احسن اقبال کا بلاول بھٹو کو سیاست سیکھنے کا مشورہ !!!

Apr 03, 2021 | 22:11:PM

 (24 نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ جب گول کرنے کا وقت آیا پیپلز پارٹی نے حکومت سے ہاتھ ملالیا،نوازشریف اسمبلی میں ہیں نہ کسی عہدے پر،ان کو استعفوں کے ساتھ نتھی کرنا درست نہیں، حمزہ کا نام لیکر ن لیگ کو تقسیم کرنیوالے ابھی سیاست سیکھیں۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما نے کہا کہ پی ڈی ایم کو قائم کرنے کا مقصد بہت واضح تھا کہ ملک کا نظام ٹھیک کرنا ہے، اس کیلئے ملکر جدوجہد کرنا ہو گی کیونکہ اس حکومت کی حیثیت کچھ بھی نہیں کیونکہ یہ دھاندلی سے جیت کر آئے ہیں۔
 سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ پی ڈی ایم کی طرف سے تمام مراحل گزارنے کے بعد جب فیصلہ کن وقت آیا تو بدقسمتی سے پاکستان پیپلز پارٹی نے حکومت سے ہاتھ ملا لیا، ہم نے سینیٹ میں یوسف رضا گیلانی کو پوری طرح سپورٹ کیا، جس سے وہ کامیاب ہوئے، چیئر مین کے انتخاب پر بھی یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیا گیا۔
 انہوں نے کہا کہ چیئر مین سینیٹ کے الیکش میں جو سات ووٹ مسترد ہوئے ہیں وہ پاکستان پیپلز پارٹی کے لوگ ہیں۔ اس میں ہمارا کسی قسم کا کوئی قصور نہیں ہے۔ اس بات پر صدمہ ہوا کہ ہماری مشاورت کے بغیر پیپلز پارٹی نے یکطرفہ طور پر حکمران جماعت کے ساتھ مل کر قائد حزب اختلاف حاصل کر لیا۔ پورا پاکستان جانتا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) پارٹی کس نے بنائی تھی۔
احسن اقبال نے کہا کہ باپ پارٹی کس سے پوچھ کر فیصلہ کرتی ہے سب جانتے ہیں، اگر پیپلز پارٹی نے بلوچستان عوامی پارٹی کے ساتھ اتفاق کیا ہے تو اس سے ہمارے ذہنوں میں بہت شبے پیدا ہو گئے ہیں، اسی وجہ سے پیپلز پارٹی سے وضاحت مانگ رہے ہیں۔
 انہوں نے کہا کہ سپیکر صاحب کے معاملے پر ہماری موقف واضح ہے، چاہتے ہیں اپوزیشن اتحاد کے اندر تمام فیصلے اس اتحاد میں کئے جائیں نہ کہ فردو واحد کے طور پر کیے جائیں۔ اس وقت ششدر ہیں کہ کون سے ایسے حالات ہیں کہ پیپلز پارٹی نے پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے بجائے اپنے فیصلے شروع کرنے پر مجبور کیا۔
 سابق وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نظام اتنا بوسیدہ ہو چکا ہے کہ لانگ مارچ کے بعد پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی تمام جماعتیں مستعفی ہو جاتی تو یہ نظام ریت کے قلعہ کی طرح گر جانا تھا لیکن پیپلز پارٹی نے فیصلے بدل لئے جبکہ نو جماعتیں استعفوں کے حق میں تھیں۔
احسن اقبال نے گفتگو کے دوران کہا کہ مسلم لیگ ن کے صدر میاں محمد شہباز شریف کے بیٹے اور پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز کا نام لیکر بلاول بہت چالاکی کر رہے ہیں، ابھی انہیں سیاسی سیکھنا چاہیے۔ اگر پی پی چیئر مین سمجھتے ہیں کہ وہ مسلم لیگ ن کے اندر تقسیم پیدا کر لیں گے تو ابھی اتنا ان کی عمر نہیں ہے اور نہ ہی ان کے پاس اتنا کوئی تجربہ ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں تبدیلی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ صوبے میں اپوزیشن کے پاس 160 سیٹیں ہیں۔ پیپلز پارٹی کی صوبے میں محض 6 سیٹیں ہیں لیکن پیپلز پارٹی والے ایسے تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں جیسے پنجاب میں حکومت اور عدم اعتماد کا کھیل ان کے پاس ہے۔ اگر موقع آیا تو مسلم لیگ ن عدم اعتماد کیلئے سب سے آگے آئے گی۔
 انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن صرف مریم نواز کا نام نہیں ہے۔ اس میں قائد مسلم لیگ ن بھی ہیں، شہباز شریف بھی ہیں، شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر سینئر لوگ بھی موجود ہیں۔ ہم سب سیاسی تجربہ بلاول بھٹو کی عمر سے زیادہ ہے۔ مسلم لیگ ن میں کوئی دو دھڑے نہیں ہیں۔ بلاول بھٹو کے فیصلے سے بد اعتمادی پیدا ہوتی ہے۔ ایسے لگ رہا ہے جیسے آپ کوئی شطرنج لگانے کی چال چل رہے ہیں۔پی ڈی ایم گول حاصل کرنے کے قریب پہنچی تو پیپلز پارٹی حکومتی اتحاد کے پاس کھڑی ہو گئی۔

یہ بھی پڑھیں:کیا حکومت نے سستی چینی کیلئے کشمیر کا سودا کرلیا؟ شاہد خاقان

مزیدخبریں