فیض آباد دھرنا نظر ثانی کیس، گزشتہ سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری
Stay tuned with 24 News HD Android App
(امانت گشکوری)سپریم کورٹ میں فیض آباد دھرنا نظرثانی کیس کی 28 ستمبر کو ہونے والی سماعت کا تحریری حکمنامہ جاری۔
4 صفحات پر مشتمل حکمنامہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے تحریر کیا ہے، تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ تمام فریقین کو حقائق پیش کرنے کا ایک اور موقع دے رہے ہیں، فریقین کیس سے متعلق حقائق بیان حلفی کے ذریعے جمع کرا سکتے ہیں،کیس میں تحریری جوابات 27 اکتوبر تک جمع کرائے جائیں۔
کیس کی مزید سماعت یکم نومبر کو ہوگی،اٹارنی جنرل نے کہا کہ وزارت دفاع اپنی نظرثانی درخواست پر مزید کاروائی نہیں چاہتی، آئی بی، پیمرا، پی ٹی آئی نے بھی متفرق درخواست کے ذریعے نظرثانی درخواستیں واپس لینے کی استدعا کی، درخواست گزار شیخ رشید نے نیا وکیل کرنے کیلئے مزید مہلت کی استدعا کی، درخواست گزار اعجاز الحق نے فیصلے کے پیراگراف نمبر چار پر اعتراض اٹھایا، دوران سماعت کیس سے متعلق چار سوالات اٹھائے گئے، یہ سوال اٹھایا گیا کہ طویل وقت گزرنے کے باوجود نظرثانی کیس کیوں سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوا تھا؟ دوسرا سوال اٹھا کہ نظرثانی درخواستیں واپس لینے کیلئے ایک ساتھ متفرق درخواستیں کیوں دائر کی گئیں؟تیسرا سوال ہے کہ کیا آئینی و قانونی اداروں کا نظرثانی درخواستیں واپس لینے کا فیصلہ آزادانہ ہے؟چوتھا سوال کہ کیا فیض آباد دھرنا کیس فیصلے پر عملدرآمد ہوگیا؟۔
کچھ درخواست گزاروں کی عدم حاضری پر انہیں ایک اور موقع دیا جاتا ہے،کچھ لوگوں نے عوامی سطح پر کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ کیا ہوا تھا،ان لوگوں کا کہنا تھا کہ فیض آباد دھرنا کیس میں عدالت نے ان کا نکتہ نظر مدنظر نہیں رکھا،فیض آباد دھرنا فیصلے کے پیراگراف 17 کے تحت یہ مؤقف عدالت کیلئے حیران کن ہے، عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ کوئی بھی متاثرہ فریق تحریری طور پر اپنا مؤقف پیش کر سکتا ہے،اٹارنی جنرل نے کہا کہ فیض آباد دھرنا ایک محدود وقت کے کیلئے تھا،اٹارنی جنرل کے مطابق فیصلے کے دائرہ اختیار کو وسیع نہیں کیا جانا چاہیے۔