500سے زائد اساتذہ غیر قانونی طور پر بھرتی کرنیکا انکشاف
Stay tuned with 24 News HD Android App
(مانیٹرنگ ڈیسک)جیکب آباد کی تحصیل گڑھی خیرو میں صرف دس خالی آسامیاں دکھائی گئی ہیں جس پر گڑھی خیرو کے نوجوانوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا اور اس پر احتجاجی جلوس بھی نکالا گیا۔
ضلع جیکب آباد کے محکمہ تعلیم میں خالی اسامیوں کے اعدادو شمار ظاہر ہونے کے بعد شکایات اور احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے ۔سندھ کے دیگر اضلاع سمیت پنجاب اور بلوچستان کے 500سے زائد میل،فیمیل اساتذہ غیر قانونی طور پر بھرتی کرنے کا انکشاف ہوا ہے جو کہ جیکب آباد سے تنخواہیں لے رہے ہیں اور جن کے اکاؤنٹ بلوچستان کے علاقے کوئٹہ،سبی،نصیر آباد،جعفر آباد اوستہ محمد،پنجاب کے لاہور،صادق آباد،ڈیر ہ غازی خان، سندھ کے علاقے کراچی،حیدر آباد، سکھر، گھوٹکی،پنوں عاقل،خیر پور،لاڑکانہ سمیت دیگر شہروں کی بینکوں میں کھلے ہیں اور وہیں سے تنخواہیں نکلوائی جا رہی ہیں۔
ڈیوٹی نہ کرنے کے باوجود ان ساتذہ کی بائیومیٹرک حاضری کس طرح لگ رہی ہیں، یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔
ذرائع کے مطابق دیگر اضلاع کی بینکوں سے تنخواہیں لینے والے اساتذہ کی بھرتی میں یونین رہنما،محکمہ تعلیم اور خزانہ آفس کے افسران ملوث ہیں جو کہ انکو ہر کاروائی سے بھی بچالیتے ہیں جبکہ محکمہ تعلیم کے ضوابط کے تحت ایک یونین کونسل کا رہائشی دوسری یونین کونسل میں بھرتی نہیں ہو سکتا پر یہاں تو دیگر صوبوں اور اضلاع کے رہائشی کیسے نوکری کررہے ہیں۔
یہ مقامی بے روزگار مستحق نوجوانوں کے حق پر ڈاکہ ہے اکبر بلوچ،غلام مصطفی جمالی،ساگر بھٹی،اسرار بروہی،رفیق لاشاری اور دیگر نے وزیراعلی سندھ،گورنر سندھ،وزیر تعلیم اور دیگر سے اسکی تحقیقات کروانے اور ملوث ذمہ داران کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
دوسری جانب ڈی او پرائمری عبدالعزیز چاچڑ نے رابطے پر کہا کہ پرانے بھرتی کئے گئے ہیں جس کا علم نہیں ۔