(24 نیوز) ایران اور اسرائیل کے درمیان 2152 کلومیٹر کا زمینی فاصلہ ہونے کے باوجود ایران نے اپنے میزائل پروگرام میں غیر معمولی ترقی دکھا کر ثابت کر دیا ہے کہ اس کی دفاعی صلاحیتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔
اسرائیل کے پاس جدید ترین میزائلوں کا ایک وسیع ذخیرہ ہے جسے وہ امریکا اور دیگر دوست ممالک کے اشتراک سے تیار کرتا ہے، اس کے مشہور میزائلوں میں ڈیلائلا، جبریئل، ہارپون اور جریکو سیریز شامل ہیں، دفاعی تجزیہ کاروں کے مطابق اسرائیل کئی ممالک کو بھی اپنے میزائل برآمد کرتا ہے۔
دوسری جانب ایران نے اپنے میزائل سسٹم اور ڈرونز پر بھرپور توجہ دی ہے، ایرانی میزائلوں میں شہاب سیریز اور ذوالفقار جیسے میزائل شامل ہیں جو 2000 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہیں، ایران نے فتح-110 جیسے ہائپر سونک میزائل بھی تیار کیے ہیں جو 300 سے 500 کلومیٹر تک مار کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
دفاعی بجٹ کے حوالے سے بھی دونوں ممالک میں واضح فرق ہے، ایران کا دفاعی بجٹ 10 ارب ڈالر جبکہ اسرائیل کا بجٹ 24 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے، فوجی تعداد کے لحاظ سے ایران کے پاس 6 لاکھ 10 ہزار فعال فوجی موجود ہیں جبکہ اسرائیل کے پاس ایک لاکھ 70 ہزار فوجی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ملالہ کا فلسطینی بچوں کیلئے 3 لاکھ ڈالر امداد کا اعلان
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اسرائیل گوریلا آپریشنز میں ماہر ہے لیکن اگر دونوں ممالک کے درمیان براہ راست جنگ ہوئی تو ایران کے وسیع رقبے اور بڑی فوج کی وجہ سے اسرائیل کو مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔