(عثمان خان)سینیٹ میں سپریم کورٹ ججز کی تعداد 20تک بڑھانے کا ترمیمی بل پیش کر دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹ میں سپریم کورٹ ججز کی تعداد میں ترمیم کا بل پیش کردیا گیا جسے متعلقہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا ہے ،بل سینیٹر عبدالقادر نے پیش کیا جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ میں ججز کی تعداد چیف جسٹس کےعلاوہ 20 کی جائے،سینیٹر عبدالقادر کے پیش کردہ بل کی اپوزیشن نے مخالفت کر دی اور نو نو کے نعرے لگائے گئے ۔
سینیٹر عبدالقادر کا کہنا تھاکہ سپریم کورٹ میں 53 ہزار سے زیادہ کیس زیر التوا ہیں، لارجر بینچ بن جاتے ہیں اور ججز آئینی معاملات دیکھتے ہیں،انہوں نےمزید کہا کہ اربوں روپے کے کیس سپریم کورٹ میں پھنسے ہیں، سپریم کورٹ کے پاس ٹائم نہیں کہ وہ ایسے کیس سنیں، ہمارا عدلیہ کا نظام نیچے سے ٹاپ پر ہے،ججز کی تعداد کم ہے آہستہ آہستہ آبادی بڑھ رہی ہے ،بل منظور کیا جائے سپریم کورٹ میں مقدمات کی تعداد بڑھ رہی ہے۔
اعظم نزیر تارڑ
وفاقی وزیر برائے قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ 24سال عمر قید جبکہ عمر قید کے قیدی نے 30سال کی قید گزاری،زیر التوا کیسز کے باعث بہت سے مشکلات کا سامنا ہے،میں نے کہا تھا کمیٹی کو ریفر کرکے بات کرلی جائے،ایک ڈرافٹ بنا کر لایا گیا ہے جسے پڑھے بغیر ہی احتجاج کیا جارہا ہے،اس معاملے پر حکومت کی کوئی رائے نہیں،پشاور ہائیکورٹ نے ججز بڑھانے متعلق کہا ہے،ہم وہ ججز دے رہے ہیں۔
اپوزیشن کا ردعمل
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سینیٹر علی ظفر کا بل پراظہار خیال کرتےہوئے کہنا تھا کہ 7ججز بڑھانے کا کہا جارہا ہے،سب سے پہلے یہ دیکھنا ہوگا کہ 7نمبر کہاں سے آیا؟ہم 2ججز بڑھانے کے حق میں ہیں لیکن 7کے نہیں،عبدالقادر صاحب کی قوم سے محبت بہت ہے لیکن وہ استعمال ہورہے ہیں،7ججز کی تعداد بڑھانے کا مطلب جوڈیشل کو (بغاوت) ہے۔
سینیٹر سیف اللہ آبڑو نے کہا کہ اچانک ججز کی تعداد کو بڑھانے کا کوئی بیک گراؤنڈ ہے،پی ٹی آئی کو مخصوص سیٹیں ملنی تھی جس کیلئے یہ سب کیا جارہا ہے،آپ پہلے سپریم کورٹ کے فیصلے کو تو عزت دیں،اتنی تعداد بڑھا کر کونسی عدلیہ کو عزت دیں گے ،اگر اتنی جلدی ہے عدلیہ میں ججز بڑھانے کی تو بنیاد سے تعداد بڑھائیں،پہلے مخصوص نشستوں والے فیصلے پر تو عملدرآمد کروا لیں۔
اس دوران سینیٹر سیف اللہ آبڑو اور سینیٹر ناصر بٹ میں نوک جوک ہو گئی ،سینیٹر سیف اللہ آبڑو نے کہا کہ برطانیہ سے سینیٹرز کو ٹوکنے کیلئے بندے ہائر کئے گئے ہیں،یہ منڈے ابھی نئے آئے ہیں انکو سمجھ آجائے گی،جس پر ناصربٹ منے کہا کہ چیئر مین صاحب انکو کہیں منڈا لفظ واپس لیں۔