا تعارفی سیشن ہوا، جس میں گورنر اسٹیٹ بینک نے بھی شرکت کی۔ جائزہ مشن کو ابتدائی طور پر اہداف پر عملدرآمد رپورٹ پیش کی گئی ہے۔
آئی ایم ایف وفد اسٹیٹ بینک، ایف بی آر اور صوبائی حکومتوں سے بھی مذاکرات کرے گا۔
پاکستانی حکام آئی ایم ایف وفد کو بیرونی فنانسنگ کے معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کریں گے کیونکہ بیرونی فنانسگ کے مسئلے پر آئی ایم ایف خدشات کا اظہار کر چکا ہے جبکہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان کرنسی ایکسچینج کے معاملے پر بھی اختلافات موجود ہیں۔
نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کا کہنا ہے کہ قرض پروگرام کے تحت تمام اہداف پر عملدرآمد ہو رہا ہے، قرض پروگرام میں رہتے ہوئے تمام اہداف پر عملدرآمد کریں گے جبکہ اقتصادی جائزے تک آئی ایم ایف کی تمام شرائط پر عملدرآمد ہو چکا ہے۔