حکومتی شگوفے جب پھوٹتے ہیں تو ہنسی نہیں رکتی،ایسا ہی ایک شگوفہ رپورٹ ہوا ہے جس میں کہا گیا کہ پنجاب حکومت کا غیر قانونی اسلحہ رکھنے والوں کے خلاف شکنجہ سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے،میں بھی ڈر گیا کہ شائد ناجائز اسلحے کے خاتمے کے لیے حکومت کوئی سنجیدہ کوشش کرنے جارہی ہیں لیکن جیسے جیسے میں خبر کی گہرائی میں اترتا گیا تو سمجھ آیا کہ یہ تو سخت شکنجہ نہیں بڑا مذاق ہے اور میں تو اس بات پر حیران ہوں کہ اگر یہ شکنجہ ہے تو چھوٹ کیا ہوگی؟ خبر کے مطابق پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 میں ترامیم کا فیصلہ کیا گیا ہے جس میں غیر قانونی اسلحہ پکڑے جانے پر سخت سزائیں تجویز کردی گئی ہیں۔
پہلے خبر دیکھ لیتے ہیں جس کے مطابق غیر قانونی اسلحہ برآمدگی کا جرم ناقابل ضمانت قرار دے دیاگیا،غیر قانونی ممنوعہ بور کا اسلحہ رکھنے پر کم از کم سزا چھ ماہ جبکہ زیادہ سے زیادہ 20 سال تک سزا ہوسکے گی،غیر قانونی اسلحہ رکھنے اور ٹرانسپورٹ مہیا کرنے پر سخت سزائیں تجویز کردی گئیں ،غیر قانونی اسلحہ رکھنے اور فروخت کرنے والوں کو اسلحہ کی کیٹیگری کی مناسبت سے سزائیں ہوسکیں گی ،غیر قانونی و غیر ممنوعہ بور کا اسلحہ پکڑے جانے پر 6 ماہ قید جبکہ دس لاکھ روپے جرمانہ ہوگا۔ دو سے زائد غیر ممنوعہ بور کا اسلحہ لہرانے پر 10 سے 14 سال تک سزا ہوسکے گی جبکہ دس لاکھ جرمانہ ہوگا،جرمانہ نہ ادا کرنے کی صورت میں مزید 6 ماہ قید ہوسکے گی،راکٹ لانچر، توپ، گرینیڈ، رائفل اور ہیوی آٹومیٹک گن رکھنے پر 2 سے تین سال تک سزا ہوسکے گی، غیر قانونی اسلحہ فروخت کرنے والے اور خریدنے والے کو پانچ لاکھ تک جرمانہ چھے ماہ قید ہوسکے گی ۔
جو سمری بجھوائی گئی ہے اس کے مطابق غیر قانونی اسلحہ کی غلط اطلاع پر ایک لاکھ کی پنلٹی اور 6 ماہ تک سزا ہوسکے گی، پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 میں ترامیم کا مقصد شہریوں کی سیلف ڈیفنس کی ترویج اور غیر قانونی اسلحہ کا تدارک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،قائمہ کمیٹی برائے قانون سازی و پرائیویٹائزیشن نے ترامیم کی سفارشات پنجاب کابینہ کو ارسال کردی ہیں، محکمہ داخلہ نے پنجاب آرمز آرڈیننس 1965 میں ترامیم کی تجاویز کمیٹی کے آٹھویں اجلاس میں پیش کی ہیں،قائمہ کمیٹی برائے قانون سازی و پرائیویٹائزیشن نے ترامیم متفقہ طور پر منظوری دے دی ،پنجاب کابینہ کی منظوری پر ترامیم کا مسودہ پنجاب اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا، پنجاب اسمبلی کی منظوری پر گورنر پنجاب کے دستخط کرتے ہی گزٹ نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے،گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہوتے ہی سزاؤں کا اطلاق ہوگا۔
اب آپ ہی بتائیے کہ یہ وہ ملک ہے جہاں بیرون ملک ، بھارت اور افغانستان سے براہ راست دہشت گرد آتے ہیں کبھی بلوچستان ، کبھی خیبر پختونخوااور کبھی سندھ و پنجاب میں دہشت گردی پھیلاتے ہیں اور وہاں ناجائز اسلحے کی سزائیں جو اب ان کے بقول سخت کی جارہی ہیں وہ یہ ہیں ، یعنی آپ نے اگر گھر میں توپ ، راکٹ لانچر ، لائیٹ اور ہیوی مشین گن رکھی ہوئی ہے تو آپ کو صرف دو سے تین سال کی سزا ہوگی یہ وہ ہتھیار ہیں جو جنگوں میں استعمال ہوتے ہیں انہیں مکمل طور پر ایک سے دوسری جگہ منتقل نہیں کیا جاسکتا اس لیے ان کے پرزے لاکر کہیں بھی اسمبل کیے جاسکتے ہیں اور ایسے مہلک اسلحے کے رکھنے پر اگر آپ پکڑے جائیں تو صرف دو سے تین سال قید کی سزا اور اگر چال چلن اچھا ہوا ، عید پر ملنے والی رعائتیں بھی شامل ہوئیں تو بندہ سال ڈیڑھ میں واپس باہر ہوگا ، اور نئے سرے سے اسمبلنگ شروع کردی جائے گی ۔ اب آئیں اسلحہ فروخت کرنے والوں کی جانب جو لوگ کچے کے ڈاکوؤں سے لیکر دہشتگردوں کو گھر بیٹھے اسلحہ پہنچا رہے ہیں تو اگر وہ کبھی پکڑے جائیں (ظاہر ہے اگر کبھی منتھلی وقت پر نا دیں تو) سخت شکنجے کے تحت انہیں 5 لاکھ روپے جرمانہ اور 6 ماہ قید ہوسکتی ہے یعنی یہ بھی جیل میں اچھے چال چلن پر تین ماہ میں ہی باہر آکر پھر اپنا کاروبار شروع کرسکتے ہیں کیونکہ پانچ لاکھ روپے تو پکڑے جانے پر سرکار کو جمع کرانے ہیں نا پکڑے گئے تو کروڑوں کمانے ہیں ۔
ضرورپڑھیں:عمران خان کے بیانات میں چھپے الفاظ "ڈی کوڈ" ہوگئے
دلچسپ سمری ہے جس میں اس سخت شکنجے کے تحت یہ بھی لکھا ہے کہ اگر ممنوعہ بور کا اسلحہ لہرایا تو 10 سے 14 سال کی سزا ہوگی کہاں توپ ، گولہ بارود پر 2 سے تین سال اور صرف اسلحہ لہرانے پر 10 سے 14 سال اگر یہی سخت شکنجہ ہے تو ناجائز فائٹر جیٹ ایف 16 رکھنے پر 3 ماہ ، ٹینک رکھنے پر دو ماہ کی سزا دی جاسکتی ہے ، ہاں ایک بات تو بھول گیا کمیٹی کی توجہ اس جانب دلانا چاہتا ہوں کہ ایٹم بم رکھنے کی سزا ابھی تجویز نہیں کی گئی اگر ایسے دہشت گرد کو بھی سخت ترین سزا کوئی ایک دو ہفتے قید با مشقت کی سزا رکھ دیتے تو اچھا ہے کیونکہ اگر کسی کے گھر سے یہ پکڑا بھی گیا تو پولیس نے کہنا ہے کہ قانون ہی نہیں کہ ایٹم بم رکھنے پر سزا ہوسکتی ہے ، ایسے ہی جیسے اگر انہیں چنگ چی رکشوں اور الیکٹرک بائیک کا چالان کرنے کا کہو تو جواب ملتا ہے ان کے چالان کرنے کا کوئی قانون ہی موجود نہیں اس لیے کوئی تو سزا ایٹم بم کی بھی مقرر کرلیں مشورہ ہے وہ بھی مفت ۔
نوٹ:بلاگر کے ذاتی خیالات سے ادارے کامتفق ہونا ضروری نہیں۔ایڈیٹر