(24 نیوز)گنڈاپور کی ریاست کو دھمکی،خان کا پلان؟ ججوں کی لڑائی ،کس کی جیت کس کی ہار،فیصلہ کن مرحلہ آگیا ۔
پروگرام’10تک‘کے میزبان ریحان طارق نے کہا ہے کہ تحریک انصاف اپنے ریاست مخالف بیانیے کی وجہ سے اپنی سیاسی سپیس کو پھر سے ختم کر رہی ہے۔وفاقی حکومت نے سنگجانی جلسے میں کی جانے والی تقاریر پر تحریک انصاف کے رہنماؤں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔جس کے تحت تقاریر کرنے والے رہنماؤں کے خلاف بغاوت کے مقدمے درج کیے جائیں گے۔یعنی ایک طرف تحریک انصاف اپنے سیاسی رویے سے پاؤں پر خود کلہاڑی مار رہی ہے تو دوسری جانب تحریک انصاف اب تک کوئی بڑا جلسہ یا احتجاج کرنے میں ناکام نظر آرہی ہے ۔اور یہی وجہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی فرسٹریشن اور غصے کا شکار نظر آرہے ہیں ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روز بانی پی ٹی آئی راولپنڈی کا احتجاج ختم کرنے پر بیرسٹر گوہر پر نہ صرف برہم ہوئے اُنہیں بزدل قرار دیا بلکہ اُنہیں پارٹی چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے بھی کا حکم دے دیا ؟اب اِس سارے معاملے کی شیخ وقاص اکرم نے تردید کردی ہے ۔وہ کہتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی نے بیرسٹر گوہر کو پارٹی سے نکالنے کا نہیں کہا بلکہ احتجاج کی کامیابی پر پارٹی کی تعریف کی ہے۔
بہرحال یہ بات تو طے ہے کہ بانی پی ٹی آئی کو جتنا بھروسہ علی امین گنڈاپور پر ہے اُتنا بھروسہ اُنہیں کسی پر نہیں اور یہی وجہ ہے کہ بانی پی ٹی آئی نے 4 اکتوبر کو ڈی چوک میں احتجاج کی ذمہ داری علی امین گنڈاپور کو سونپ دی ہے۔آج علی امین کی بانی پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی ۔ ملاقات میں 28 ستمبر کے راولپنڈی احتجاج پر بھی بات چیت کی گئی، ملاقات میں 4 اکتوبر کو اسلام آباد ڈی چوک احتجاج کے بارے میں مشاورت کی گئی۔اب شیخ وقاص اکرم کہتے ہیں کہ پی ٹی آئی کا 4 اکتوبر کو اسلام آباد ڈی چوک پر جلسہ ہوگا۔ جلسے کو علی امین گنڈاپور لیڈ کریں گے وہی بتائیں گے کہ کہاں تک پہنچنا ہے۔
اب تحریک انصاف ایسے وقت میں احتجاج اور جلسہ کرنے جارہی ہے جب کل ملائیشین وزیراعظم وفد کے ہمراہ کل پاکستان آرہے ہیں ۔جبکہ شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس 15 اکتوبر کو پاکستان میں ہونے جارہے ہیں ۔اب اِن اہم موقعوں پر تحریک انصاف حد سے تجاوز کرتے ہوئے جلسے جلوس کرتی ہے تو ایک بار پھر کشیدگی کا ماحول بڑھ سکتا ہے۔اور اب تو تحریک انصاف خونی انقلاب کی بات کر رہی ہے۔۔اب بہرحال بانی پی ٹی آئی احتجاج اور جلسے کی ناکامی پر ہونے پر فرسٹریشن کا شکار تو ہیں ۔ اور یہ فرسٹریشن اِس حد تک بڑھ چکی ہے کہ تحریک انصاف اب خونی انقلاب کی باتیں کر رہی ہے ۔یعنی تحریک انصاف نو مئی سے بھی سبق سیکھنے کو تیار نہیں ۔علی امین گنڈا پور کہہ رہے ہیں کہ اب انقلاب آئے گا اور گولیوں کا جواب گولیوں سے دیا جائے گا۔
اب بات یہاں پر نہیں رکتی علی امین گںڈاپور تو کہتے ہیں کہ اب حکومت کو ہر طڑح سے ٹف ٹائم دیا جائے گا،اب گورنر پنجاب سردار سلیم علی امین گںڈاپور کو مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ اپنے گھوڑے کو چھاوں میں باندھ دیں اور ٹک کر بیٹھ جائیں،،کبھی لیاقت باغ،کبھی پارلیمنٹ کے سامنے اور کبھی ڈی چوک دھرنے شنگھائی کانفرنس تک روک کر رکھیں اور اس ملک پر رحم کریں۔
اب ضرورت تو اِس بات کی ہے کہ مفاہمت کی سیاست کی جائے ملکی مسائل کو مل بیٹھ کر حل کیا جائے۔فواد چوہدری بھی کہہ رہے ہیں کہ ایک دوسرے کو روندھ کر آگے جانے سے سیاسی عدم استحکام مزید بڑھے گا،اب وقت ہے کہ ہم گرینڈ پولیٹیکل ڈائیلاگ کا آغاز کریں،اسٹیبلشمنٹ اور تمام سیاسی جماعتوں کو اس میں شامل کیا جائے۔