آئینی بحران پر از خود نوٹس۔۔کوئی ادارہ غیر قانونی قدم نہ اٹھائے۔۔چیف جسٹس
سماعت کل تک ملتوی۔ صدر اور وزیراعظم کا حکم سپریم کورٹ کی اجازت سے مشروط
Stay tuned with 24 News HD Android App
(24نیوز) سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں3رکنی بنچ نے تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے پیدا ہو نیوالی نئی صورتحال پر از خود نوٹس کی ہنگامی سماعت کی ۔پیپلزپارٹی کی صرف سے دائر کی گئی ڈپٹی سپیکر کی رولنگ فوری معطل کرنے درخواست مسترد کرتے ہوئے سیکریٹری داخلہ، سیکریٹری دفاع اور اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کر دیئے اور سماعت کل پیر تک ملتوی کر دی ۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اسمبلی میں جو کچھ ہوا اس پر عدلیہ کو نوٹس لینا پڑا۔ امن وامان کی صورتحال خراب نہیں ہو نی چاہئے ۔تمام سیاسی جماعتیں امن کو یقینی بنائیں۔ کوئی ادارہ کوئی غیر قانونی قدم نہ اٹھائے۔انہوں نے کہا ججز تمام صورتحال سے آگاہ ہیں۔سپریم کورٹ بار اورتمام سیاسی جماعتوں کو فریق بنانے کا حکم بھی دیا اور کہا کہ عدالت سب کو تفصیل سے سنے گی اور آئین پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گی،چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ اٹارنی جنرل ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کل پیش کریں،عدالت نے پنجاب کے آئینی بحران پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔اس کے ساتھ ہی سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ اسمبلیاں تحلیل ہونے کے بعد صدر اور وزیراعظم کا کوئی بھی حکم سپریم کورٹ کی اجازت سے مشروط ہوگا۔بنچ میں جسٹس اعجاز الحسن اورجسٹس محمد علی مظہر شامل تھے۔
تفصیلات کے مطابق اتوار کوپاکستان سیاست کے اہم ترین دن آئینی بحران کا شکار ہو گیا تھا۔وزیر اعظم عمران خان کے خلاف پیش کی جانیوالی تحریک عدم اعتماد پرووٹنگ کے عمل کو اپوزیشن کی خواہش کے برعکس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرتے ہوئے چند منٹوں میں ہی نمٹادیا۔ابھی اس اپوزیشن نے احتجاج کرنا چاہا ہی تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے مختصر خطاب میں اسمبلیاں توڑنے کی نود بھی سنا دی ۔جس کے بعد سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ساتھی ججوں کو گھر پر ہی مشاورت کیلئے بلا لیا اس کے بعد چیف جسٹس نے نئی سیاسی صورتحال کی روشنی میں اسمبلی کی کارروائی کا از خود نوٹس لے لیا اور پھر جسٹس عمر عطا بندیا ل سپریم کورٹ پہنچ گئے۔اسی دوران چھٹی کے باوجود سپریم کورٹ کے دفاتر کھل گئے اورعدالتی عملہ پہنچ گیا۔پیپلز پارٹی کی جانب سے ڈپٹی سپیکر کی جانب سے دی گئی رولنگ اور قومی اسمبلی تحلیل کا حکم نامہ سپریم کورٹ میںچیلنج کر دیا گیا ،پیپلزپارٹی کے رہنما نیئر بخاری کی جانب سے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا کہ آرٹیکل17اور 66کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ درخواست میں اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کو فریق بنایا گیا ہے۔بعد ازاں سپریم کورٹ بار کی صرف سے بھی حکومتی اقدام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔ادھر صدر سپریم کورٹ بار احسن بھون نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا اسمبلی تحلیل کرنے کا کوئی جواز نہیں تھا ،آج ملکی تاریخ کا سیاہ دن ہے ،ملک کو آئینی اور پارلیمانی انداز میں چلنا چاہئے ،آج سول کپڑوں میں ایک آمر آئین پر شب خون مارا ،صدر ، وزیراعظم اور ڈپٹی اسپیکر پر آرٹیکل 6 لگنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ آج اعلیٰ عدلیہ نے نوٹس نہ لیا تو عوام عدلیہ کو بھی بحران کا حصہ دار سمجھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں۔صدر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کردی