چودھری سرور قیادت پر برس پڑے۔سب کچھ کھول کر بیان کر دیا

 مجھے فون آیا پرویز الٰہی ہار رہا ہے ، اجلاس ملتوی کر دیں ،پریس کانفرنس

Apr 03, 2022 | 14:10:PM

(24نیوز)برطرف گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے پنجاب حکومت کو چارج شیٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ تاریخ میں کبھی یہ نہیں ہوا تھاکہ ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر پیسے دے کر لگ رہے ہوں ،10سیٹوں والی جماعت سے بلیک میل ہو کر بار بار غیر آئینی اقدام کرنے کا کہا جاتا رہا ،وزیر اعلیٰ کے استعفے کی منظور ی اور دیگر مراحل مکمل کئے بغیر ہی 2اپریل کو اجلاس بلانے کا کہا گیا ،یہ کہا گیا کہ اگر 2 اپریل کو اجلاس نہ ہوا تو پرویز الٰہی ہار جائے گا،پرویز الٰہی کو وزیر اعلیٰ نامزد کرنا تحریک انصاف کے کارکنوں اور ارکان اسمبلی کے منہ پر طمانچہ ہے ،مجھے رات کو ٹیلیفون کال آئی کہ پرویز الٰہی ہار رہا ہے ،آپ کے پاس اختیا رہے آپ اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیں،اگر پرویز الٰہی مطلوبہ ووٹ نہ لے سکے تو اسمبلی کو تحلیل کر دیں جس پر میں نے کہا کہ جو وزیراعظم کہے گا میں تعمیل کروں گا ، لیکن میں صوبے کا آئینی سربراہ ہوں میں غیر آئینی کام نہیں کروں گا، میں وکلا سے مشاورت لے لوں،کہیں یہ بھی نہ چھپ جائے چودھری سرور بھی عالمی سازش کا حصہ بن گیا۔

گورنر کے عہدے سے برطرفی کے بعد ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے چودھری سرور نے کہا کہ پاکستان سے اور پور ی دنیا سے لاکھوں لوگ عمران خان کے نئے پاکستان کے خوابوں کی تعبیر کے لئے جدوجہد کر تے رہے ۔سب کو معلوم ہے کہ میں پاکستان اور پنجاب کے ہر حلقے میں جا کر ایک دن میں دس دس جلسے کرتا رہا ہوں اور ہم سب نے مل کر عمران خان کو ملک کا وزیر اعظم بنایا ۔ انہوں نے کہا کہ میں بھی پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا امیدوار تھا ،شاہ محمود قریشی ،جہانگیر ترین ،علیم خان اورفواد چودھری سمیت دیگر بہت سے لوگ تھے جو اس عہدے کےلئے امیدوار تھے لیکن وزیر اعظم نے فیصلہ کیا ہے ہم میں سے کوئی فٹ نہیں ہے اور صرف عثمان بزدار نیا پاکستان بنا سکتا ہے ،ہم نے اپنے جذبات کو کنٹرول کیا کیونکہ ہم نے نیا پاکستان بنانا تھا، ہم نے کہا کہ اگر عمران خان سمجھتا ہے کہ عثمان بزدار نیا پاکستان بنا سکتا ہے تو ہم پھر بھی اس کے ساتھ ہیں لیکن قوم نے دیکھا کہ پنجاب میں کیا تماشے ہوئے ، کس طریقے سے نیا پاکستان بنا یا جاتا رہا ،تحریک انصاف کے ورکرز ،وفاقی حکومت کے تمام وزراءاور بیرون ملک کارکنان آہیں بھر رہے تھے کہ یہ نیا پاکستان بنانا تھا ، تین مہینے میں چیف سیکرٹری تبدیل ہو رہا ہے ،کبھی نیا آئی جی آرہا ہے ،ملازمتیں بک رہی ہیں،تاریخ میں کبھی یہ نہیں ہوا تھا کہ ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر پیسے دے کر لگ رہے ہوں ،ہم نے یہ بھی برداشت کیاکہ ہم نے عمران خان کے ساتھ کھڑے ہونا ہے ،پوری تحریک ایک طرف تھی کہ پنجاب سب سے بڑا صوبہ ہے پنجاب نہیں چل رہا لیکن ایک عمران خان ایک طرف تھا اور ہماری بات نہیں سنی گئی ،رشوت نچلے سطح پر کئی گنا بڑھ گئی ہے لیکن ہم نے د ل پر پتھر رکھ کر وفاداری نبھائی کہ ہم نے عمران خان کے ساتھ کھڑے ہونا ہے ۔ انہوںنے کہا میں باتیں کہہ رہا ہوں اگر اس میں ایک بات بھی سچ نہ نکلے جو سزا قوم دے گی میں لینے کے لئے تیار ہوں ۔ پورا پاکستان روتا رہا ،پنجاب روتا رہا ،تحریک انصاف کے کارکن روتے رہے کہ عثمان بزدار کو تبدیل کر دو لیکن بات نہیں مانی گئی ،پھر فیصلہ ہوا کہ عثمان بزدار کو تبدیل کرنا ہے اور تحریک انصاف کے 186ووٹ ہیں، پھر کیا ہوتا ہے کہ جو پی ٹی آئی کے ٹکٹ پرجیت کر آئے ان میں سے عمران خان کو ایک بندہ پسند نہیں آیا اورایسے شخص کو نامزد کر دیا گیا جو نہ پی ٹی آئی کا ممبر ہے اورپی ٹی آئی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑکر آیا ہے ۔ ایک ایساشخص جوساڑھے تین سال سے بلیک میل کر رہاا ہے اسے تحریک انصاف کی جانب سے وزیراعلیٰ نامزد کر دیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ کیا قوم نے نہیں دیکھا پنجاب اسمبلی کے اجلاسوں میں کیا ہوتا رہا ہے ، کس طرح انٹر ویوز میںوزیر اعظم کاتمسخر اڑایا گیا ، وہ کبھی (ن) کے ساتھ ہو جاتے ہیں اور کبھی ادھر آ جاتے ہیں ۔عمران خان نے تو کہا تھاکہ میں بلیک میل نہیں ہوں گا اور پھر اس شخص سے بلیک میل ہو رہے ہیں جس کے پاس 9ارکان ہیں۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے کارکن مجھے پیار کرتے ہیں میں انہیں چھوڑنا چاہتا تھا میں پارٹی کے دوستوں کو نہیں چھوڑنا چاہتا تھا اور میں نے فیصلہ کیا کہ میں نے صبر کرنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مجھ پر الزام لگایا جارہا ہے کہ میں نے اپوزیشن کے کہنے پر صوبائی اسمبلی کااجلاس بلانے میں تاخیری حربے استعمال کئے ، مجھے کہا گیا کہ میں ڈبل گیم کھیل رہا تھا ،میری وزیر اعظم کے ساتھ دو میٹنگز ہوئیں اور مجھے وزیر اعظم نے کہا کہ ہر صورت میں پنجاب اسمبلی کا اجلاس تین اپریل کے بعد ہونا چاہئے لیکن میں نے چودھری پرویز الٰہی کو اس لئے نہیں بتایا کیونکہ یہ میر ے قائد کا حکم تھا اور میں انہیں مشکل میں کیوں ڈالوں ۔ چودھری کیوں مجھ سے ناراض ہیں کہ اسمبلی کا اجلاس کیوں نہیں بلایا ، میرے پاس استعفے آئے تو میںاسمبلی کا اجلاس بلاﺅں ، مجھے کہا گیا کہ 2تاریخ کو استعفا منظور کرو اور آج ہی اسمبلی کا اجلاس بلاﺅ ۔میں نے کہا کہ میں وزیر اعظم کے پاس جا رہا ہوں اور وہاں پر بات کروں گا اس کے بعد استعفا قبول کروں گا ۔ اس ملاقات میںپارٹی کے 8رہنما موجود تھے اور میں کہتا ہوں میں جو باتیں کہہ رہا ہوں وہ کوئی بھی قرآن پر ہاتھ رکھ کر جھوٹ ثابت کردے ، مجھے کہا گیا کہ استعفا منظور کریں میں نے کہا ہو گیا ،اس کے بعد پرویز خٹک ایک کاغذ کا ٹکڑا لے کرآئے کہ اس پر دستخط کردیں ، میں نے پوچھا یہ کیا ہے اور اس پر تھا کہ دو اپریل کو اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے ۔میںنے انہیں کہا کہ میںبرطانیہ کا ممبر پارلیمنٹ رہا ہوں میںنے کبھی کوئی غیر قانونی غیر آئینی کام نہیں کیا ،میں آئین کی ترجیح پر یقین رکھتا ہوں ۔ استعفا میرے پاس ہے ابھی اس نے محکمہ قانون کے پاس جانا ہے وہاں سے چیف سیکرٹری اور اس کے بعد ایس اینڈ جی اے ڈی کی جانب سے نوٹیفکیشن ہونا ہے ۔میں نے انہیں کہا کہ رات کے اندھیرے میں اجلاس نہ بلائیں ، میں نے پیشکش کی کہ مجھ سے استعفالے لو اور نئے آنے والے گورنر سے جو مرضی غیر آئینی کام کر الیں ، وہاں پرویز خٹک نے الزامات لگانا شروع کر دئیے اور میں نے بھی آواز اونچی کی ،اپنی زندگی میں پہلی مرتبہ یہ کام کر رہا تھا۔ پرویز الٰہی نے کہا کہ اگر 2 اپریل کو اجلاس نہ ہوا تو میں جیت نہیں سکتا اس لئے 2 کو انتخاب کراناضروری ہے ۔میں نے کہا کہ وزیر اعظم سے علیحدگی سے ملوں گا ، میں نے وزیراعظم سے کہا کہ یہ ساڑھے تین سال سے بلیک میل کر رہے ہیں ، میں خوش نہیں ہوں ، کیاہمارے 186ممبران میں سے بھی ایک بھی شخص وزیر اعلیٰ نہیں بن سکتا ، میرا اس کو سپورٹ کرنے کو دل نہیں کرتا لیکن آپ حکم دیتے ہیں تو میں یہ کرنے کے لئے تیا رہوں ، میں نے اپنے ضمیر کے خلاف دستخط کئے لیکن میں یہ کہتا ہوں کہ جیسا کرو گے ویسا بھرو کرو گے، میں نے غیر آئینی غیر قانونی کام کیا اور مجھے رات کے اندھرے میں عہدے سے ہٹا دیا گیا ،میں اسی کا مستحق تھا ، مجھے یہ نہیں کرنا چاہئے تھے۔ چو دھری سرور نے کہا کہ پاکستان ایک مشکل صورتحال سے گزر رہا ہے ۔میں نے میاں برادران کو استعفا دیا تو آج تک ان کے بارے میں کبھی بات نہیں کی ،پیپلزپارٹی نے آج تک میری ذات پر بات نہیں کی کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ محمد سرور غیر قانونی اور غیر آئینی کام نہیں کرے گا ۔انہوںنے کہا کہ میں نے اس دوران کئی بار استعفا دینے کی کوشش کی کیونکہ جو کچھ ہو رہا تھا وہ میرے ضمیر پر بوجھ تھا ، میں لڑائی کر کے نہیں جانا چاہتا تھا ، میںپی ٹی آئی کے ساتھ گالی گلوچ کے لئے تیار نہیں ہوں ، لیکن میں واضح بتانا چاہتا ہوں کہ گالی گلوچ کی گئی اینٹ کا جواب پتھر سے دینا جانتا ہوں ،میں متنبہ کرتا ہوں کہ میر سینے میں راز ہیں وہ بھی سب باہر آئیں گے۔ انہوںنے کہا کہ میں اپنے کارکنوں کے جذبات سے آگاہ ہوں ، میں ان سے معافی چاہتا ہوں ، ہم اپوزیشن میں تھے توزیادہ طاقتور تھے۔۔انہوں نے کہا کہ ایک بات ہے کہ ہم طاقتو ممالک سے ٹکر نہیںلے سکتے ،ہمیں اپنی حدود میں رہنا چاہئے ،آزاد خارجہ پالیسی ہر ملک کا حق ہے ، یورپی یونین ہمارا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے ، ہماری یورپی یونین کو12ارب ڈالر کی برآمدات ہیں،پوری دنیا تعلقات بناتی ہیں تو اپنے معاشی مفادات کو دیکھتی ہے ، ہمیں یورپی یونین سے اپنے تعلقات اچھے رکھنے ہیں ، کتنی مشکلات کے بعد جی ایس پی پلس لے کرآیا تھا ، یورپی پارلیمنٹ میں قرارداد آئی کہ پاکستان کا یہ سٹیٹس معطل کر دیا جائے لیکن میں نے وہاں کے ممبران کو راضی کیا اور انہوں نے اعلان کیاکہ جی ایس پی پلس کومعطل نہیں کریں گے ،اس کے بعد امریکا ہمارا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے ۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں یہ نعرے لگتے تھے کہ صدام حسین بڑا بہادر ہے لیکن سب نے عراق کا حال دیکھا، دنیا کرنل قذافی کو بھی جانتی ہے ،اس نے بھی پنگا لیا پھر دیکھ لیا اس کے ساتھ کیا ہوا ، ہم غریب ملک ہیں، ہمیں روس سے بھی چین سے بھی یورپی یونین اورامریکاسے بھی تعلقات رکھنے ہیں، درخواست ہے عالمی معاملات کو مقامی سیاست میں نہ لے کر آئیں ، میں گالیاں سہ لوں گا، خد اکے لئے عالمی تعلقات کو خراب نہ کریں،ہمارا دشمن بھارت بہت مضبوط ہے ، ہمیں سفارتکاری کرنی ہے اس کے لئے کوشش کریں لیکن ایک کے ساتھ بنا کر دوسرے سے بگاڑ نہ لیں ۔انہوں نے کہا کہ میں پہلے ہی کہا تھاکہ مجھ سے استعفا لے لیں اور نئے گورنر سے مرضی کے کام کر الیں جب میں خود استعفا دے رہا تھا تو پھر مجھے ہٹانے کی کیا ضرورت تھی، شاہ محمود قریشی ،پرویز خٹک اس کے گواہ ہیں کہ میں نے استعفا دینے کی بات کہ مجھ سے غیر آئینی کام نہ کرائیں ۔

انہوں نے کہا کہ اگر جماعت نے میرے مشورے مانے ہوتے ان حالات میں نہ ہوتے ،جوغیر دانشمندہا مشاورت دے رہے ہین ان مشوروں سے پرہیز کریں۔انہوں نے کہا کہ میں ایک بات بتا دوں میرا جینا او رمرنا پاکستان کے ساتھ ،سیاست پاکستان میں ہو گی، ہزاروں ورکرز ہیں میں ان سے دل سے پیار کرتا ہوں ،میںمشکل ترن حالات میں تھا،میں جتنا بے اختیار تھا بتا نہیں سکتا لیکن اس کے باوجود گزار ہ کیا ، میں اپنے کارکنوں ، ارکان اسمبلی اور اوورسیز دوستوں سے مشاورت کر کے اس کے بعد سیاسی فیصلہ کروں گا۔انہوں نے کہا کہ آئین کی تشریح سپریم کورٹ نے کرنی ہے لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ جو کچھ ہوا ہے وہ بد قسمتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ میں آئینی سربراہ ہوں ، اگر میرے اختیارمیں ہوتا توجو لوگ کر رہے ہیں بہت سے لوگوں کو گرفتار کر ا دیتا ۔

یہ بھی پڑھیں  تحریک عدم اعتماد مسترد ۔۔اپوزیشن نے بڑا اعلان کردیا

مزیدخبریں