کامیڈی کے بے تاج بادشاہ عمرشریف کو مداحوں سے بچھڑے تین برس بیت گئے
بے ساختگی اور برجستگی میں کمال حاصل تھا، آڈیو کیسٹ پر سٹیج ڈرامے ریلیز کرنے کا ٹرینڈشروع کیا
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز)کامیڈی کے بے تاج بادشاہ عمرشریف کومداحوں سے بچھڑے تین برس بیت گئے،انہوں نے تھیٹر،اسٹیج، فلم اور ٹی وی پر اپنی بے مثال اداکاری کے جوہر دکھائے لیکن ان کی بنیادی وجہ شہرت مزاحیہ اسٹیج ڈرامے ہیں۔
19اپریل 1960ء کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد میں پیدا ہونےوالے عمر شریف نے 1974ء میں سٹیج پر کیریئر کا آغاز کیا،وہ پاکستان کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں بھی بہت زیادہ مقبول تھے اورانہوں نے اپنے فن کے ذریعے دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کیا،انہیں بجاطورپر"کنگ آف کامیڈی" کاخطاب دیا گیا تھا۔
سٹیج ڈراموں میں کام کا آغاز کرنے کے بعدانہوں نے منورظریف سے متاثرہوکراپنے نام کے ساتھ ظریف لگالیاتھا،بعدازاں ہالی وڈ فلم ''لارنس آف عریبیہ‘‘میں ہالی وڈ کے مصری اداکار عمر شریف کی اداکاری سے اس قدر متاثر ہوئے کہ اپنے نام کے ساتھ شریف لگا لیا اوریہی نام ان کی شناخت بن گیا۔
عمرشریف کوبے ساختگی اور برجستگی میں کمال حاصل تھا، ہاکی کی کمنٹری ہو یااداکارمحمد علی کی پیروڈی،عزیز میاں قوال کی قوالی کا انداز ہو یا اسٹیج ڈرامہ، کسی شو کی میزبانی ہو یا کوئی ایوراڈ شو وہ لوگوں کو ہنساتے ہنساتے لوٹ پوٹ کرنے کا فن خوب جانتے تھے،ان کی اداکاری سے بے ساختہ قہقہوں کا طوفان آجاتا تھا،انہوں نے تقریباً 5 دہائیوں پرمحیط کیریئرکے دوران درجنوں، ڈراموں اور لائیو پروگرامز میں فن کامظاہرہ کیا۔
انہوں نے 1980ء میں آڈیو کیسٹ پر سٹیج ڈرامے ریلیز کرنے کا ٹرینڈشروع کیا،انہوں نے 50سے زائد اسٹیج ڈراموں میں کام کیا،ان کے مقبول ڈراموں میں 1989 میں ریلیز ہونے والا مزاحیہ ڈرامہ بکرا قسطوں پر ، بڈھا گھر پر ہے، میری بھی تو عید کرا دے اور ماموں مذاق مت کرو نمایاں ہیں،''بکرا قسطوں پر‘‘ اس قدرمقبول ہواتھاکہ اس ڈرامے کے پانچ پارٹ پیش کئے گئے تھے،اس کے علاوہ دلہن میں لے کر جاؤں گا،سلام کراچی،انداز اپنا اپنا،میری بھی تو عید کرا دے، نئی امی پرانا ابا، یہ ہے نیا تماشا، یہ ہے نیا زمانہ، یس سر عید نو سر عید، عید تیرے نام، صمد بونڈ 007، لاہور سے لندن، انگور کھٹے ہیں، پٹرول پمپ، لوٹ سیل، ہاف پلیٹ، عمر شریف ان جنگل اور چوہدری پلازہ جیسے ڈرامے بھی ان کی یاددلاتے ہیں۔
عمر شریف نے 35 کے لگ بھگ فلموں میں بھی کام کیا،ان کی 1992ء میں عیدالاضحی کے موقع پر ریلیز ہونے والی فلم "مسٹر 420"کوبہت کامیابی ملی تھی جس کے ہیرو، ڈائریکٹر اور مصنف وہ خود تھے جبکہ اداکارہ شکیلہ قریشی اورروبی نیازی نے ان کے مقابل مرکزی کردار نبھائے تھے،اس فلم نے گولڈن جوبلی منائی تھی،انہیں بہترین اداکار اور ڈائریکٹر کے نیشنل ایوارڈز سے بھی نوازا گیاتھا جبکہ 4 نگار ایوارڈ بھی ملے تھے،عمرشریف کی دیگر مقبول فلموں میں مسٹر چارلی، بہروپیہ، چلتی کا نام گاڑی،چاند بابو، کھوٹے سکے، ہتھکڑی، لاٹ صاحب، پھول اور مالی،جھوٹے رئیس، پیدا گیر، ڈاکو چور سپاہی،خاندان،نہلے پہ دہلا، مس فتنہ،غنڈا راج اورسب سے بڑا روپیہ شامل ہیں۔
عمر شریف نے مختلف ٹیلی ویژن شوز بھی کئے،اداکاری اور میزبانی کے ساتھ ساتھ متعدد پروگراموں میں بطور جج بھی شرکت کی جس میں بھارت کا مقبول ترین پروگرام "دی گریٹ انڈین لافٹر چیلنج"نمایاں ہے،ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں نگار ایوارڈ اور تمغہ امتیاز سمیت کئی اعزازات سے نوازا گیاتھا،وہ واحد اداکار تھے جنہوں نے ایک سال میں چار نگار ایوارڈ حاصل کیے تھے، تین گریجویٹ ایوارڈز بھی ان کے حصے میں آئے تھے۔
عمرشریف نے 3 شادیاں کی تھیں،ان کی پہلی بیوی کا نام دیبا تھا،دوسری شادی انہوں نے اداکارہ شکیلہ قریشی سے کی تھی جبکہ تیسری شادی 2005ء میں اداکارہ زریں غزل سے کی تھی۔
وہ دل کے عارضے میں مبتلا تھے اور بائی پاس کروا چکے تھے،پھرگردوں کے عارضے میں مبتلاہوگئے،انہیں علاج کے لیے بذریعہ ایئر ایمبولینس امریکہ لے جایا جا رہا تھاکہ راستے میں ان کا پہلا سٹاپ جرمنی تھا جہاں طبیعت زیادہ ناساز ہونے پر انہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیااوروہیں وہ 2 اکتوبر 2021ء کو اس جہاں فانی سے کوچ کرگئے،وہ کراچی میں عبداللہ شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں آسودہ خاک ہیں۔